مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا اپنے دورۂ واشنگٹن کے دوران امریکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینا اس بات کی علامت دیتی ہے کہ صنعت و تجارت کے ہر شعبہ میں اس وقت مکمل انفرا اسٹرکچر موجود ہے۔ آئی ایم ایف کے مشرق وسطیٰ اور وسط ایشیا کے ڈائریکٹر نے بھی پاکستانی معیشت کو درست سمت کی طرف گامزن قرار دیتے ہوئے آنے والے دنوں میں اس کے استحکام اور عدم توازن سے نکل آنے کی نوید سنائی ہے۔ اسی طرح برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ مڈلٹن کا کامیاب دورۂ پاکستان خصوصاً اس دوران سیاحتی مقامات کی سیر بھی اس بات کو تقویت دیتے ہیں کہ پاکستان میں سیاحت سے لیکر ہر شعبے میں حالات سازگار ہوئے ہیں۔ یہ صورتحال خارجی حالات، خصوصاً غیر ملکی سرمایہ کاری میں بہتری کے حوالے سے ممکن ہوئی ہے لیکن معیشت میں بہتری تاحال زمینی حقائق سے پوری طرح ثابت نہیں ہوئی۔ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کا معیار یہ ہے کہ اس کے ثمرات عوام تک پہنچیں۔ دولت کی تقسیم معاشرے میں کتنی ہی بڑھ جائے اگر وہ گراس روٹ لیول تک نہیں پہنچے گی تو اسے معاشرے کی ترقی و خوشحالی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا۔ رسد و طلب میں توازن ہی اس کی اصل کسوٹی ہے۔ اس وقت بیشتر اشیائے ضروریہ مارکیٹ میں تو موجود ہیں لیکن خریداروں کی رسائی سے باہر ہیں جس کی وجہ عام آدمی کی قوت خرید میں کمی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی گزشتہ برسوں میں بھی ہوئی تاہم تنخواہوں میں ہونے والے اضافے سے اس کا ازالہ ہوتا رہا۔ موجودہ صورتحال معیشت میں بہتری کے آثار کے حوالے سے خوش آئند ہے لیکن اس کے ثمرات جب تک عام آدمی تک نہ پہنچیں، اسے مزید مستحکم بنانے کی کوششیں جاری رہنی چاہئیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998