• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر جاوید رحمٰن سیدھے سادھے اورراست گو انسان تھے، تجزیہ کار


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال جنگ گروپ کے پبلشر میر جاوید رحمان انتقال کر گئے، نیب حراست کے باعث میر شکیل الرحمان اکلوتے علیل بھائی سے ملاقات نہ کرسکے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ میرجاوید رحمٰن سیدھے سادھے اور راست گو انسان تھے،نیب کا انتہائی سنگ دلی کا مظاہرہ،میر جاوید رحمٰن کے وینٹی لیٹر پر آنے کے باوجود میر شکیل الرحمٰن کو رہا نہیں کیا گیا۔ حسن نثار نے کہا کہ منیر نیازی نے لکھا تھا ”اس شہر سنگ دل کو جلادینا چاہئے پھر اس کی راکھ کو بھی اڑا دینا چاہئے“تاثرات میں یہی کہنا چاہتا ہوں، میر جاوید رحمان بہت ہی پیارے اور دلچسپ انسان تھے اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دے، یحییٰ بختیار نے میرے ایک کالم پر کیس کردیاجو پونے تین سال جاری رہا، اس عرصہ میں میرا اور جاوید صاحب کا بہت خوبصورت تعلق بنا، میر جاوید رحمان کے کہنے پر میں نے جنگ میں ’بادبان‘ کے عنوان سے کالم لکھنا شروع کیا تھا۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ میر جاوید رحمٰن کو غریق رحمت کرے اور ان کے خاندان کو صبر جمیل عطا کرے، میر جاوید رحمٰن نے بستر مرگ پر رہ کر اور اپنی جان دے کر بھی اپنے بنیادی فرض کو نبھایا، صحافی کا کام لوگوں کی حقیقت دنیا کے سامنے لانا ہوتا ہے، میر جاوید رحمٰن کی صحافت کے ساتھ کمٹمنٹ کا یہ عالم تھا کہ آخری وقت میں بھی اس دور کے متکبر حکمران کے چہروں سے نقاب اٹھادیا، میر جاوید رحمٰن نے اپنے آخری وقت میں دنیا کو بتادیا کہ اس وقت جس شخص کے ہاتھ میں ملک کا اختیار ہے اس کے سینے میں دل نہیں ہے، میر جاوید رحمٰن اور میر شکیل الرحمٰن نے موجودہ چیئرمین نیب کی بے حسی امر کردی اور حکمران کی منتقم مزاجی کو پوری دنیا پر عیاں کردیا، عدلیہ پر حیرت ہوتی ہے کہ ان بیٹوں کو جنم دینے والی بوڑھی عظیم ماں کراچی میں ایک بیٹے کی لاش کے پاس بیٹھی ہے اور دوسرا بیٹا نیب کے ہاتھوں اغوا ہے، اس ملک پر جو ٹولہ مسلط کیا گیا ہے وہ کورونا وائرس سے کم نہیں ہے۔مظہر عباس نے کہا کہ میرا جنگ اور جیو سے تعلق پچھلے پانچ سال کا ہے لیکن میر جاوید رحمٰن اور میر شکیل الرحمٰن سے تیس پینتیس سال کا تعلق ہے، جنگ گروپ نے بہت سخت وقت دیکھا ہے، ایک ایسا وقت بھی آیا تھا جب کراچی اور حیدرآباد میں جنگ، اخبار جہاں، ڈیلی نیوز کی تقسیم نہیں ہونے دی جاتی تھی، اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ اس وقت کے میئر کی تصویر فرنٹ پیج پر دو کالم چھپی تھی اور اعتراض تھا کہ چار کالم کیوں نہیں چھپی، 1996ء میں ہمارا بڑا تعلق رہا جب کراچی میں تین اخبارات پر پابندی لگی، میر جاوید رحمٰن نے اس وقت بطور کنوینر ایکشن کمیٹی میرا نام تجویز کیا تھا، اس کے بعد جنگ پر ایک اور مشکل وقت آیا جب جنگ کراچی پر ایک سیاسی جماعت کے کارکنوں نے قبضہ کرلیا تھا، ہم ٹریڈ یونینز میں تھے اس لئے ہمارا جنگ سے ویج بورڈ وغیرہ پر اختلاف رہا لیکن جاوید صاحب یا شکیل صاحب سے بات چیت ہمیشہ مہذب انداز میں رہی، میر جاوید رحمٰن نے کئی دفعہ کوشش کی کہ میں اخبار جہاں میں کالم لکھنا شروع کردوں مگر میں جنگ کی مصروفیات کی وجہ سے نہیں لکھ سکا، نیب نے انتہائی سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میر جاوید رحمٰن کے وینٹی لیٹر پرآنے کے باوجود میر شکیل الرحمٰن کو رہا نہیں کیا، تاریخ اس دور کو، نیب کو اور ان لوگوں کو یاد رکھے گی جنہوں نے یہ اقدام کر کے خود کو بہت چھوٹا کرلیا ہے۔

تازہ ترین