• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قبائلی ضلع خیبر میں طلبہ آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور

قبائلی ضلع خیبر میں طلبہ آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور
فائل فوٹو

خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں دہشت گردی کے باعث تباہ ہونے والے 112 تعلیمی ادارے 4 سال گزر جانے کے باوجود دوبارہ تعمیر نہ ہوسکے۔

ضلع خیبر میں قیام امن کے چارسال بیت چکےہیں مگر علاقے میں اسکولوں کے طلبہ اب بھی ٹاٹ کے بنے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

ضلع خیبر کے سرکاری پرائمری اسکول کسی خیمہ بستی یا پنا ہ گزین کیمپ کا منظر پیش کررہے ہیں اور طلبہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔

قبائلی علاقے ضلع خیبر میں واقع سرکاری اسکول کی عمارت کو 2011 میں دہشت گردوں نے تباہ کردیا تھا، تاہم اس میں زیر تعلیم 400 طلبہ علم کی پیاس بجھانے کے لیے روزانہ تباہ حال اسکول میں آتے ہیں اور زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

پرائمری اسکو ل کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ علاقے کا صرف ایک یہی اسکول نہیں بلکہ دہشت گردوں کے ہاتھوں 112 تعلیمی ادارے تباہ ہوئے، جس میں سے اب تک 25 اسکولز کی تعمیر نو مکمل ہوچکی ہے جبکہ 75 اسکول اب بھی خیموں میں قائم ہیں۔

اساتذہ کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع صوبے میں انضمام کے ثمرات سے اس وقت تک پوری طرح مستفید نہیں ہوسکتے جب تک تباہ حال تعلیمی اداروں کی تعمیرنو نہیں ہوجاتی۔

تازہ ترین