• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویڈیو ڈور بیل سے لے کر سولر روف پینل تک، گھر کی تعمیر اور ڈیزائن سے متعلق کئی باتیں جو ایک زمانے میں تصوراتی اور سائنس فکشن مواد معلوم ہوتی تھیں، اب ہر گھر کے عمومی فیچرز بن چکی ہیں۔ اسی طرح، آج کے دور میں بھی ہم مستقبل کے کچھ ایسے گھروں سے متعلق پیش گوئیاں سنتے ہیں، جنھیں ہم ممکنہ طور پر مستقبل میں حقیقت کے رُوپ میں دیکھ سکیں گے، جیسے ہوا میں معلق کثیر المنزلہ عمارتیں اور مریخ پر گھر وغیرہ۔

دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ ماضی میں تعمیر اور ڈیزائن سے متعلق جتنی مستقبل بین پیش گوئیاں کی جاچکی ہیں، ہرچندکہ ان میں سے اکثر حقیقت کا روپ دھار چکی ہیں، تاہم کچھ ڈیزائن ایسے بھی ہیں، جو آج بھی حقیقت نہیں بن سکے، جن کے بارے میں باالفاظِ دیگر ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ماضی میں مستقبل کی تعمیرات کے کچھ ایسے وعدے اور دعوے تھے، جو ابھی تک سچ ثابت ہونے باقی ہیں۔

1958ء سے 1963ء تک کے دور کو بلاشبہ امریکا کی مستقبل بینی کا سنہری دور قرار دیا جاسکتا ہے۔ ناساکی بنیاد 1958ء میں رکھی گئی جبکہ اینی میٹڈ کامیڈی The Jetsonsامریکی ٹیلی ویژن پر 1962ء سے شروع ہوکر 1963ء تک آن ایئر رہی۔ گھروں کی تعمیر سے متعلق امریکا کی ایک مایہ ناز ویب سائٹ کے ایڈیٹر کہتے ہیں، ’’اس دور کے کچھ عجیب و غریب مستقبل بین تصورات ہمارے مستقبل کے گھروں سے متعلق بھی تھے‘‘۔

اس سلسلے میں امریکی ہاؤسنگ ویب سائٹ نے 1900ء سے لے کر 1970ء کے عرصے کے درمیان، مستقبل کے گھروں کی تعمیر اور ڈیزائن کے حوالے سے امریکی ماہرین کی پیش گوئیوں پر تحقیق کرنے کا سوچا۔ تحقیق کے دائرہ کار میں تعمیرات میں استعمال ہونے والا مٹیریل، تعمیراتی تیکنیکس اور آرکیٹیکچرل اسٹائل شامل تھا۔

تحقیقاتی ٹیم میں شامل آرٹسٹوں نے اس زمانے کے تعمیراتی تصورات کو لے کر جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کمپیوٹر جنریٹڈ امیجز تیار کیے ہیں۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں، ماضی میں تعمیرات اور ڈیزائن سے متعلق کی گئی ان پیش گوئیوں اور دعوؤں پر، جو شاید مستقبل میں حقیقت کا روپ دھار سکیں۔

رولنگ ہاؤسز( 1930s)

’ایوری ڈے سائنس اینڈ مکینکس‘ جریدے نے اپنے ستمبر 1934ء کے شمارے میں دعویٰ کیا کہ مدار کی شکل کے گھر جلد ہی نہ صرف حقیقت کا روپ دھار لیں گے بلکہ ساتھ ہی یہ دنیا کے ’فیشن ایبل‘ گھروں کا درجہ بھی حاصل کرلیں گے۔ تعمیرات اور ڈیزائن میں اس اختراع کا مقصد، دور دراز کے علاقوں میں تعمیر شدہ گھروں کی ڈیلیوری کو سہل بنانا تھا۔ 

ایسے گھروں کی تعمیر کے عمل کو کچھ اس طرح بیان کیا گیا تھا:مدار نما گھر کے خول کو کسی اور مقام پر پری فیبریکیٹ کیا جائے گا، جس میں کھڑکیوں کے لیے جگہ چھوڑی جائے گی، کسی گاڑی یا ٹریکٹر کے ذریعے اس خول کو اس جگہ لے جایا جائے گا جہاں یہ گھر مطلوب ہوگا، مطلوبہ جگہ پر خول کے پہنچائے جانے کے بعد اس میں دیگر لوازمات نصب کیے جائیں گے۔

اسپیس ہاؤس (1950s)

دسمبر 1953ء میں ’سائنس فکشن ایڈونچرز‘ جریدے نے گنبد گھر (ڈوم ہاؤس) سے صرف چار سال قبل، خلا کے بیرونی حصے میں ایک ’گلاس ڈوم‘ بنانے کی تجویز پیش کی۔ آرٹسٹ ایلیکس شومبرگ نے آزاد گھومنے والی ایک ایسے برفانی کرہ ارض کا تصور پیش کیا، جہاں کی بیرونی سطح سے نامعلوم عظیم تر کائنات میں ’روف ٹاپ پیراشوٹ‘ لانچ کیے جاسکیں گے۔

ایلیکس شومبرگ 1920ء کے عشرے میں ایک ونڈو ڈسپلے اسٹوڈیو کمپنی میں آرٹسٹ اور پارٹنر کے طور پر کام کرتے تھے۔ ایلیکس کے گھرکا ڈیزائن شیشے کی دو تہوں پر مشتمل ہے۔ گنبد، گھر کو بیرونی ماحول سے محفوظ رکھتا ہے جبکہ دیوار سے دیوار تک گہرے رنگ کے شیشے، گھر کا بیرونی حصہ ہیں۔ 

ایسا مستقبل بین گھر ڈیزائن کرنے کی وجہ خلائی جہازوں کے لیے پورٹ کی سہولیات فراہم کرناتھا، جس کی دیگر خصوصیات میں آسٹرو ٹرف گارڈن ، کمیونیکیشن ٹرانسمٹرز اور بہت ساری کھلی جگہ شامل ہیں۔

گلاس ہاؤس (1920s)

1920ء کے عشرے میں مستقبل کے گلاس ہاؤس سے متعلق پیشگوئی کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ گھر شیشے کی ایسی قسم سے تیار کیا جائے گا جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے ’ہیلتھ ریز‘ (صحت بخش شعاعوں) کو جذب کرکے گھر میں داخل کرے گا، جس سے سال بھر گھر میں صحت بخش قدرتی روشنی شامل رہے گی۔ 

بارشوں کے موسم یا آسمان پر گھنے سیاہ بادلوں کی صورت میں گھر کو ’مرکری آرک لیمپ‘ (پارہ کی بتی) کے ذریعے روشن رکھا جائے گا۔ مخصوص قسم کے اس شیشے کو Vitaglassکا مجوزہ نام دیا گیا تھا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ پہلے مرحلے میں عام گلاس کے ساتھ اس طرح کے گھر کا تجربہ ایک چڑیا گھر میں کیا گیا تھا۔ 

تاہم اس آئیڈیا پر مزید کام یہ کہہ کر روک دیا گیا کہ ایسے گھر لوگوں کو گھروں تک محدود کردیں گے اور انھیں باہر جانے کی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔ اس مجوزہ Vitaglass سے تعمیر شدہ گھر میں رہنے کی خصوصیات کچھ اس طرح بتائی گئی تھیں:یہ جِلد کی Tanningکرے گا، خون کو طاقتور بنائے گا اور جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنائے گا۔ 

اس کے علاوہ سردیوں میں گھر کو گرم رکھنے کیلئے یہ مصنوعی روشنی پیدا کرےگا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس گھر کی دیواریں قابلِ حرکت اور فرنیچر تغیرپذیرہوگا۔ گھر کے ساتھ کار اور اُڑنے والی مشین کیلئے گیراج بھی تجویز کیا گیا تھا۔

تازہ ترین