• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلنگ اور ہراسمنٹ محض کھیل کے میدانوں میں نہیں ہوتی بلکہ افواہوں، گپ شپ، دھمکیوں، بےجا تنقید، بلیک میلنگ، مذاق اڑانے اور کسی کی نجی گفتگو کو عام کرنے جیسے غیر اخلاقی عوامل کو بھی سائبر بلنگ میں شمار کیا جاتا ہے۔ سائبر بلنگ میں ملوث شخص کسی بھی فرد کو سوشل میڈیا، ٹیکسٹ میسج، ای میل، بلاگ اور دیگر الیکٹرانک چینلز کے استعمال کے ذریعے اپنا شکار بناسکتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ہم میں سے کئی افرادسائبر بلنگ جیسے غیر پسندیدہ تجربے کا سامنا کرچکے ہوں ۔

سائبر بلنگ کی صورتیں

سائبر بلنگ ایک سنجیدہ اور گمبھیر مسئلہ ہے، جسے گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان سمیت کئی ممالک میں خودکشی کی بڑی وجہ قرار دیا گیا ہے۔ سائبر بلنگ میں درج ذیل عوامل کو شامل کیا جاسکتاہے۔

٭ کسی شخص کو تکلیف دہ اور دھمکی آمیز ای میلز یا پیغامات بھیجنا

٭ ایسی تصاویر یا تبصرے دینا جو کسی بھی شخص کے لیے شرمندگی کا باعث بنیں

٭ کسی شخص یا ادارے کی تضحیک کی غرض سے کوئی ویب سائٹ بنانا

٭ سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر کسی شخص کی بے عزتی کرنا

٭ کسی شخص کی تضحیک کی غرض سے سوشل میڈیا پر جعلی پروفائل بنانا

٭ آن لائن یا سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلانا

٭ آن لائن ویڈیو گیمز کے دوران دوسرے کھلاڑیوں کو ہراساں کرنا

٭کسی کی کوئی بات یا کوئی عمل خفیہ طور پر ریکارڈ کرنا اور سوشل میڈیا پر اسے شیئر کرنا

سائبر بلنگ کے نقصانات

بلنگ کی تمام اقسام ہی نقصان دہ ہیں، لیکن سائبر بلنگ کو خاص طور پر خطرناک تصور کیا جاتا ہے، اس کی وجوہات کچھ یوں ہیں۔

٭ سائبر بلنگ میں ملوث شخص، متاثرہ فرد کے جذبات نہیں سمجھ سکتا، اسی لیے وہ اس تکلیف کا مشاہدہ بھی نہیں کرسکتاجو اس کی سائبر بلنگ کی صورت میں متاثرہ فرد کو سہنا پڑتی ہے۔ اس طرز عمل کے نتائج کو نظر اندازیا اسے بے ضرر لطیفہ سمجھ کر توجہ نہ دینا سائبر بلنگ کرنے والے کے لیے بے حد آسان ہے ۔

٭ سائبر بلنگ آڈینس (سوشل میڈیا پر دیکھنے والے افراد)، فیس ٹو فیس بلنگ آڈینس (آمنے سامنے موجود افراد) کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر کوئی چیز پوسٹ کرتا ہے تو ممکن ہے کہ اس کے تمام دوست دیکھ لیں۔ اس کے برعکس اگر کوئی شخص کسی کے منہ پر تنقید کرے تو اس تضحیک یا تنقید کو صرف وہ شخص یا پھر وہ افراد ہی دیکھیں گے جو وہاں موجود ہوں۔

٭ آجکل ہر کسی کے پاس موبائل فون ہے، لہٰذاسائبر بلنگ کبھی بھی اور کہیں بھی کی جاسکتی ہے۔

کیسے محفوظ رہا جائے؟

درج ذیل نکات آپ کو سائبر بلنگ اور آن لائن ہوتے ہوئے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔

٭ اپنے تمام تر پاس ورڈز کو پرائیویٹ رکھیں اور اپنے دوستوں، رشتہ داروں یا کولیگز میں کسی بھی شخص کو اپنی ضروری معلومات کا پتہ نہ دیں۔

٭ پرائیویسی سیٹنگ اور رپورٹنگ فیچر سے متعلق آگاہی حاصل کریں۔

٭ آن لائن ویب سائٹس یا سوشل میڈیا پر کوئی بھی پوسٹ یا تبصرہ کرتے ہوئے خیال رکھیں۔

کسی کو بلاک کیسے کریں؟

کسی بھی شخص کو بلاک کرنے کا طریقہ کار ہر موبائل فون، کمپیوٹر اور ٹیبلیٹ کے لحاظ سے مختلف ہوسکتا ہے۔ لہٰذا مختلف ڈیوائسز میں بلاک کرنے کے طریقہ کار کو جاننے کے لیے سرچ انجن کی مدد لی جاسکتی ہے۔ آپ کسی بھی سرچ انجن پر یہ ٹائپ کریں "How can I block someone on X?"

آپ کو Xکی جگہ موبائل فون یا کسی ڈیوائس کا نام اور نمبر لکھنا ہوگا۔ اگر آپ کسی سوشل میڈیا چینل یا ویب سائٹ پر معلومات تلاش کررہے ہیں توآپ کے لیے نتیجہ پرائیویسی سوالات کی صورت بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

سائبر بلنگ دیکھنے پر کیا کیا جائے؟

انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا استعمال کرتے ہوئے ہمیں بے شمار ایسی پوسٹ پڑھنے یا تصاویر دیکھنے کو ملتی ہیں، جن سے درحقیقت متاثرہ شخص کی عزت پر حرف آتا ہے اور وہ اس کے لیے تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ لہٰذا جب بھی آپ انٹرنیٹ پر کوئی گستاخانہ تبصرہ پڑھیں، شرمناک تصویر دیکھیں یا کسی کے ساتھ بدسلوکی کا کوئی واقعہ ہوتا دیکھیں تو آپ کا اس کے خلاف آواز اٹھانا ضروری ہے، بالکل اسی طرح جیسے کوئی آپ کے سامنے بلنگ کررہا ہو اور آپ اسے روکیں گے۔

سائبر بلنگ رپورٹنگ

سائبر بلنگ کرنے والا اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ کسی کی تضحیک یابے عزتی کے لیے شیئر کیے جانے والے مواد کو دیکھنے والے افراد قبول کریں گے اور اس سے لطف اندوز ہوں گے۔ جو کچھ بھی آپ غلط ہوتا دیکھیں تو اس کے خلاف آواز اٹھائیںاور لوگوں کو بھی اس بارے میں آگاہی دیں کہ جو کچھ بھی ہورہا ہے یہ کسی بھی صورت مناسب نہیں۔ اگر مواد سوشل میڈیا کے ذریعے پھیلایا جارہا ہے تو اسے غیراخلاقی قرار دیا جائے اور اسے ڈیلیٹ کرنے سے متعلق آواز اٹھائی جائے۔ اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے سائبر ونگ میں بھی رپورٹ درج کروائی جاسکتی ہے۔

مدد کیسے کی جائے؟

سائبر بلنگ سے متاثرہ شخص کی مدد کرنا اگرچہ ایک مشکل عمل ہوسکتا ہے لیکن ایک دوست اور ہمدرد شخصیت رکھنے والے انسان کی حیثیت سے مدد کی جاسکتی ہے۔ متاثرہ شخص سے رابطہ کریں اور اسے اعتماد میں لیں کہ جو کچھ ہورہا ہے اس میں ان کی کہیں کوئی غلطی نہیں۔ انہیں شرمندگی سے بچنے اور حفاظت کے حوالے سے ضروری مشورے دیے جائیں۔

تازہ ترین