• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پیسیو امیونائزیشن پرانی تیکنیک، سہل نہیں جتنی لگتی ہے، ظفرمرزا


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہےکہ امراض کے علاج کیلئے پیسیو امیونائزیشن بہت پرانی تیکنیک ہے، اس کی سائنس اتنی سہل نہیں جتنی لگتی ہے، اس کیلئے مشینری کی ضرورت ہوتی ہے اور پراسیس بھی پیچیدہ ہوتا ہے، عالمی وبا کیلئے اسے استعمال کر کے مقصد حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے، کورونا کیخلاف قومی سطح پر یہ کوئی تیر بہدف نسخہ نہیں ہوگا، وفاقی حکومت بھی اس امکان کو دیکھ رہی ہے کل اس پر مشاورت کریں گے،ڈین ،چیئرمین این آئی بی ڈی کراچی ڈاکٹر طاہر شمسی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے مجھ سے مشاورت کے بعد passive immunization کا پلان شروع کرنے کا نوٹیفکیشن کردیا ہے، اس کیلئے ایک کمیٹی بنادی گئی ہے جو میری کوآرڈی نیشن میں کام شروع کردے گی، سندھ حکومت نے بھی مجھ سے اس طریقہ علاج سے متعلق تفصیل لی ہے امید ہے وہاں بھی اس پر عمل شروع ہوجائے گا، صدر پاکستان بھی مجھ سے اس بارے میں براہ راست بات کرچکے ہیں، بلوچستان میں بھی اس پروپوزل پر بات ہوگئی ہے، خیبرپختونخوا میں کل اس پر بات ہونے جارہی ہے، امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی فزیشنز کو کورونا کے مریضوں کا passive immunization کے تحت علاج کرنے کی اجازت دیدی ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو تو شکایت کی تصدیق کے مرحلہ پر ہی گرفتار کرلیا جن کے وکیل نے جمعرات کو کہا کہ وہ بیس سال سے نیب کے کیسز لڑ رہے ہیں آج تک ایسا واقعہ نہیں ہوا، نیب نے نہ صرف میر شکیل الرحمٰن کو گرفتار کیا بلکہ اس کے بعد نیب کے دفتر سے میرشکیل الرحمٰن کی تصویر بھی لیک ہوئی ہے جس پر تیرہ مارچ کو نیب نے پریس ریلیز جاری کی اور کہا کہ چیئرمین نیب نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور کو رپورٹ سات دنوں کے اندر پیش کرنے کا حکم دیا ہے، اس پریس ریلیز کو بھی 14دن ہوگئے ہیں مگر اب تک رپورٹ سامنے نہیں آئی ہے، اس حوالے سے ہم نے نیب ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ کورونا کا پھیلاؤ دیکھیں تو اگلے دس دن بعد روزانہ کئی سو مریض اسپتالوں میں داخل ہونے والے ہیں، اگر کم از کم تیس پینتیس ہزار مریض بھی ہوئے تو کم از کم چار سے پانچ ہزار مریضوں کو آئی سی یو کی ضرورت ہوگی، ہماری کوشش ہوگی کہ چار سے پانچ ہزار لوگوں کیلئے پلازما تیار کر کے انہیں وینٹی لیٹر تک پہنچنے سے بچاسکیں، این آئی بی ڈی پلازما جمع کرنے کیلئے فوری طور پر تیار ہے، ہمارے پاس اس وقت صرف 200لوگوں کا بندوبست ہے، باقی ہزاروں لوگوں کیلئے حکومت کو ایک ہفتے میں آلات امپورٹ کروانا پڑے گا، ہمیں آلات کی فراہمی سے لے کر ڈاکٹروں کی تربیت تک ایک ہفتے کے اندر تمام تیاریاں مکمل کرنا ہوں گی، اس ایک ہفتے میں کورونا سے صحت یاب مریضوں کی تعداد بھی بڑھ جائے گی، حکومت پنجاب نے چینی حکومت سے پلازما بھجوانے کی درخواست کی ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کورونا پر پاکستان کا موازنہ اٹلی سے نہیں کیا جاسکتا ہے، اٹلی کی 27فیصد آبادی 60سال کی عمر سے زیادہ ہے، پاکستان میں یہ تناسب صرف 4.2فیصد ہے، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ کورونا پر پاکستان کے موسم کا کیا اثر ہوگا، کورونا ٹیسٹنگ کٹس اور لیبارٹریز بڑھانے کیلئے تیزی سے کام کررہے ہیں، آنے والے دنوں میں کورونا ٹیسٹ کی استعداد بہت بہتر ہوجائے گی۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تفتان سے آنے والے تمام زائرین کے ٹیسٹ کریں گے، آج تک تین ہزار لوگوں کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں، کورونا کے مشتبہ لوگوں کی تعداد دس ہزار کے قریب ہوگئی ہے، کورونا سے متاثرافراد کی ہوم آئسولیشن سے پہلے انہیں آگاہی دینے اور میڈیکل سپورٹ فراہم کرنے کیلئے نظام وضع کرنا پڑے گا، کورونا کے 80فیصد مریضوں کو معمولی یا درمیانے درجے کی بیماری ہوتی ہے، اگر وہ گھر میں رہتے ہوئے احتیاطیں کریں تو موثر ہے۔وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ مریض کے ہاتھ باندھنے سے متعلق خبر ملی تو اسی وقت میو اسپتال گئی،یہ صاحب 23تاریخ کو میو اسپتال میں داخل ہوئے تھے، جمعرات تک ان کی طبیعت مستحکم تھی لیکن وہ دروازہ کھول کر باہرنکل گئے، سیکیورٹی گارڈز انہیں اندر لائے تو وہ بہت زیادہ احتجاج کررہے تھے اس لئے ان کے ہاتھ پٹیوں سے سائڈ پر باندھ دیئے گئے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پیسیو امیونائزیشن طریقہ علاج پر ڈاکٹر طاہر شمسی سے تفصیلی بات ہوئی ہے، ہمیں پلازما کیلئے کورونا سے صحت یاب مریضوں کی ضرورت ہے، اگلے دس دن میں صحت یاب مریضوں کی تعداد بڑھنے پر پیسیو امیونائزیشن کا طریقہ علاج بھی اپنائیں گے، پلازما بھی بلڈ گروپس کو دیکھ کر ہی لگایا جاتا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک گروپ کا پلازما دوسرے گروپ کو لگادیا جائے، این ڈی ایم اے سے کہا ہے کہ ہے کہ چین سے پلازما کیلئے بھی درخواست کی جائے۔نمائندہ جیو نیوز لاہور ام فروا نے کہا کہ میو اسپتال کے سی ای او کے ابتدائی بیان کے مطابق میو اسپتال میں مریض کی موت کورونا سے نہیں بلکہ ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے، مریض کو کورونا وارڈ میں داخل کرلیا گیا تھا، یہ مریض جب صبح واش روم گئے تو واپس نہیں آئے عملہ گیا تو ان کی ڈیڈ باڈی وہاں پڑی تھی، انہوں نے ایسا کہیں نہیں کہا کہ مریض باہر بھاگ رہا تھا اس لئے اسے باندھا گیا، وزیرصحت نے مریض کی ہلاکت پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہا کہ دنیا بھر میں سخت اقدامات کے باوجود کورونا کے کیسوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد ساڑھے پانچ لاکھ سے زیادہ ہوچکی ہے، اس وباء میں اب تک 23ہزار 950سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، وقت گزرنے کے ساتھ کیسوں اور اموات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، کورونا سے متاثرہ پہلے ایک لاکھ کیسز 67دن میں سامنے آئے تھے جس میں اچانک تیزی آئی اور مزید ایک لاکھ کیسز 11دنوں میں رپورٹ ہوئے جبکہ دو سے تین لاکھ کا سفر صرف چار دنوں میں طے ہوگیا ،اس کے بعد ایک لاکھ کیسز صرف دو دن میں رپورٹ ہوگئے اور گزشتہ دو دنوں کے دوران مزید ایک لاکھ 30ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں، کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا کی ایک چوتھائی آبادی لاک ڈاؤن میں آگئی ہے جو 2ارب 60لاکھ بنتی ہے اس میں صرف بھارت کے ایک ارب 30کروڑ لوگ شامل ہیں، چین کے بعد کورونا اب امریکا اور یورپ میں تیزی سے پھیل رہا ہے، کورونا وائرس کا مرکز اب چین نہیں امریکا بن چکا ہے، کورونا کے سب سے زیادہ کیسوں کی تصدیق امریکا میں ہوئی ہے جہاں 85ہزار سے زائد افراد اس وائرس کا شکار ہوچکے ہیں، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور برطانیہ کے ہیلتھ سیکرٹری بھی کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ برطانوی وزیراعظم اپنی بے احتیاطی کی وجہ سے کورونا کے شکار ہوئے، انہوں نے تین مارچ کو بتایا تھا کہ اسپتال کے دورے میں انہوں نے مریضوں سے ہاتھ ملایا اس میں شاید کورونا کے مریض بھی تھے، دنیا بھر کے ڈیٹا کے مطابق کورونا وائرس سے مرنے والوں میں زیادہ تعداد مردوں کی ہے، خبردار کیا جارہا ہے کہ مرد حضرات سوشل آئسولیشن کو فالو کریں، کچھ دنوں پہلے ڈاکٹر طاہر شمسی نے ہمارے پروگرام میں بتایا کہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے passive immunization کا طریقہ استعمال کیا جاسکتا ہے، اس طریقہ کار کے تحت کورونا وائرس سے متاثرہ شخص کے صحت یاب ہونے کے بعد اس کے خون سے پلازما لے کر دوسرے مریضوں کو لگایا جاسکتا ہے کیونکہ صحت یاب ہونے کے بعد خون میں وائرس سے لڑنے کی صلاحیت پیدا ہوجاتی ہے، یہ طریقہ چین اور اٹلی میں استعمال کیا گیا اور اب امریکا میں بھی استعمال کرنے کی بات ہورہی ہے ، ہماری اطلاع کے مطابق ڈاکٹر شمسی نے صوبوں سے رابطہ کیا ہے پاکستان میں بھی اب یہ علاج شروع ہونے جارہا ہے۔

تازہ ترین