• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اُمیدوں و آرزؤں کے ساتھ نئے سال کا استقبال

2020 کا سورج اپنے دامن میں بہت سی امیدیں لے کر طلوع ہو رہا ہے۔ ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سورج اپنی اوٹ میں کتنی خوشیاں، خوشخبریاں اور بری خبریں لے کر طلوع ہوگا لیکن خدائے رب ذوالجلال سے یہی دعا ہے کہ آنے والا یہ نیا سال دنیا کے لیے امن و آشتی اور انسانوں کے لیے خوشحالی کا پیغام لے کر آئے۔ اس نئے سال سے ہماری بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ خدا کرے یہ سال ملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کا سال ثابت ہو۔ بدامنی اور افراتفری کے بجائے امن و سکون کی فضا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قائم ہو جائے۔ خدا کرے کہ یہ ملک دشمن عناصر کے مذموم عزائم اور ان کی گندی نظروں سے محفوظ رہے اور اس ملک کے لئے ہر شہری خلوص اور نیک نیتی سے محنت اور باہمی اتحاد کے جذبے کے تحت کام کرے۔ اگر غور کریں تو محسوس ہوگا کہ 2019ہم سے بہت کچھ چھین کر لے گیا، تاہم یہ وقت کفِ افسوس ملنے کا نہیں ہے۔ دنیا بھر میں نئے سال کا آغاز نئے عزائم اور نئے منصوبوں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال کی کامیابیوں پر خوشیاں منائی جاتی ہیں اور ناکامیوں کی وجوہات کا تجزیہ کرکے نئی حکمت عملی اختیار کی جاتی ہے۔ 2019کو اگر جائزہ لیا جائے تو اس سال کشمیریوں پر ظلم و ستم کے جو پہاڑ ڈھائے گئے، انہیں بھلایا نہیں جا سکتا، سیاسی افراتفری، حکومت و اپوزیشن کے درمیان لفظی گولہ باری جیسے افسوسناک واقعات نے لوگوں کو افسردہ کیا۔ اسی طرح معاشی حالات اور اقتصادی صورتحال بھی بہت حد تک مایوس کن رہی۔ مہنگائی اور بیروزگاری نے لوگوں کی چیخیں نکلوا دیں۔ دنیا کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے جب ایسے حادثات اور واقعات قوموں کی صلاحیتوں چیلنج بن گئے اور عوام ایک نئے جذبۂ تعمیر سے اٹھ کھڑے ہوئے انہوں نے ملبے پر بیٹھ کر رونے کے بجائے عزم و عمل کا وہ سفر شروع کیا جس نے انہیں پوری دنیا میں پہلے سے زیادہ مقام دیا اور ممتاز بنایا۔ ہم اُسی جذبے، ہمت اور حوصلے سے ملک کو تیزی سے ترقی و خوشحالی کی طرف گامزن کر سکتے ہیں مگر اس کیلئے اخلاص اور نیک نیتی کے ساتھ اور بہتر حکمت عملی بنانا ہوگی۔

دنیا نئے سال کا خیر مقدم کرنے کیلئے تیار کھڑی ہے۔ ان خواہشات اور آرزوئوں کے ساتھ کہ یہ نیا آنے والا سال امن و آشتی کے پھول لے کر آئے گا۔ نئے سال کا آغاز ہمیں نئے عہدِ وفا کے ساتھ کرنا چاہئے۔ ہمیں ایک نظر گزرے ہوئے سال پر ڈالنی چاہئے اور اپنی کوتاہیوں، ناکامیوں، حسرتوں اور خامیوں سے سبق حاصل کرکے کامیاب انفرادی و قومی زندگی کے لیے ایک مفید و قابلِ عمل اور قابلِ ذکر راہِ عمل متعین کرنا ہوگی۔ دیکھا جائے تو ہماری عملی زندگی کا ایک سال اور بیت گیا ہے، وقت ہاتھوں سے ریت کی مانند پھسلتا جائے گا، اس کو کوئی نہیں روک سکتا۔ تاہم زندہ قوموں کی پہچان یہی ہے کہ وہ وقت کی رفتار پر نظر رکھتی اور اس کے ساتھ قدم ملاکر چلنے کی کوشش کرتی ہیں۔ وہ جانتی ہیں کہ ذرا سی لغزش ان کیلئے اس مسافت کو کٹھن اور دشوار بنا سکتی ہے۔

اس وقت درپیش حالات کا جائزہ لیا جائے تو یہ متقاضی ہیں کہ ہر شعبۂ حیات میں ضابطۂ کردار کا شعور پیدا کیا جائے، اس کیلئے ضروری ہے کہ عوام اور نئی نسل میں اسلامی تعلیمات اور روحانی اقدار کو اُجاگر کیا جائے۔ باہمی تعاون، اخوت اور بھائی چارہ قصہ پارینہ بنتا جا رہا ہے۔ ملک اس وقت شدید مشکلات اور بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ بحیثیت پاکستانی ہم اپنے ملک کی بقا، سلامتی اور استحکام کیلئے خلوصِ دل سے اپنا کردار ادا کریں۔ اس وقت پاکستان جہاں ایک طرف اندرونی مسائل کا شکار ہے وہیں بیرونی قرضے ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ بیرونی قرضے اور امداد ملکی معیشت کی استواری کیلئے مجبوری کا سودا تو ہو سکتے ہیں لیکن ناگزیر عمل کا درجہ نہیں رکھتے لہٰذا جب تک ہمارا ملک اقتصادی لحاظ سے خودکفیل نہیں ہوگا اور دوسروں کی دست نگری سے نجات نہیں پائے گا، صحیح معنوں میں آزادی کے ثمرات سے بہرہ ور نہیں ہو سکے گا۔ لہٰذا ہمیں ملکی ذرائع سے مالی وسائل کی فراہمی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔ پاکستانی عوام کی بہت بڑی تعداد جو غریب کسانوں، مزدوروں اور نچلے و متوسط طبقے پر مشتمل ہے، کے روزگار میں اضافے اور معاشی استحکام کی راہ ہموار کرنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔ ان تمام مقاصد کے حصول کیلئے کسی نئی انقلابی تبدیلی کی ضرورت نہیں بلکہ پہلے سے موجودہ نظام کو مؤثر، فعال اور معیشت کی اساس بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی قوم اس وقت جن مسائل، مصائب اور آزمائشوں سے دوچار ہے، ان پر صبر و استقامت اور تدبر کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے۔ ہمیں ان لوگوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے جنہوں نے نامساعد حالات اور ناکافی وسائل کے باوجود محنت سے کام کیا۔ اس وقت ہمیں یکجہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے، ہماری قوم میں جذبۂ محبت و ایثار و ہمدردی کی کمی نہیں، ضرورت صرف اس جذبے کو اجاگر کرنے کی ہے، آج ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم 2020میں سب کچھ کر گزرنے کے جذبے سے آگے بڑھیں گے اور ملک کو مشکلات اور مصائب سے نکال کر ایک خوشحال پاکستان کی طرف رواں دواں کریں گے۔ اس کام میں وقت تو لگے گا لیکن ہم اپنی منزل کے حصول میں ضرور کامیاب و کامران ہوں گے۔ ان شاء اللہ!

تازہ ترین