اسلام آباد(نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے بی آر ٹی پشاور کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر الطاف اکبر درانی کی کمپنیز ایکٹ 2017کی دفعہ 190کے تحت برطرفی کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف ان کی اپیل واپس لئے جانے کی بنیاد پر خارج کر دی ،وکیل سابق چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ منصوبے کو کسی نے ڈیزائن نہیں کیا،جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایشیائی بینک نے کیسے منظوری دی، جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مقبول باقرپر مشتمل بنچ نے پیر کے روز اپیل کی سماعت کی تو درخواست گزار کے وکیل سکندر رشید نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو وقت سے پہلے بسیں اور دیگر مشینری نہ خریدنے کی سزا دی گئی ، جبکہ ایک سال ہوگیا ہے 200 سے زائد بسیں کھڑی ہیں ،جس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں اخبارات سے علم ہوا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے پر کوئی انکوائری ہو رہی ہے،کیا آپکو معلوم ہے کہ انکوائری کا کیا بنا؟ بی آر ٹی منصوبہ کس نے ڈیزائن کیا تھا؟جس پر فاضل وکیل نے کہا کہ انکوائری سے متعلق کوئی معلومات نہیں ،تاہم بی آر ٹی منصوبہ کسی نے ڈیزائن ہی نہیں کیا ہے جس پر جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ا یشین ڈویلپمنٹ بنک کے منصوبے کاڈیزائن ہی نہ بنایا گیا ہو۔