• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلاشبہ دکھی انسانیت کی زبانی کلامی اشک شوئی، ہمدردی کے کلمات اور زخموں پر لفظوں کے مرہم کچھ زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتے مگر ان کی بھی ایک ضرورت اور اہمیت ہوتی ہے اور بہت ہمت اور حوصلہ دینے والی بات ہے کہ لاہور کے علاقہ بادامی باغ میں عیسائی کمیونٹی کے لوگوں کی غریب بستی کے ساتھ پیش آنے والے حادثے کی پورے معاشرے نے بھرپور انداز میں مذمت کی ہے وہاں کے توڑے، لوٹے اور جلائے گئے گھروں کی تعمیر نو کی کوششیں بھی کی گئی ہیں۔
بہت اچھا لگا کہ گزشتہ روز دنیا کے ستر ملکوں میں تعلیم کی روشنی پھیلانے اور سماجی خدمات سرانجام دینے میں مصروف عمل پاکستانی تارکین وطن کی تنظیم ”مسلم ہینڈز انٹرنیشنل“ کے سربراہ صاحب زادہ لخت حسنین نے اپنے پاکستان کے کنٹری منیجر جناب ضیاء النور کے ذریعے اس آبادی کے متاثرین کے لئے لاکھوں روپے مالیت کی بنیادی ضروریات زندگی کا سامان متعدد ٹرکوں میں تقسیم کرنے کے لئے ارسال فرمایا۔ متاثرین گھرانوں میں یہ سامان تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضیاء النور نے بتایا کہ لخت حسنین کے مطابق دکھی انسانیت سے ہمدردی اور اشک شوئی سے زیادہ ضرورت انسانیت کو دکھوں سے نجات دلانے اور ان کے لئے بہتر ماحول اور سماجی حالات پیدا کرنے اور قائم رکھنے کی ہے۔ بہت ہی ضروری بلکہ ناگزیر ہے کہ پاکستانی معاشرے میں بین المذاہبی اخوت، بھائی چارے اور مفاہمت کی فضاء قائم کی جائے۔ تمام فرقوں اور مذہبوں سے تعلق رکھنے والوں کے قومی حقوق اور فرائض کو تسلیم کیا جائے اور ان کا احترام بھی کیا جائے۔ عالمی سطح پر چند بڑی فلاحی اور رفاحی تنظیموں میں شمارہونے والی ”مسلم ہینڈز انٹرنیشنل“ سے میرا بیس سال پرانا تعلق ہے جب اُچ شریف کی ایک بچی نے اپنے معذور بھائی کے گھومنے پھرنے کے لئے ایک موبائل سفری سہولت کی ضرورت بیان کی تھی اور لخت حسنین نے اس کی یہ ضرورت لندن سے پوری کر کے بھیجی تھی اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس غیر سرکاری فلاحی ادارے کی بنیاد رکھتے ہوئے غریب طبقے کی تعلیمی ضروریات پوری کرنے پر پوری توجہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ ان کی محنت، شوق، لگن اور قابل تحسین وارفتگی ہے کہ جس کے بل بوتے پر آج یہ تنظیم دنیا کے ستر ملکوں میں سماجی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ بہت کم تنظیمیں ہوں گی جنہوں نے ”جھولی فنڈز“ سے شروع ہو کر اربوں پاؤنڈز کی مالیت کے تعلیمی اور سماجی منصوبوں کی تکمیل کا بیڑہ اٹھایا ہو گا۔ اس تنظیم کے سربراہ اور ان کے ضیاء النور جیسے بھائیوں اور عزیزوں کو دیکھ کر یقین ہوتا ہے کہ انسانی ہمت، شوق اور لگن کے سامنے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ نیت نیک ہونی چاہئے۔ راستے اور راہیں کھلتی چلی جاتی ہیں۔
سفر ہے شرط، مسافر نواز بہترے
ہزارہا شجر سایہ دار راہ میں ہے
تازہ ترین