کراچی (نیوز ڈیسک) صحتمند متبادل کے طور پر تشہیر کردہ سویابین کے تیل کے بارے میں سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ تجربات کے دوران سویابین کے مستقل استعمال سے چوہوں کے دماغ میں نفسیاتی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں، اور غالب امکان ہے کہ انسانوں میں اسی وجہ سے آٹزم (ایسا مرض جس میں مریض بچگانہ خیالی پلائو پکاتا رہتا ہے) اور نسیان کا سبب بنتا ہو۔
سویابین کا تیل سویابین کے بیجوں سے نکالا جاتا ہے اور آج کے جدید دور میں فاسٹ فوڈ، جانوروں کی خوراک اور بچوں کی خوراک (بیبی فارمولا) سمیت ہر چیز میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اس تیل کا حصول بہت آسان ہے اور امریکا سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں وافر مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے۔ حتیٰ کہ معروف فاسٹ فوڈ برانڈز کے فرنچ فرائز، پیزا اور ڈبل روٹیوں میں بھی یہی تیل استعمال ہوتا ہے۔
امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران بتایا ہے کہ اس تیل کے مسلسل استعمال سے چوہوں میں ذیابیطس (شوگر) کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ موٹاپے میں بھی اضافہ دیکھا گیا، تاہم سب سے زیادہ منفی اثرات دماغ پر دیکھے گئے۔
سائنسی تحقیق جریدے ’’اینڈوکرائنولوجی‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سویابین تیل کے استعمال سے دماغ کے Hypothalamus نامی حصے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ یہ حصہ موڈ ا ور رویے پر ضابطہ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محبت اور تعلق برقرار رکھنے کیلئے استعمال ہونے والے ہارمون Oxytocin پر بھی منفی اثرات محسوس کیے گئے ہیں۔
سویابین کا تیل استعمال کرنے والے چوہوں میں آکسی ٹوسن کی مناسب مقدار پیدا ہونا بند ہوگئی، جبکہ دیگر متاثر ہونے والی جینز میں میٹابولزم اور ہارمونز پر ضابطہ رکھنے والی جینز شامل ہیں۔ اس تحقیق میں اہم کردار ادا کرنے والی سائنسدان پونم جوت دیول کہتی ہیں کہ لوگوں کیلئے ایک ہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ سویابین کا تیل استعمال کرنا کم کر دیں۔