پشاور(نیوزرپورٹر)پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اکرام اللہ خان نے کہاہے کہ کہ ہمیں بتایاگیاتھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھا دی گئی ہیں لیکن جب تنخواہ آئی تووہ پہلے سے بھی کم تھی،فاضل جج نے یہ ریمارکس صوبائی حکومت کیجانب سے شادی ہالوں پر ٹیکس عائد کرنے کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران دیئے، حکومت کی جانب سے لگائے گئے ٹیکسوں کے خلاف پشاور کے مختلف شادی ہالوں سپرنگ نائٹ، مارکو پولواور عثمانیہ وغیرہ کے مالکان نے 2013میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی جس پر کیس کی سماعت جسٹس اکرام اللہ خان اور جسٹس وقاراحمدنےکی،جسٹس اکرام اللہ خان کا کہنا تھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ حکومت نے تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کردیا لیکن جب تنخوا ہ آئی تو وہ پرانی تنخواہ سے بھی کم تھی اس سے اچھا تھا کہ تنخواہ میں10فیصد اضافہ نہ کرتے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ شادی ہالوں پر حکومت کیجانب سے سیلزٹیکس کے علاوہ ودہولڈنگ ٹیکس بھی لگایاگیا ہے جوان کے ساتھ ظلم ہے۔،اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کیجانب سے شادی ہالوں پر ٹیکس ختم کردیا گیا تھا تاہم صوبائی حکومت نے ودہولڈنگ ٹیکس لگا دیاہے جس سے ان کا کاروبار متاثرہورہا ہے۔ جسٹس اکرام اللہ خان نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس سے بچنے کیلئے بعض نجی میڈیکل کالج بھی کچھ فیس بینک کے ذریعے جمع کرانے کا کہتے ہیں جبکہ باقی فیس کیش لیتے ہیں تاکہ ٹیکس کم دیں۔ بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 18ستمبر تک کیلئے ملتوی کردی ۔