• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوامِ متحدہ کی جانب سے عالمی سطح پر ہر سال دسمبر کی 5تاریخ کومٹی کا عالمی دن (World Soil Day) منایا جاتا ہے۔ یہ دن منانے کا مقصد لوگوں کی توجہ صحت مند زمین کی اہمیت کی جانب مبذول کرنا اور زمینی وسائل کو پائیدار طور طریقوں سے استعمال کرنے پر مرکوز کرنا ہے۔ 

زمین اور زمینی وسائل کی اہمیت اور تحفظ کے لیے ایک دن مختص کرنے کی تجویز انٹرنیشنل یونین آف سوائل اسٹڈیز (IUSS) نے 2002ء میں دی تھی۔ تھائی لینڈ کے بادشاہ کی سربراہی اور گلوبل سوائل پارٹنرشپ کے فریم ورک کے اندر رہتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (FAO)نے ’مٹی کے عالمی دن‘ کو زمین اور زمینی وسائل کی اہمیت اور تحفظ کا عالمی پلیٹ فارم تسلیم کیا ہے۔ 

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت نے جون 2013ء میں ایک کانفرنس میں مٹی کے عالمی دن کی توثیق کی اور اقوامِ متحدہ کے 68ویں جنرل اسمبلی اجلاس میں اس دن کی منظوری کی درخواست دی۔ اس درخواست کے جواب میں، اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 5دسمبر 2014ء کو پہلی بار باقاعدہ طور پر مٹی کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا۔

زمین کا کٹاؤ روکیں، مستقبل محفوظ بنائیں

دنیا بھر میں ہر 5سیکنڈ میں، فٹبال کے ایک گراؤنڈ کے مساوی زمین کٹاؤ کی نذر ہوجاتی ہے۔ یہ تشویشناک حقیقت جاننے کے بعد اس بات کی اہمیت بڑھ جاتی ہے کہ مٹی کے عالمی دن کے ذریعے اس سنگین عالمی مسئلے سے متعلق عوام کو باخبر کیا جائے کیونکہ اس کے برعکس انسانی آبادی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

زمین اور زمینی وسائل کی دیکھ بھال میں بڑھتی ہوئی مشکلات کے پیشِ نظر، فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن (FAO)نے ، اس سال کے لیے تھیم کا نام ’زمین کا کٹاؤ روکیں، مستقبل محفوظ بنائیں‘ رکھا ہے، تاکہ پائیدار اور صحت مند ماحولیاتی نظام (ایکو سسٹم)اور انسانی بہبود کی اہمیت کو اُجاگر کیا جاسکے۔ 

زمین کی صحت کی بہتری کے لیے ضروری سرگرمیوں میں لوگوں کو شامل کرکے اقوامِ متحدہ صحت مند زمین کی اہمیت سے متعلق بھی لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اگر ہم نے اس پر جلد عمل نہ کیا تو یہ کٹاؤ زمین کو کھا جائے گا، زمین کی زرخیزی تیزی سے ختم ہوتی جائے گی، جس سےخوراک کی فراہمی اور فوڈ سیکیورٹی کو شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

5دسمبر ہی کیوں؟

مٹی کے عالمی دن کے لیے 5دسمبر کا انتخاب اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ تھائی لینڈ کے بادشاہ، آنجہانی ایچ ایم کنگ بھومیبول ادل یادیج اسی دن پیدا ہوئے تھے، جوکہ اس اِنیشیٹو کے بڑے حامیوں میں سے تھے۔

کیا آپ کو پتہ ہے؟

٭ زمین میں 2سے3سینٹی میٹر اضافے کیلئے ایک ہزار سال تک لگ جاتے ہیں۔

٭ 33فیصد سے زائد زمین پہلے ہی انحطاط کا شکار ہوچکی ہے، اگر یہ انحطاط 2050ء تک اسی رفتار سے جاری رہا تو 90فیصد زمین اپنی فطری طاقت اور زرخیزی کھو دے گی۔

٭ زمین کی فطری طاقت اور زرخیزی تباہ ہونے کی صورت میں فصلوں کی پیداوار میں 50فیصد تک کمی ہوسکتی ہے۔

ماحولیاتی نظام معدوم پڑرہا ہے؟

صنعتی ترقی اور ماحولیاتی وسائل کے بے دریغ استعمال نے اس وقت زمین پر رہنے والے ہر جاندار کی زندگی داؤ پر لگا دی ہے، چاہے وہ انسان ہوں،جانور یا پیڑ پودے۔ زمین پر موجود تمام جانوروں اور پیڑ پودوں کی موجودگی، زمین اور خود انسانوں کیلئے نہایت ضروری ہے۔ اگر کسی ایک جانور یا پودے کی نسل بھی خاتمے کو پہنچی تو اس سے پوری زمین کی خوراک کا دائرہ (فوڈسائیکل) متاثر ہوگا اور تمام جانداروں پر بدترین منفی اثر پڑے گا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ 50برسوں میں دنیا بھر میں مختلف جانوروں کی آبادی میں58فیصد کمی واقع ہوچکی ہے۔ مزید برآں، معدومی کے خطرے کا شکار جانوروں میں پہاڑوں، جنگلوں، دریاؤں اور سمندروں سمیت ہر مقام کے جانور یعنی ہاتھی اور گوریلا سے لے کر گدھ تک شامل ہیں۔ درختوں اور جنگلات کی صورتحال بھی کچھ زیادہ مختلف نہیں، جن کے بارے میں اندازہ ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 1 کروڑ 87لاکھ ایکڑ رقبے پر مشتمل جنگلات کاٹ دیے جاتے ہیں۔

زمین کو آلودہ کرنا اپنے مستقبل کو آلودہ کرنے کے مترادف ہے۔ زمین اور زمینی وسائل لامحدود نہیں ہیں۔ انسان کا موجودہ لائف اسٹائل دیرپا اور ہمیشہ جاری نہیں رہ سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان نہ صرف ان محدود وسائل کا بے دریغ استعمال کررہا ہے، بلکہ ان کا انحطاط اور آلودہ ہونا بھی اس مسئلے کو مزید سنگین بنا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق، جو زمین آلودہ ہوجائے، اسے ہم اپنی زندگی میں دوبارہ قابلِ استعمال نہیں بناسکتے۔ 

ہم جو غذا کھاتے ہیں، جو پانی پیتے ہیں، جس فضا میں سانس لیتے ہیں، ان سب پر آلودہ زمین اثرانداز ہوتی ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ آلودہ زمین ہماری صحت اور روئے زمین پر موجودہ تمام جانداروں کی صحت پر اثرانداز ہوتی ہے۔

تازہ ترین