• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہفتے کے روز مقبوضہ کشمیر میں قریہ قریہ اس وقت بہار امڈ آئی جب کشمیریوں کی بڑی تعداد نے کرفیو توڑتے ہوئے گھروں سے باہر نکل کر پاکستانی جھنڈے لہرائے اور پاک سرزمین کے قومی ترانے کی گونج میں انہیں سلامی دی۔ اس موقع پر بھارتی فوج بے بس نظر آئی۔ آنسو گیس اور پیلٹ گنوں کے استعمال کے باوجود لوگوں کے حوصلوں کو شکست نہیں دی جا سکی۔ دوسری طرف آزاد علاقے میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چناری اور چکوٹھی کے درمیان بھرائیاں، چنوئیاں کے مقامات پر احتجاجی دھرنے کو ایک ہفتہ مکمل ہو گیا۔ یہاں بھارتی چوکیوں کے سامنے بھارت کے خلاف اور تحریک آزادیٔ کشمیر کے حق میں فلک شگاف نعرے جاری ہیں، ہفتے کے روز ان لوگوں نے کنٹرول لائن پار کرنے کے لئے حکومت آزاد کشمیر کو تین دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔ یہ صورتحال بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے اور کسی بھی وقت بے قابو ہو سکتی ہے۔ حکومت پاکستان بارہا عالمی برادری کی توجہ اس جانب مبذول کرا چکی ہے، وزیراعظم عمران خان بھی گزشتہ ماہ مظفر آباد کے جلسہ عام میں آزاد کشمیر کے شہریوں کو فی الحال کنٹرول لائن کی طرف جانے سے روکتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ جب ایسا کرنا ہو گا تب آپ کو بتائوں گا۔ حکومت پاکستان کا تحمل اور احتیاط اپنی جگہ اہم ہے لیکن مقبوضہ علاقے میں بھارتی محاصرے اور کرفیو کو 70روز گزر چکے ہیں۔ لہٰذا یقینی نظر آتا ہے کہ خوراک، ادویات، صحت و صفائی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم عوام کا صبر و برداشت کا پیمانہ اب بہت جلد لبریز ہوگا۔ غلامی کی زنجیروں سے آزادی کے پیغام کی ایک جھلک ہفتے کے روز متذکرہ واقعات میں دنیا دیکھ چکی ہے اور ذمہ دار حلقے دنیا بھر میں مظاہرے کر کے عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی سعی کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی یقین دہانیوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادی دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرنے میں مزید تاخیر نہ کرے۔

تازہ ترین