• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آبادی کے لحاظ سے پانچویں بڑے ملک پاکستان کا ہر شہر جس بے ہنگم ٹریفک اور آلودگی کا شکار ہے یہ محتاجِ وضاحت نہیں، تاہم پیدا شدہ مسائل سے نمٹنے کے لیے سر دست لاہور، کراچی، ملتان، پشاور اور راولپنڈی میں متعلقہ صوبائی حکومتوں نے بعض اقدامات کئے ہیں۔ ان میں سے ایک لاہور کے شہریوں کیلئے فاصلے اور وقت کو سمیٹنے کی غرض سے اورنج لائن ٹرین منصوبہ اپنی تکمیل کے بعد منگل کے روز آزمائشی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے جو آئندہ تین ماہ جاری رہے گا۔ اس دوران مطلوبہ استعداد اور اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے ہر طرح کے تکنیکی پہلو اور ٹرین سروس کا بغور جائزہ لیا جائے گا۔ گزشتہ دنوں آزمائشی سروس کے متذکرہ افتتاح کی تاریخیں تبدیل کرنے کے حوالے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 4اکتوبر کو متعلقہ کمپنی کے انجینئرز نے ٹرین کے آخری اسٹاپ علی ٹائون رائیونڈ کے قریب استون نمبر 338کے اوپر اور اردگرد ٹریک کے کنکریٹ بیڈ پر خطرناک دراڑیں دیکھیں جس سے یہ ٹرائل خطرناک ثابت ہو سکتا تھا تاہم اس کی ہنگامی مرمت کر دی گئی ہے جس کی روشنی میں مزید ضروری ہوگیا ہے کہ آئندہ تین ماہ کی آزمائشی سروس کے دوران 27کلومیٹر کے اس ٹریک کے ہر پہلو کا باریک بینی سے مکمل جائزہ لیتے ہوئے شہریوں اور روٹ کے ایک ایک انچ کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح پشاور میں ریپڈ بس ٹرانزٹ اور کراچی میں گرین لائن منصوبے جو اپنی تکمیل کے مراحل میں ہیں۔ متعلقہ حکومتوں کی مسلسل نگرانی کے متقاضی ہیں مزید برآں تاخیر کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا تخمینہ بھی بڑھ جاتا ہے یہاں کے شہریوں کو حتی الوسع پٹرول کی ہوشربا قیمتوں، ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے، وقت اور فاصلوں کو کم سے کم کرنے میں ہر ممکن ریلیف ملنا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین