• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری ملازمین غیر قانونی احکامات ماننے کے پابند نہیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد (اے پی پی، این این آئی ) سپریم کورٹ نے کراچی پورٹ ٹرسٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں گرفتار چیئرمین کے پی ٹی جاوید حنیف کی جانب سے ضمانت کیلئے درخواست کی سماعت دوہفتوں کیلئے ملتوی کردی ہے اور تقرریوں کے بارے میں اس وقت کی کابینہ کی جانب سے منظوری کانوٹیفکیشن طلب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ انیتا تراب کیس کے عدالتی فیصلہ کے بعد سرکاری ملازمین غیر قانونی احکامات ماننے کا پابند نہیں، عدالت نے کہا کہ کے پی ٹی کے عارضی ملازمین کو کسی اشتہار کے بغیر مستقل کر دیا گیا ۔ بدھ کوجسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے غیر قانونی بھرتیوں کے ا لزام میں گرفتارچیئر مین کے پی ٹی کی جانب سے ضمانت کیلئے دائردرخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پردرخواست گزار کے وکیل منیر اے ملک نے عدالت کے روبرو اپنے دلائل میں موقف اپنایاکہ کے پی ٹی میں عارضی ملازمین کووزیر اعظم کی ہدایت پر عارضی مستقل کیا گیا تھاجس میں میرے موکل کاکوئی قصور نہیں ، چیرمین کے پی ٹی کو وزیر اعظم کے احکامات متعلقہ وزیر بابر غوری کے ذریعے ملے تھے۔ دوسری جانب کے پی ٹی میں اس سے قبل بھی ایسی تقرریاں کی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود میرے موکل کو جولائی 2018ء سے گرفتار ہے اوراس کی ضمانت نہیں ہورہی،جس پر جسٹس عظمت سعید نے فاضل وکیل سے کہاکہ انیتا تراب کیس میں اس معاملے کوواضح کردیا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم غیر قانونی احکامات ماننے کا پابند نہیں ،کے پی ٹی کے عارضی ملازمین کو کسی اشتہار کے بغیر مستقل کر دیا گیا ،یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ کیا پاکستان کے باقی عوام دوسرے درجے کے شہری ہیں کہ اشتہارکے ذریعے ان کے علم میں لائے بغیر عارضی طورپررکھے گئے ملازمین کومستقل کیا گیا جسٹس عمر عطا بندیال کاکہناتھاکہ آپ کے موکل کو بطور چیئرمین وزیر اعظم کی ہدایات کو دیکھنا چاہیے تھا، بعد ازاں عدالت نے کے پی ٹی میں تقرریوں سے متعلق کابینہ کا جانب سے منظوری کانوٹیفکیشن طلب کر تے ہوئے مزیدسماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
تازہ ترین