• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّفہ: صوفیہ انجم تاج

صفحات256:، قیمت: 500روپے

مرتّب:راشد اشرف

ملنےکاپتا:مثال پبلشرز، رحیم سینٹر پریس مارکیٹ،

امین پور بازار، فیصل آباد

زیرِنظر کتاب (خودنوشت) زندہ کتابیں سلسلے کی 36ویں کتاب ہے۔ یہ صوفیہ انجم تاج کی آپ بیتی ہے، جسے راشد اشرف نے مرتّب کیا ہے۔ انجم تاج کی شخصیت کے تین مختلف حوالے، تین پَرتیں ہیں، شاعرہ، مصوّرہ اور کہانی کار۔ اُردو زبان میں خواتین کی لائق مطالعہ آپ بیتیاں خال خال ہی پڑھنے کو ملتی ہیں۔ 72سال کی عُمر میں بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری نے ’’ہم سفر‘‘ کے نام سے جو سوانح عُمری لکھی، گو اُس نے اس کٹھن رہ گزر کا سفر کچھ آسان کیا، لیکن تاحال رستہ ایسا ہم وار نہیں کہ کوئی بھی چلنے، منزل تک پہنچنے کا قصد کر بیٹھے۔ انجم تاج کو چوں کہ اپنے ماضی سے ایک لمحہ دُور رہنا، جدا ہونا، گوارا نہیں، اُن کی خوشی، اُن کا اصل سرمایہ ہی اُن کی ماضی کی خوش گوار یادیں ہیں، تو نوعُمری میں وطن چھوڑ کر، امریکا جابسنے کے باوجود اُن کے اندر سے، اُن کا دیس صوبہ بہار کبھی نکل ہی نہیں سکا۔ لہٰذا اُن کے لیے یہ مشکل سفر نسبتاً آسان رہا۔ 

تب ہی تو انہوں نے ’’حافظے‘‘ جیسی اَن مول نعمت کے استعمال سے اس قدر خُوب صُورت وَرثہ اگلی نسلوں کو منتقل کیا۔ چوں کہ وہ مصوّرہ، شاعرہ بھی ہیں، تو تحریر سے نسوانی جذبات کی موثر ادائیگی کے ساتھ اندازِ بیاں کی شُستگی و شائستگی بھی خُوب جھلکتی ہے۔ بہ قول ڈاکٹر ستیہ پال آنند، ’’یہ کتاب تذکرہ نویسی اور خود نوشت سوانح کی کوائف نگاری یعنی باقیات نویسی کا وہ نمونہ ہے، جو اردو میں ’’نہیں‘‘ کے برابر ہے۔ مصنّفہ پوری ایمان داری سے اپنے بچپن اور لڑکپن کی یادوں کے جُزدان کی گرہیں کھولتی چلی گئی ہیں اور جو کچھ بھی برآمد ہوا، اسے بحسنہ قارئین کے سامنے پیش کردیا ہے۔‘‘

یہ کتاب بھی ’’زندہ کتاب سیریز‘‘ کی دیگر کتب کی طرح بہت دل کش انداز سے شایع ہوئی ہے۔ گرچہ پروف کی کئی اغلاط مطالعے کا تسلسل توڑتی، نگاہوں کو گراں بار کرتی ہیں، مگر مجموعی طورپر واقعات کی بُنت، تسلسل، اندازِ نگارش اور قاری کی کرداروں سے ہم آہنگی اُسے پوری کتاب پڑھنے پر مجبور کرتے ہیں۔

تازہ ترین