• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیب انکوائریاں،لوگوں کے 10، 10سال تباہ، کون ذمہ دار ہے؟ہائیکورٹ

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے نیب کی جانب سے زیرالتوا، انکوائریرز اور انوسٹی گیشن کی مکمل رپورٹ پیش نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اور ڈی جی آپریشنز کا جواب واپس کرتے ہوئے تفصیلات طلب کرلیں،چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں جسٹس عمر سیال پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو زیر التوا انکوائریز اور انویسٹی گیشن سے متعلق سماعت ہوئی۔ نیب کی جانب سے زیرالتواء ، انکوائریرز اور انوسٹی گیشن کی مکمل رپورٹ پیش نہ کرنے پر عدالت برہم ہوگئی، عدالت نے استفسار کیا کہ یہ بتائیں نیب کے پاس سب سے پرانی انکوائری کونسی سی چل رہی ہے؟ نیب حکام تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے موقف دیا کہ ہم نے 50فیصد انکوائریاں نمٹادی ہیں،عدالت نے ریمارکس دیئے ہم نے جو سوال کیا ہے اس کا جواب دیں،انکوائری کا نمبر بتائیں جو سب سے پرانی ہے اور ابھی بھی جاری ہے؟ اتنے عرصے سے کن وجوہات پر انکوائریاں زیر التوا ہیں؟ کئی انکوائریاں 10، 10سال سے زیر التوا ہیں، اور پھر بند کردیتے ہیں،ایک آدمی کے 10سال تباہ کردیتے ہیں کون ذمہ دار ہیں؟ کون اس کے 10 سال واپس کرے گا؟ اندازہ ہے آپ کو لوگ کس تکلیف سے گزرتے ہیں،بس بہت ہوچکا اب نہیں ہوگا،پہلے ایک تفتیشی افسر آتا ہے پھر دوسرا الف سے کام شروع کرتا ہے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نے موقف اپنایا کہ میں نیب کے اعلیٰ سطحی اجلاس کا حصہ تھا، انکوائریوں کی فہرست پیش کردیں جائیں گی،عدالت نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل اور ڈی جی آپریشنز کی جانب جمع کیا گیا جواب واپس کردیا،عدالت نے 5ستمبر کو مکمل تفصیلات طلب کرلیں،دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب سوسائٹی کی تعمیر کے سلسلے میں 4 سال سے انکوائری کررہا ہے،4سال گزر جانے کے باوجود انکوائری مکمل نہیں کی گئی۔

تازہ ترین