• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف، پاکستان کو نیشنل ٹیکس کلیکشن ایجنسی کے قیام کی تجویز دے گا

اسلام آباد(مہتاب حیدر) آئی ایم ایف ‘ پاکستان کو نیشنل ٹیکس کلکشن ایجنسی کے قیام کی تجویز دے گا۔ جب کہ چیئرمین ایف بی آر، شبر زیدی کا کہنا ہے کہ آئی ایم ٹیم نے ٹیکس وصولی میں ہم آہنگی کا کہا تھا جووفاق اور صوبوں کے جداگانہ نظام میں بھی ممکن ہے۔

تفصیلات کے مطابق،پاکستان کا دورہ کرنے والی آئی ایم ایف ٹیم نے حکومت کو یہ تجویز دینے کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں کہ قومی سطح پر ٹیکس وصولی کے لیے ایک ادارہ بنایا جائے تاکہ وفاق اور صوبائی سطح کے تمام ٹیکسز ایک ہی جگہ جمع کیے جاسکیں۔ذرائع نے دی نیوز کو اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم کی سیکورٹی کلیئرنس نا ہونے کی وجہ سے وہ اپنے دو ہفتے کے دورے کے دوران کسی اور شہر نہیں جائیں گے۔

آئی ایم ایف کی ٹیم نے پنجاب ریونیو اتھارٹی (پی آر اے )کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اسلام آباد میں آئندہ ہفتے ملاقات طے کی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام سے بھی ملاقات کرے گی تاکہ مستقبل میں آلودگی سے متعلق ٹیکس کے نفاذ سے متعلق بات چیت کی جاسکے۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی سے جب اس ضمن میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے ابتدائی بات چیت کے دوران ٹیکس وصولی میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا ہے، جو کہ موجودہ نظام میں ممکن ہے جس میں وفاق اور صوبائی سطح پر ٹیکس وصولی کا الگ الگ نظام ہے۔

تاہم، ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی دورہ کرنے والی تکنیکی ٹیم میں چار ماہرین کا تعلق آئی ایم ایف ہیڈکوارٹرز سے اور تین کا تعلق اسلام آباد کی ریذیڈنٹ دفتر سے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف ٹیم نے اس بات کی نشان دہی کی کہ سروسز کا شعبہ جو کہ ملک کی جی ڈی پی کا 56فیصد حصہ ہے۔تاہم زیادہ تر سروسز جی ایس ٹی کا حصہ ہیں جو کہ صوبوں کے دائرہ کار میں آتی ہیں۔

زرعی شعبہ جی ڈی پی کا 19-20 فیصد فراہم کرتے ہیں اور یہ بھی صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں ایسے میں بڑھتی مالی ضروریات کس طرح پوری ہوں گی؟ ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کا صرف 7اعشاریہ5 فیصد فصلوں کے شعبے سے تعلق رکھتا ہے ، جب کہ باقی ماندہ حصہ مویشیوں کے شعبے سے حاصل کیا جاتا ہے، جہاں وفاقی حکومت ٹیکس جمع کرنے کے نظام کا طریقہ کار بناسکتی ہے۔

سروسز پر جی ایس ٹی سے متعلق ایف بی آر حکام کا آئی ایم ایف ٹیم سے کہنا تھا کہ ملک کی جی ڈی پی کے 53فیصد سروسز کے حصے میں سے ہول سیل اور ریٹیل کا حصہ 18فیصد ہے، جب کہ یہ مرکز کے حصے میں آتا ہے ، جو کہ اس کو اشیا کے طور پر لے کر اس پر جی ایس ٹی عائد کرسکتی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ آئندہ ایک سے دو سال کے اندر نیشنل ٹیکس کلیکشن ایجنسی کا قیام عمل میں لانا ہوگا ، جہاں ہر صوبے کی نمائندگی ہوگی تاکہ وہ تمام ٹیکس طریقہ کار کو فعال کریں جس میں تمام ٹیکسز کی رقوم جمع کرنے سے ادائیگی تک ایک ہی جگہ ہوں گی۔

 آئی ایم ایف ٹیم وزارت صحت، وزارت موسمیاتی تبدیلی اور صوبائی ریونیو حکام سے ملاقاتیں کرے گی۔

آئی ایم ایف تکنیکی ٹیم آئندہ ڈیڑھ ماہ کی مدت میں اپنی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گی ، جس کے بعد اس کا اشتراک پاکستانی حکام سے کیا جائے گا۔

تازہ ترین