پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام (ف) کی صوبائی اور مقامی قیادت نے پی ایس۔11 لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے رابطوں سے متعلق مولانا فضل الرحمان کو بائی پاس کرکے اندھیرے میں رکھا ہے۔
ایک بیان میں نثار کھوڑو کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پی ایس۔11 لاڑکانہ پر ضمنی انتخابات سے متعلق جے یوآئی کی صوبائی اور مقامی قیادت سے رابطے کئے ہیں، مولانا راشد محمود سومرو سے رابطہ ہوا تھا، ان رابطوں کی مولانا راشد محمود سومرو بھی اپنی پریس کانفرنس میں تصدیق کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے آج کے بیان سے حیرت ہوئی کہ مولانا صاحب لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی اور جے یوآئی کی صوبائی قیادت کے درمیان رابطوں کے متعلق لاعلم ہیں۔
پی پی سندھ کے صدر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ جے یو آئی کی مقامی اور صوبائی قیادت نے اپنے امیر مولانا صاحب کو پیپلز پارٹی کے رابطوں کے متعلق یا تو آگاہ نہیں کیا یا وفاق اور سندھ میں جے یو آئی کی الگ الگ پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب کے لیے پیپلز پارٹی کے رابطوں میں راشد محمود سومرو نے مولانا فضل الرحمان کو بائی پاس کرکے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کرنے سے انکار کیا تھا۔
نثار کھوڑو نے کہا کہ اگر جے یو آئی کی صوبائی قیادت نے لاڑکانہ کے ضمنی انتخاب کے متعلق پیپلز پارٹی کے رابطوں کے بارے میں مولانا فضل الرحمان کو آگاہ ہی نہیں کیا ہے تو مولانا فضل الرحمان اس کا نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا صاحب آپ پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف اپوزیشن کو متحد کر رہے ہیں اور آپ کی مقامی، صوبائی قیادت لاڑکانہ میں پی ٹی آئی کے پی پی پی مخالف امیدوار کی حمایت میں منعقدہ جلسوں میں شرکت کرکے تقاریر کر رہی ہے۔
پی پی رہنما نے سوال کیا کہ مولانا صاحب اگر جے یو آئی کی وفاق اور سندھ میں پالیسی ایک ہے تو پھر لاڑکانہ ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی اور جے ڈی اے کے حمایتی اور پی پی پی مخالف امیدوار کی حمایت کیوں؟