• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ: راشن کی تقسیم، فلاحی اداروں کیلئے موبائل ایپ تیار

حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کے دوران مفت راشن پہنچانے والے فلاحی اداروں کے لیے موبائل ایپ تیار کر لی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں کورونا ایمرجنسی فنڈ کے حوالے سے اجلاس ہوا۔

اجلاس میں وزیر توانائی امتیاز شیخ، وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، ڈاکٹر باری، مشتاق چھاپرا اور دیگر نے شرکت کی۔

اس دوران وزیراعلیٰ نے کہا کہ یومیہ اجرت والوں تک راشن یا کوئی اور مدد پہنچانے کا میکنزم بنانا چاہتے ہیں۔

حکومت سندھ نے راشن لوگوں کو گھروں تک پہنچانے کے لیے ایک ریلیف اینیشی ایٹیو ایپ بھی قائم کردی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ فلاحی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا ارادہ کیا ہے اور انہیں رجسٹرڈ کیا جائے گا تاکہ ان کے ساتھ مل کر یومیہ اجرات والوں کو راشن ان کی دہلیز پر پہچایا جاسکے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سندھ ریلیف انیشیٹو کا مقصد یومیہ اجرت اور مستحق افراد کو ان کے گھروں کی دہلیز پر راشن فراہم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یومیہ اجرت والوں کو مذکورہ ایپ کے ذریعے رجسٹر کروانا ہوگا اور اس کے بعد حکومت مختلف علاقوں میں فلاحی تنظیموں ساتھ مل کر راشن تقسیم کرے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 2017 کی مردم شماری کے مطابق صوبے کی آبادی 50 ملین ہے جن میں سے 10 ملین افراد یا 1.4 ملین خاندان روزانہ اجرت والے ہیں لہٰذا فلاحی تنظیموں کی ساتھ مل کر حکومت انہیں راشن بیگ فراہم کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ دس لاکھ اجرت دہندگان میں سے 25 فیصد تعمیراتی صنعت سے وابستہ ہیں جو ای او بی آئی کے تحت آتے ہیں، 35 فیصد ٹیکسٹائل اور ذیلی صنعتوں سے وابستہ ہیں اور 40 فیصد کارکن ایس ایم ای، کاٹیج اور سڑکوں کے کنارے ٹھیلے لگاتے ہیں اور دکانیں اور ٹرانسپورٹ کی صنعت جو کہ کسی بھی تنظیم جیسے EOBI یا SESSI کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں تھے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایک خاندان کو اوسطاً 5500 روپے کا ایک راشن بیگ فراہم کیا جائے، اگر 14 لاکھ خاندانوں کا احاطہ کیا جائے تو اس طرح یہ 7 ارب 70 کروڑ روپے رقم بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک میکنزم وضع کر نا چاہتا ہوں کہ ہر ایک خاندان تک پہنچا جا سکے تاکہ کوئی بھی شخص بغیر راشن کے نہ رہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سرکاری اور غیرسرکاری تنظیموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ہی پلیٹ فارم کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ پورے اخراجات کی مشق میں یکسانیت کو فروغ دیا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ تقسیم کے لیے معیاری آپریشن کے طریقہ کار پر تمام اسٹیک ہولڈرز کے دستخط ہوں گے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ سندھ ریلیف انیشی ایٹیو ایپ کو تمام ریلیف سرگرمیوں کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایپ میں شناختی کارڈ نمبر کو رجسٹرڈ کر کے تقسیم میں یکسانیت کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ کوئی ڈپلیکیشن پیدا نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایپ رضاکارانہ انتظام کے ساتھ ساتھ ڈونرز کو رجسٹر کرے گی۔

انہوں نے کراچی ریلیف ٹرسٹ، سیلانی ویلفیئر، ایدھی، بیت الاسلام ، سٹیزن فاؤنڈیشن، چھیپا، زندگی ٹرسٹ، پیشنٹ ایڈ اور دیگر بہت سی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا جو اس اقدام میں حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے تعاون سے فلاحی تنظیموں، جیسے سیلانی، چھیپا، عالمگیر، زندگی ٹرسٹ اور دیگر نے مختلف علاقوں میں مزدوروں اور ضرورت مند افراد میں راشن کی تقسیم شروع کردی ہے اور اب تک تقریباً 200،000 خاندانوں کو 15 دن کا راشن بیگ کی امداد فراہم کی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وزیر توانائی امتیاز شیخ، وزیر بلدیات ناصر شاہ اور مشیر قانون مرتضیٰ وہاب عوام کے دروازے پر راشن کی منصفانہ تقسیم کے لیے فلاحی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کریں گے۔

سرکاری ایپ میں رجسٹریشن

تمام فلاحی تنظیموں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سرکاری ایپ کو لوڈ کریں اور اپنے آپ کو رجسٹر کروائیں تاکہ مشترکہ ورکنگ گروپس کو بغیر کسی ڈپلیکیشن کے راشن کی تقسیم کے لیے تیار کیا جاسکے۔

اب تک 12 تنظیمیں ایپ کو لوڈ کرکے حکومتی ایپ میں شامل ہوچکی ہیں۔

تازہ ترین