کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آپس کی بات “میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتےہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہےکہ نیب اور ماضی کا احتساب کمیشن سیاسی انجنیئرنگ کے لئے استعمال ہوا، میڈیا پر ہاتھ ڈال کرنیب اور حکومت نے لائن کراس کی،وزراء کے عہدے تبدیل کرنا کافی نہیں، حکومت کی کارکردگی بہتر نہیں رہی اس لئے حکومت کے جلد گھر جانے کا بیان دیا ۔حکومت نے نیب جیسے ادارے کو استعمال کیاجس نے بھی اس حکومت کے خلاف آوازاٹھائی نیب کے ذریعے دباوٴ ڈلوایا گیا ۔عمران خان کسی مخالف کی تنقید برداشت نہیں کرتے ۔جنگ اورجیو نیوز کے مالک میرشکیل الرحمان کو بھی گرفتار کرایا گیاایساپاکستا ن کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا نیب کا کردار مایوس کن ہے ۔مجھے لگتا ہے نیب مزید استعمال ہوگا ۔آغاز سے کہہ رہے ہیں نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنایا گیا نیب کو کرپشن روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں ۔میرشکیل الرحمان کو گرفتار کرکے نیب اور حکومت نے لائن کراس کی ہے ۔میڈیا سے تعلق رکھنے والوں کو بھی پرانے کیسز میں گھسیٹنا قابل مذمت ہے ۔حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ میر شکیل الرحمان کو فوری رہا کیا جائے ۔ہمیں آزاد میڈیا کی ضرورت ہے جو سچ عوام کے سامنے لائے ۔یہ لڑائی کا وقت نہیں ہے ۔اگر وزیرعظم کی سوچ چھوٹی نہیں ہے تو وہ میڈیا ہاوٴسز اور سیاسی مخالفین کیخلاف محاذ نہ کھولیں ۔نیب مجھ سے سوالات تو کر سکتا ہے لیکن مجھے گرفتار کرنے کیلئے ان کے پاس کچھ نہیں ۔حکومت دھمکیاں دیتی ہے شاید اس ملک کی تاریخ یہی رہی ہے اپوزیشن کو جیلوں میں ڈلوا یاگیا ۔ یہ فاشسٹ اور آمرانہ رویہ ہے ۔ماضی میں آمر ناکام ہوئے اور جو بھی یہ رویہ اپنائے گاناکام ہوگا ۔آٹا اورچینی کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد کابینہ میں تبدیلیاں کردی گئیں ۔پہلے بھی جب پی ٹی آئی کے لوگوں کیخلاف انکوائریاں ہوئیں تو کابینہ میں ردوبدل کردیا جاتا تھا ۔حکومت کوفی الحال کورونا سے نمٹنے پر توجہ دینا چاہئے۔ابھی لوگوں کے صحت کی فکرکرنے کا وقت ہے سیاست کا نہیں ۔ ملک کے مسائل کا حل صرف پیپلزپارٹی کے نظریات میں پنہا ہے ۔پنجاب میں دوبارہ قدم جمانے کی کوشش کریں گے لیکن ابھی ہمیں کورونا سے لڑنا ہے ۔اگر ہم نے ان حالات میں عوام کا ہاتھ نہیں تھا ما تووہ ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے ۔ اس وقت پوری دنیا میں کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہوئی ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں لوگوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں اور اس کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ریاست پوری کوشش کررہی ہے تمام حکومتی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور اس موضوع کے علاوہ کوئی بات نہیں کی جارہی ہے ۔ آپ نے اس انٹرویو کا آغاز اس تازہ ترین اسکینڈل سے کیا ہے اور دو دنوں سے تمام قومی چینلوں پریہی بحث جاری ہے داد دینے کے بجائے اور کسی کا شکریہ کرنے کے بجائے میں افسوس کا اظہار کروں گاجب اس وقت ہمیں صرف ایک ہی چیز پر فوکس کرنا چاہئے اس قسم کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جہاں تک اس اسکینڈل کی بات ہے مختلف اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کی طرف سے بیانات تو آئے تھے جب آٹے کا بحران جاری تھاکافی الزامات بھی عائد کئے گئے حکومت کی ساری توجہ اس کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے پر مرکوز ہونا چاہئے ۔ وزیراعظم نے اس رپورٹ کے بعد اپنے کچھ وزرا کے قلمدان تبدیل کئے ہیں کابینہ کے ترتیب بدلنے کا عمل بھی دیکھا تھاکہ کچھ وزراء پر الزامات عائد ہوئے مگر اس پر نہ کوئی احتساب ہوانہ کوئی تفتیش ہوئی نہ کسی کو ذمہ دار قرار دیا گیاجہاں تک تازہ ترین رپورٹ ہے پی ٹی آئی نے اپنے لئے جو توقعات سیٹ کئے ہیں وہ جب دوسری سیاسی جماعتوں کی بات کرتے ہیں ان کو تو رپورٹ آنے سے قبل ہی مجرم قرار دیتے ہیں لیکن اس وقت میں اس ایشو کو بھی زیادہ نہیں چھیڑنا چاہتا ہمیں اس وقت کورونا وائرس کو زیادہ اہمیت دینی چاہئے وہ گزشتہ دو دنوں سے ہم سائیڈ ٹریک ہوئے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ ہمیں دوبارہ کورونا وائرس اور اس بیماری کی طرف توجہ دینی چاہئے۔اگر اپوزیشن جماعتیں استعفے کا مطالبہ کررہی ہیں تو پھر یہ مطالبات ویسے ہی ہیں جیسے عمران خان بھی مطالبات کیا کرتے تھے وہ صرف الزامات پر اس قسم کے مطالبات کرتے تھے جب جعلی رپورٹ سندھ حکومت کے خلاف آئی تھی اس وقت مطالبہ کیا تھا کہ وزیراعلیٰٰ سمیت پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام لوگوں کو جیل میں ڈالنا چاہئے شاید دوسرے ماحول میں آپ کو دوسرا جواب دے دیتا لیکن اس وقت میں چاہتا ہوں کہ ہماری پوری حکومت اور اپوزیشن جماعتیں مل کر اس وبا کا مقابلہ کریں میری پوری توجہ اس وقت اپنی عوام کی زندگی بچانا اور ان کی صحت کا تحفظ کرنے پر مرکوز ہے میں نے یہ رپورٹ پوری نہیں پڑھی اخبارات اور ٹی وی پر دیکھی ہے۔