• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ دنوں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI)نے ’’تجارت کے فروغ میں اینٹی نارکوٹکس فورس (ANF)کے کردار‘‘ پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی TDAPکے سابق سی ای او ایس ایم منیر تھے جبکہ تقریب میں اے این ایف کی نمائندگی فورس کمانڈر بریگیڈیئر منصور احمد جنجوعہ اور فیڈریشن کی نمائندگی میں نے کی۔ میں نے اپنے استقبالیہ خطاب میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے کردار اور اہمیت کے بارے میں بتایا کہ یہ ادارہ محدود وسائل میں رہتے ہوئے ملک سے منشیات کے خاتمے اور اسمگلنگ کی روک تھام کر کے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کررہا ہے جو ایکسپورٹس کے فروغ کیلئے اولین شرط ہے۔ میں نے سیمینار کے شرکا کو بتایا کہ منشیات کی روک تھام کیلئے 4اہم ترجیحات ہیں جس میں پہلے نمبر پر منشیات سپلائی کی روک تھام، دوسرے پر منشیات کی طلب کو ختم کرنا، تیسرے پر نشہ آور افراد کو منشیات کی عادت سے نجات دلانا اور چوتھے پر عالمی و علاقائی اداروں کے ساتھ منشیات کی روک تھام کیلئے تعاون کرنا شامل ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسدادِ منشیات و کرائم کے ادارے UNODCکی 2013ءکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15سے 64سال کی عمر کے 67لاکھ سے زائد افراد منشیات کے عادی ہیں۔ اے این ایف نے عالمی سطح پر منشیات کی روک تھام کیلئے نہایت اہم کردار ادا کیا ہے اور ملک میں منشیات کے عادی افراد کے علاج کیلئے بھی خدمات انجام دے رہا ہے۔ کراچی کے علاقے لیاری اور سکھر میں اے این ایف کے تحت چلنے والے منشیات کے عادی افراد کی بحالی کیلئے قائم کئے گئے مراکز میں جدید سہولتوں کیساتھ ان افراد کا مفت علاج کیا جارہا ہے۔ مجھے ذاتی طور پر لیاری کے اس بحالی مرکز میں جانے کا اتفاق ہوا اور یہ دیکھ کر افسوس ہوا کہ وہاں مردوں کے علاوہ منشیات کی عادی خواتین اور بچے بھی زیرِ علاج ہیں۔

اینٹی نارکوٹکس فورس کا بنیادی کام پورٹس اور ایئرپورٹس پر امپورٹ اور ایکسپورٹ کی جانے والی اشیا کی انسپکشن کرنا ہے تاکہ کسی قسم کی منشیات ملک یا بیرون ملک اسمگل نہ کی جاسکیں۔ اے این ایف انسپکشن کے طریقہ کار میں ملک یا بیرون ملک جانے والے کنٹینرز روک کر اے این ایف اہلکار اشیا کو کنٹینر سے نکال کر ان کا انسپکشن کرتے ہیں جس سے اکثر اوقات اشیا اور اُن کی پیکنگ خراب ہوجاتی ہے جو بیرونی خریداروں کی ناراضی کا سبب بنتی ہے۔ میں نے اے این ایف کے فورس کمانڈر منصور جنجوعہ کو تجویز دی کہ دنیا میں آج کل انسپکشن کیلئے نہایت جدید اسکینرز استعمال کئے جارہے ہیں جن سے کم وقت میں اشیاء اور پیکنگ کو نقصان پہنچائے بغیر انسپکشن کیا جا سکتا ہے۔ میں نے اُن کی توجہ اسکول اور کالجوں کے طلبا و طالبات میں آئس منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کی طرف دلائی اور بتایا کہ کراچی کے پوش علاقوں میں یہ لعنت اسکول، کالجوں اور نجی محفلوں میں پھیل کر ہماری نئی نسل کو تباہ و برباد کررہی ہے۔ زیادہ تر منشیات افغانستان سے اسمگل کی جاتی ہیں جس کیلئے ہمیں منشیات سپلائی کرنے والے منظم گروہوں کے خلاف سخت کارروائی کرنا ہوگی۔ کراچی کے علاوہ اسلام آباد میں بھی طلبا و طالبات اور نوجوان نسل تیزی سے منشیات کے عادی ہورہی ہے۔ اسلام آباد میں مقیم میرے ایک عزیز کی بیٹی جو کالج میں منشیات کی عادی ہو چکی تھی، کو علاج کیلئے والدین نے کراچی کے منشیات بحالی مرکز میں داخل کروایا اور اس واقعہ نے پورے خاندان کو بری طرح متاثر کیا۔ اے این ایف کے فورس کمانڈر بریگیڈیئر منصور احمد جنجوعہ نے ایک جامع پریذنٹیشن پیش کی اور میرے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اے این ایف کے پاس پورے ملک میں صرف 3100اہلکار ہیں جن کے سربراہ ڈی جی اے این ایف میجر جنرل عارف ملک ہیں جو اسلام آباد میں متعین ہیں۔ منصور جنجوعہ نے بتایا کہ وہ مجموعی کنٹینرز میں سے دو فیصد سے بھی کم کنٹینرز کا انسپکشن کرتے ہیں جبکہ کنٹینرز سے اشیا نکالنا اور انسپکشن کے بعد پیکنگ کر کے دوبارہ کنٹینر میں رکھنے کا کام پورٹ آپریٹنگ کمپنیز کے مزدور کرتے ہیں۔ اے این ایف کمانڈر نے اپنی پریذنٹیشن میں مختلف وڈیوز اور تصاویر دکھاتے ہوئے بتایا کہ لوگ کس کس طرح منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں فرنیچر، جینز، گارمنٹس مصنوعات، سیمنٹ، ہینڈی کرافٹس، فرنیچر اور کھانے پینے کی اشیا شامل ہیں جن کے ڈبوں میں منشیات چھپا دی جاتی ہیں۔ پورٹ کے علاوہ منشیات ایئر لائن سے بھی اسمگل کی جا رہی ہیں جو دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا سبب بن رہا ہے۔ نوجوان نسل اور طلبا و طالبات میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان کے بارے میں بریگیڈیئر منصور نے بتایا کہ جلد ہی اے این ایف ایک مہم شروع کررہی ہے جس کے تحت اسکول اور کالجوں کے طلبا و طالبات کو منشیات سپلائی کرنے والے گروہ سے دور رہنے اور ان کے بارے میں معلومات فراہم کی جائے گی۔ بریگیڈیئر منصور نے شرکا کو بتایا کہ نشے کے عادی افراد کا اینٹی نارکوٹکس اسپتال میں مفت علاج کروایا جاتا ہے اور اب تک 5500سے زائد افراد کا علاج کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے این ایف نے گورنر ہائوس کراچی کے تعاون سے ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو منشیات کے نقصانات کے بارے میں آگاہی مہم چلائے گی جبکہ ریجنل ڈائریکٹوریٹ اے این ایف سندھ نے CPLC آفس میں ایک شکایتی مرکز بھی قائم کیا ہے۔

ہمیں اپنے تعلیمی اداروں میں منشیات کی روک تھام کو یقینی بنانا ہوگا کیونکہ نوجوان نسل مستقبل کی معمار ہے۔ بریگیڈیئر منصور ایک نہایت ہی متحرک کمانڈر ہیں اور مجھے امید ہے کہ ان کی نگرانی میں نوجوانوں کو منشیات کی لت سے نجات دلانے میں مدد ملے گی۔ آج کا موضوع میرے دل کے قریب ہے اور اگر میرے آج کے کالم سے ملک کا ایک نوجوان بھی منشیات کی بری لعنت سے محفوظ ہو جاتا ہے تو میں سمجھوں گا کہ میرا کالم لکھنے کا مقصد پورا ہو گیا۔

تازہ ترین