خانہ کعبہ کی زیارت کا شرف حاصل کرنے والے ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اللہ کے گھر کے لباس کی بھی خصوصی توجہ اور عقیدت کے ساتھ زیارت کرے۔ سالانہ روایت کے مطابق یوم عرفہ کو نماز فجر کے بعدغلاف کعبہ تبدیل کردیاگیا۔غلاف کعبہ کی تبدیلی کے کام کا آغاز نماز فجرسے پہلے رات 12 بجے شروع ہوا جو کئی گھنٹے جاری رہنے کے بعد صبح 6بجے مکمل ہوا۔ سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر شیخ عبد الرحمن السدیس کی نگرانی میں غلاف کعبہ کی تبدیلی عمل میں لائی گئی ۔ غلاف کعبہ کی تبدیلی کی پوری کاررائی حرمین انتظامیہ کی ویب سائٹ پر براہ راست دیکھی گئی۔نئے غلاف کی تیاری میں 670 کلو گرام خالص ریشم،120 کلو گرام خالص سونے اور100 کلو گرام چاندی کے دھاگے استعمال ہوئے ہیں۔ سونے کے دھاگوں سے قرآنی آیات کی کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ ریشم خصوصی طور پر ا ٹلی سے درآمد کیا جاتا ہے جبکہ سونے اور چاندی کے پانی چڑھے دھاگے جرمنی سے منگوائے جاتے ہیں۔ غلاف کعبہ کی تیاری پر22ملین ریال سے زائد لاگت آتی ہے۔
نیا غلاف کعبہ چار برابر پٹیوں اور ستار الباب پر مشتمل ہے۔ خانہ کعبہ کے چاروں اطراف کی پٹیوں کو الگ الگ تیار کیا جاتا ہے۔ تبدیلی کے عمل کے دوران پہلے ایک طرف کا حصہ اتار جاتا ہے۔ اس کی جگہ نیا غلاف چڑھا دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا، تیسرا اور چوتھا حصہ اتارا جاتا اسی ترتیب کے ساتھ نیا غلاف چڑھایا جاتا ہے۔
سب سے پہلے الحطیم کی طرف سے غلاف کعبہ کو کھولا جاتا اس کی جگہ نیا غلاف ڈالا جاتا ہے۔ غلاف کعبہ کو اوپر سے نیچے کی طرف پھیلایا جاتا ہے۔’ اللہ اکبر‘ کے الفاظ پر مشتمل پانچ شمعیں حجر اسود کے اوپر باب کعبہ کے بیرونی پردے پر لگائی جاتی ہیں۔ آخری مرحلے میں کعبہ کے دروازے کا پردہ تبدیل کیا جاتا ہے۔ غلاف کعبہ کی تیاری کے لیے قائم کردہ کارخانے میں 200 ماہرین اور منتظمین کام کرتے ہیں۔ ان تمام کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور وہ اپنے شعبے کے ماہر اور اعلیٰ تربیت یافتہ ہیں۔ ایک غلاف 8 ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ اس کا آغاز کپڑے کی سلائی سے ہوتا ہے اور اختتام خانہ کعبہ پر اسے لہرانے کا ہوتا ہے۔