ڈیوڈ مان
چین کو اگرچہ اسٹرکچرل ترقی کی سست روی کا سامنا ہے تاہم ہم 2020 میں نتائج کے بارے میں عمومی اتفاق رائے کے مقابلے میں زیادہ پرامید ہیں۔اسٹینڈرڈ چارٹرڈ میں ہم نےترقی میں 1.6 فیصد اضافے کی پیشن گوئی کی ہے،جو 2020 کے وسط تک 5.5 فیصد کے مستحکم رجحان کی جانب ست روی سے جاری ہے۔
ہم نے 2020 میں چین کے پرامید ہونے کے بارے میں تین اہم وجوہات دیکھیں: سرمائے کے حصول کیلئے اثاثوں کی فروخت سے لے کر قرض میں اضافے تک منتقلی کے سست اثرات،مالی محرک میں اضافے کے فروغ،اورامریکا چین تجارتی جنگ پر خبروں میں ممکنہ بہتری۔
ان معاون عوامل کے ساتھ چین کے صنعتی انوینٹری سائیکل، ملکی پیداوار کی قیمتوں میں اضافے اور عالمی الیکٹرانکس سائیکل سے باہر نکل جانے کا امکان ہے۔
2019 میں اثاثوں کی فروخت کے ناپسندیدہ گزشتہ اقدامات کے ساتھ چین کے حکام کا ترقی کے زیادہ معاون مؤقف کی جانب واپسی کے 2020 میں بہترنتائج ملنے کا امکان ہے۔اس کے بعد کے سال میں چین کی مجموعی معاشرتی سوشل فائننسنگ اور جی ڈی پی میں اضافے کے مابین قریبی تعلق ہے۔ہمارے خیال میں 2019 میں ، 2018 کے اثاثوں کی فروخت نے امریکا چین تجارتی جنگ کے مقابلے میں چین کی نمو کو نیچے لانے میں بڑا کردار ادا کیا۔
چین کی مالیاتی پالیسی 2020 میں لچکدار رہے گی۔ہمارا اندازہ ہے کہ ایڈجسٹ مالیاتی خسارہ 2019 کی سطح کی طرح جی ڈی پی کا 5.6 فیصد ہوگا۔فرق یہ ہے کہ 2019 کی طرح ٹیکس کٹوتیوں پر توجہ مرکوز رکھنے کی بجائے عوامی سرمایہ کاری پر زیادہ توجہ دی جائے۔امریکا اور چین تجارتی جنگ کے اعتماد زائل کرنے کے اثرات کی وجہ سے ٹیکس میں کٹوتی کا معمولی اثر ہوا۔معیشت پر مالی محرک کا اثر بہت زیاہ ہونے کا امکان ہے،کیونکہ اس کا زیادہ حصہ 2020 میں براہ راست اخراجات کے ذریعہ تیار کیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگ نے امریکا اور چین کے مابین طویل المدتی تعلقات کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ایک دوسرے کے بدلے میں ٹیرف کا نفاذ ایک ناکامی کی صورتحال ہے۔بہرحال، ہم 2020 میں ان طویل المدتی چیلنجز سے وقتی ٹھہراؤدیکھ سکتے ہیں۔
اول، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس 2020 کے صدارتی انتخابات سے پہلے تجارتی ترقی کو مثبت راہ پر جاری رکھنے کی ترغیب ہے،جیسا کہ تاریخ سے ظاہر ہوتا ہے کہ کمزور ہوتی معیشت کے ساتھ دوبارہ منتخب ہونا نہایت مشکل ہوتا ہے۔دوم، چین کے 2020 میں جی ڈی پی کے اپنے اہداف ہیں، اس وقت تک 2010 کی سطح سے جی ڈی پی کو دگنا کرنے کا عہد کیا ہوا ہے۔ہم توقع کرتے ہیں کہ 2020 میںپہلے سے موجود ٹیرف سے چین کی نمو کو3.0 فیصد پوائنٹس تک کم کیا جاسکے گا، جو 2019 کے مقابلے میں کم ہے۔
تاہم، ہم ان طویل مدتی چیلنجز کا اعتراف کرتے ہیں جن کا چین کو سامنا ہے۔
قرض اور آبادیات دو سب سے بڑے خدشات ہیں،یہ عوامل کئی سال سے موجود ہیں۔اب ہم ایک تیسرا ڈی گلوبلائزیشن یعنی عالمگیریت کے خاتمے کو شامل کرتے ہیں۔
قرض کے حوالے سے چین کا جی ڈی پی سے غیرمالیاتی شعبوں کے قرضوں کا تناسب گزشتہ ایک عشرے میں 115 فیصد پوائنٹس بڑھ گیا ہے،یہ بوجھ ترقی کی رفتار کم کرنے کے طور پر خدمات سے درپیش چیلنجز کے بارے میں خدشات پیدا کرتا ہے۔یہ بھی ایک اہم وجہ ہے کہ چین کے پالیسی ساز ترقی کی رفتار کو تیزی سے سست روی سے بچانے کے خواہاں ہوں گے،کیونکہ یہ پہلے سے نظر آنے والی نادہندگی کی ایک بڑی لہر کو تحریک دے سکتا ہے۔جبکہ کچھ لوگ 2018 اور 2019 میں نادہندگی میں اضافے کو کمزوری کی علامت کے طور پر دیکھ سکتے ہیں،ہم سمجھتے ہیں کہ اس کےماضی کے اخلاقی خطرے کو تبدیل کرنےکے مثبت اثرات مرتب ہوئےتھے،جب قرض دہندگان قرض لینے والوں کی ساکھ کی قدر پر کم توجہ دیتے تھے کیونکہ نادہندگی کا خطرہ کم نظر آتا تھا۔
ماضی کا چین کا آبادیاتی فائدہ اب اس کی ترقی کو شدید سست کرنے میں بدل رہا ہے۔شمال مشرقی ایشیا میں بھی یہی صورتحال ہے تیزی سے عمررسیدہ ہونے والی آبادی کی وجہ سے تائیوان، ہانگ کانگ اور جنوبی کوریا میں بھی 2020 کی دہائی میں شرح نمو میں مزید کمی کے رجحان کا امکان ہے۔تخفیف کرنے والے ممکنہ عوامل میں امیگریشن میں اضافہ، ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ، یا سرمایہ کاری اورپیداواری میں اضافہ شامل ہیں۔چین کے یونیورسٹیز سے فارغ التحصیل ہونے والے سالانہ 80 لاکھ طلباء آبادیاتی توازن میں کمی کی تلافی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
چین کی مضبوط معیشت کا مطلب جرمنی سے لے کر انڈونیشیا تک پوری دنیا میں برآمدات کی مستحکم طلب ہے، کچھ ایسا جس کی 2019 میں عدم موجودگی قابل ذکر تھی۔یہ عالمی معیشت کیلئے اہم مسئلہ ہے کیونکہ موجودہ ترقی کا ایک تہائی حصہ ہونے کے حساب سے چین اب تک کا سب سے اہم محرک ہے۔ہم توقع کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں بھی یہی صورتحال رہے گی۔
فرض کریں کوئی منفی جھٹکا نہ ہو، تجارتی جنگ کی کہانی کے حوالے سے رائے کو 2020 میں بہتر ہونا چاہئے۔عالمگیریت کے خاتمے، قرض اور آبادیاتی عمل سے عالمی ترقی کو طویل المدتی اسٹرکچرل چیلنجز برقرار رہیں گے، تاہم 2021 اور اس سے آگے کے بارے میں زیادہ فکر کرنے کی بات ہے۔
ڈیوڈ مان اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک میں گلوبل چیف اکنامسٹ ہیں۔
ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کیلئے کاروباری، مالیاتی،سیاسی، تعلیمی اور تیسرے شعبے کی دنیا سے شراکت داروں کیلئے بیانڈ برکس ایک فورم ہے۔مصنفین کےخیالات کے اظہار کو فنانشل ٹائمز کی رائے نہ سمجھا جائے۔