بیونس آئرس: بینڈکٹ مینڈر
کئی ماہ تک بیٹو میرن کو خوفناک مشکل کا سامنا رہا کہ کیا وہ کرایہ اور تیزی سے بڑھتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز ادا کرے یا وہ اپنے چار افراد پر مشتمل کنبے کی غذائی ضروریات پوری کرے۔ وہ دونوں اخراجات کے ایک ساتھ برداشت نہیں کرسکتا۔
اس کیلئے گزشتہ سال کے آخر میں بیونس ایئرز کے مضافات پر اسے گھر سے نکالنے اور اس کے خاندان کو سڑک پر جانے پر مجبور کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ارجنٹائن کے دارالحکومت کے درمیانی طبقے کے حامل ضلع میں کچرا دانوں کو کنگھالنے والے 37 سالہ شخص نے سوال کیا کہ اس نے میری زندگی برباد کردی۔اس ڈراؤنے خواب کا خاتمہ کب ہوگا؟
اسی طرح کا سوال شاید ارجنٹائن کے صدر ماریسیو میکری اور ساتھ ہی ساتھ آئی ایم ایف کو بھی ڈراتا ہو، جوگزشتہ سال شدید کرنسی بحران میں ان کے ارجنٹائن کی ریکارڈ توڑ 56.3 ارب ڈالر کی بیل آؤٹ کیلئے ان کی مکمل حمایت کررہا ہے۔
اس کے بعد افراط زر میں اچانک اضافے نے غربت میں اضافے کے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے جو حکام اور مارکیٹ کے ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہے جس کی انہیں توقع تھی۔ یہ ماریسیو میرکی کے دوبارہ منتخب ہونے کے امکانات کیلئے خطرہ ہے جنہوں انتخابی مہم کے دوران ووٹرز کو اعتماد کے ساتھ یقین دہانی کرائی تھی کہ میں غیر معمولی افراط زر کو کم کردوں گا۔
یہ ارنٹائن میں آئی ایم ایف کے جدید سادگی پروگرام کے بارے میں سوالات اٹھاتا ہے،جس نے معاشرے کے سب سے کمزور کے تحفظ پر زور دیا، اور کیا یہ ایکواڈور جیسی دیگر جدوجہد سے ابھرتی ہوئی مارکیٹوں میں مستقبل کے پروگراموں کیلئے اہم ہوسکتا ہے۔
آئی ایم ایف کے مغربی کرہ ارض شعبے کے نائب ڈائریکٹر نگیل چاک کہتے ہیں کہ ہم کافی محتاط ہیں اور ارجنٹائن کے حکام بھی ہیں کہ پروگرام کے مقاصد کے حصول کیلئے غربت میں اضافہ ایک سنجیدہ چیلنج ہوگا۔
افراط زر اب 50 فیصد سے زائد سالانہ جاری ہے، 2018 کے اختتام تک ا32 فیصد آبدی کو غربت کی سطح پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔ یہ تقریبا وہی سطح ہے جب ماریسیو میکری نے 2015 میں اتدقار سنبھالا تھا۔ اگرچہ 2017 کے وسط میں یہ 25.7 فیصد نیچے آگیا تھا، تاہم گزشتہ سال کرنسی بحران کے باعث یہ دوبارہ انتہائی بلند ہوگیا۔ صارفین کیلئے قیمتوں کے اضافے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اس ماہ اس کے ردعمل میں حکومت نے قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے متنازع پروگرام کو 60 اشیائے ضروری تک وسیع کردیا، جن میں زیادہ تر غذائی اشیا ہیں۔
ارجنٹائن میں آئی ایم ایف کا پروگرام اقدامات سمیت اس کا پہلا واضح پہلا حصہ ہے جو سماجی اخراجات کیلئے ایک بفر فراہم کرتا ہے، سماجی امداد پر مزید خرچ کرنے کے لیے فنڈز کے ساتھ اتفاق جس سے ملک کو مالی خسارے کے اہداف سے زیادہ ہونے کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
درحقیقت، جمعہ کو شائع ہونے والے آئی ایم ایف کے ارجنٹائن کے ساتھ اس کے پروگرام کے تیسرےجائزے نے تصدیق کی کہ اس کے زیادہ تر اقدامات شال کیے جائیں گے، جبکہ سماجی اخراجات پر حد مجموعی ملکی پیداوار کے 0.2 سے 0.3 فیصد بڑھایا جائے گا۔
تاہم بڑھتی ہوئی غربت فوری طور پر رک سکتی ہے جسے مسٹر چاک نے غریبوں کی حفاظت کے لیے کارروائی کی حکومت کو سماجی نئی پیمانہ بندی کیلئے حکومت کو مزید گنجائش فراہم کرنا کہا۔
خطرہ جس کا حکام نے اعتراف کیا کہ اضافی سماجی اخراجات کی وجہ سے حکومت خسارے میں کمی میں ناکام ہوجاتی ہے، مارکیٹوں میں تشویش بڑھ سکتی ہے کہ ارجنٹائن کا مالیاتی ایڈجسٹمنٹ اتنے تیزی سے نہیں ہورہا جیسا کہ یہ مانا گیا کہ ضروری ہے۔ جو ارجنٹائن کو بنیادی طور پر متوقع کے مقابلے میں مالیاتی خسارے کا احاطہ کرنے کیلئے مزید غیرملکی قرض تلاش کرنے پر مجبور کرسکتا ہے ،اس مقام پر جہاں اس کے قرض کا بوجھ ناقابل برداشت ہوسکتا ہے۔
سابق صدر کرسٹینا فرنانڈز ڈی کرنکر کا حوالہ دیتے ہوئے ایک سرمایہ کار نے کہا کہ گذشتہ سال پیسو کے بحران کے بعد سے اب تک،مارکیٹ کافی درگزر کرنے والی رہی ہے۔وہ برابر کا مبادلہ سمجھتے ہیں۔ یہ افسوسناک ہوگا اور ستم ظریفی سے کچھ زیادہ اگر مارکیٹ کے ایڈجسٹمنٹ کے شدید مطالبے کی وجہ سے کرسٹینا واپس آجاتی ہیں۔
یہ سب برا نہیں ہوسکتا۔ انتخابات میں وسیع پیمانے پر جن کی کامیابی کی توقع ہے، مس فرنانڈز کیلئے فتح کی تقریب میں آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ کیا ہوگا کے بارے میں خدشات کے باوجود ان کے بنیاد پرست سابق وزیر اقتصادیات اکیل کیسیلیوف نے حال ہی میں آئی ایم ایف حکام کے ساتھ خفیہ ملاقات کی اور انہیں یقین دلایا کہ فرناننڈز کی حکومت پروگرام کو جاری رکھے گی۔
جان ہاپکنس یونیورسٹی جو سالانہ ’’ مصائب کا اعشاریہ‘‘ شائع کرتی ہے جس میں بے روزگاری،افراط زر اور سود کی شرح کا تعین کیا جاتا ہے، میں ماہر اقتصادیات اسٹیو ہینک کے مطابق اس طرح کے خدشات ارجنٹائن کے عوام کے ذہن سے دور ہیں، کیونکہ وہ دنیا کے دوسرے بدترین ملک میں رہ رہے ہیں۔
مسٹر ہینک نے کہا کہ 95 مالک کی رینکنگ میں صرف بحران کا شکار وینزویلا سے اوپر ارجنٹائن کی خراب کارکردگی گزشتہ سال کرنسی بحران سے ہونے والے افراط زر کا براہ راست نتیجہ ہے۔
ان کے دفاع میں حکام نے نکتہ پیش کیا کہ غربت کے اعدادوشمار کیفیت میں اضافہ کی عکاسی نہیں کرتے جیسا کہ سوشل پروگرام کو مزید مؤثر بنانے سے روزگار تک رسائی میں بہتری، 25 لاکھ افراد کے لیے پانی کے نکاس کی نئی نالیاں، بچوں کیلئے مزید نئے اسکول، کچی سڑکوں میں سڑکیں بنانا، قتل کی وارداتوں میں کمی اور منشیات کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف لڑائی۔
بیونس آئرس میں پرہجوم سوپ کچن میں کھانا بنانے والے پاز ماکانو نے اعتراف کیا کہ یقینا حکومت نے کچھ ایسے کام کیے ہیں جن کیلئے اسے اتنا سراہا نہیں گیا جتنا سراہنا چاہیے تھا۔ تاہم جب آپ پانے بچوں کو مناسب خوارک فراہم نہ کرسکیں،تو آپ کو بھول جانے پر معاف کیا جاسکتا ہے۔