کراچی (نیوزڈیسک)عراق میں امریکی حملے میں ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر غیر ملکی فوجیں عراق سے نکلنے لگی ہیں ، اور غیر ملکی فوجوں کایہ انخلا تیز ہوگیا،کروشیا، عراق سے اپنے فوجی منتقل کرنے والا پہلا ملک ہے ،اس کے علاوہ نیٹو نے بھی اپنی فوجیں نکالنے کا اعلان کیا ہے،جرمنی اپنے 35 فوجی اردن اور کویت بھیجے گا ،ادھر فرانس نے اپنی فوج کو عراق سے نکالنے سے انکار کیا ہے اور ساتھ ہی فرانسیسی حکومتی ذرائع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فرانسیسی فوجیوں کے اطراف سیکیورٹی کو مزید سخت کیا جائے گا۔امریکا نے نیٹو فوج کے اس انخلا کے بعد واپسی کی بھی امید ظاہر کی ہے۔29 ممالک کے 500 فوجی عراق میں ہیں اور اس میں عراق اور کینیڈا کے فوجیوں کی تعداد زیادہ ہے۔کینیڈا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل جوناتھن نے منگل کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ کینیڈا اپنے کچھ فوجیوں کو عراق سے کویت منتقل کررہا ہے اور ایسا سیکیورٹی خدشات کی بنا پر کیا جارہا ہے۔تفصیلات کے مطابق نیٹو کے رکن ملک کروشیا نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے پیش نظر اپنے 14 فوجیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کردیا۔رومانیہ کے صدر نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے 14 فوجیوں کو پہلے ہی دوسری جگہ منتقل کردیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کروشیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو کویت منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مزید اقدامات نیٹو اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔رپورٹس کے مطابق کئی یورپی ممالک عراق میں موجود اپنے فوجیوں کو دوسرے ممالک بھیج رہے ہیں۔جرمنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے 35 فوجیوں کو عراق سے قریبی ممالک اردن اور کویت بھیج رہا ہے، اسی طرح سلواکیا کے مطابق ان کے 7 فوجیوں کو عراق سے نکال دیا گیا ہے تاہم انہوں نے دوسرے مقام کی وضاحت نہیں کی۔دوسری جانب نیٹو کے رکن یورپی ملک سلوانیا نے اپنے فوجیوں کے حوالے سے بیان میں کہا کہ عراق میں موجود 6 فوجی بدستور وہی رہیں گے جو شمالی عراق کے علاقے اربیل میں تعینات ہیں۔سلوینیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور مستقبل میں پش رفت کے حوالے سے مزید مشاورت کی جائے گی۔ادھر جاپان کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے شہریوں کو سیکیورٹی کی صورت حال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا کو جواب دے گا۔جرمنی کی خاتون وزیر دفاع آنے گرَیٹ کرامپ کارین باؤر اور وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ارکان پارلیمنٹ کو ارسال کردہ خط میں بتایا کہ عراق کے دو شہروں بغداد اور تاجی میں عراقی فوجی اڈوں پر موجود جرمن فورسز کو عارضی طور پر منتقل کیا جائے گا ۔عراق میں تعینات فوجیوں کو اردن اور کویت بھیجا جائے گا ۔اگر تربیتی مشقوں کا دوبارہ آغاز ہوا تو ان کو واپس بلایا جا سکتا ہے۔