لاہور ،کوئٹہ،پشاور،کراچی(نمائندگان جنگ) فرنٹ لائنر پر کام کرنے والےپولیس افسرو اہلکاروں تیزی سے کورونا وائرس میں مبتلا ہورہے ہیں اور ان کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہےپنجاب پولیس میں متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مزید 112 مریضوں کااضافہ ہوگیا۔
جس سےلاہورسمیت پنجاب بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے پولیس افسرو اہلکاروں کی تعداد486ہوگئی ہےجبکہ338سے زائدمثبت ملازمین مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج ہیں،146پولیس افسر اوراہلکارصحت یاب ہوگئےہیں۔
پنجاب پولیس نے14ہزار958سے زائدپولیس ملازمین کےکوروناٹیسٹ اب تک مکمل کیےہیں۔
4ہزار250سےنتائج ابھی آنا باقی ہیں،لاہور میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 141بتائی جاتی ہے،اس طرح لاہور میں دیگر اضلاع کے مقابلے میں سب سے زیادہ متاثر ہوئے،جبکہ سیالکوٹ،بہاولپور اور گجرات کے اضلاع میں بھی پولیس کے اہلکاروں میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے ۔
لاہور میں 26صحت یاب ہوکر گھروں کو چلے گئے جبکہ پولیس میں کرونا سے شہید ہونے والے دونوں پولیس اہلکاروں کا تعلق بھی لاہور سے ہے ابھی تک کسی دوسرے ضلع سے کوئی پولیس اہلکار کرونا سے شہید نہیں ہوا۔
اس حوالے سے ایڈیشنل آئی جی انعام غنی نے کہا کہ متاثرہ مریضوں کی تعداد 486 ہوگئی ہے ،انھوں نے کہا کہ اس جنگ میں ہمارے فورس بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہےلیکن ہم ہمت نہیں ہارے. انھوں نے کہا کہ جو اس مرض سے شہید ہو رہے ہیں انھیں شہید کا درجہ دیکر شہید پیکج دیا جائے گا۔
جس ضلع میں زیادہ متاثر ہو رہے ہیں وہاں کے پولیس اہلکاروں کی حفاظت کے مزید بہتر انتظامات کئے جا رہے ہیں۔آئی جی پنجاب کی ہدایت پرپی ایچ پی اور انوسٹی گیشن سٹاف کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے کیلئے ٹیسٹ کروا ئے گئے۔
انوسٹی گیشن برانچ میں 11ملازمین کے کورونا ٹیسٹ مثبت آگئے۔پنجاب ہائی وے پٹرول ہیڈ کوارٹرزمیں کام کرنےوالے33افسران اورملازمین کے کورونا ٹیسٹ کروائے گئے،انوسٹی گیشن برانچ میں بھی 100کے قریب ملازمین کے ٹیسٹ کروائے گئے۔
اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق انوسٹی گیشن برانچ کے 11 ملازمین کے رزلٹ مثبت آئے ہیں۔مختلف ریجنز اور اضلاع میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے ملازمین کےمرحلہ وار کورونا ٹیسٹ کرائے جارہے ہیں۔بلوچستان میں 30 سے زائد افسران و اہلکار اس وائرس سے متاثر ہوئے ۔
ایک ڈی ایس پی چودھری مشتاق علی جو ایکٹنگ ایس پی کے طور پر کام کر رہے تھے اور اگلے ماہ ریٹائر ہونیوالے تھے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ ایک اور پولیس افسر سب انسپکٹر خدا بخش جو پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ میں لا انسٹرکٹر کے طور پر تعینات تھے کورونا وائرس کی نذر ہو گئے ۔
کورونا میں مبتلا ہونیوالوں میں ڈی آئی جی پولیس ملک محمد یوسف بھی شامل ہیں جو ان دنوں آئی جی جیل خانہ جات ہیں جبکہ دو ایس پی ایک اے ایس پی ایک انسپکٹر ایک سب انسپکٹر چار ہیڈ کانسٹیبل سمیت مختلف کلریکل اسٹاف میں بھی کورونا کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں ۔
کورونا کے باعث اکثر افسران و اہلکاروں کو گھروں میں کورنٹائن کردیا گیا اور جیسے جیسے اہلکار صحت یاب ہو رہے ہیں واپس اپنے فرائض کی جانب لوٹ رہے ہیں ۔
اسی طرح ٹیسٹ نہ ہونے اور مختلف ہسپتالوں میں ڈیوٹی دینے والے پولیس اہلکار کورونا میں مبتلا ہو چکے ہیں لیکن ان کی تشخیص نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے وہ ارد گرد کے لوگوں میں بھی وائرس پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں۔
خیبرپختونخوا میں اب تک 50 کے قریب پولیس کے افسر و جوان کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں ایک سپاہی جاں بحق جبکہ 17 اہلکار صحت یا ب ہو چکے ہیں ۔سرکاری دستاویزات کے مطابق پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد قرنطینہ مراکز اور گھروں کی نگرانی کررہی ہے جہاں کورونا سے متاثرہ افراد کو رکھا گیا ہے اسی بنا پر پولیس اہلکار وباء سے متاثرہورہے ہیں لیکن پولیس کے جوانوں کے تحفظ کے لئے انھیں تمام ضروری سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
آئی جی خیبرپختونخوا ثناء اللّٰہ عباسی نے جنگ کو بتایا کہ صوبے کی پولیس فورس دہشتگردی کے خلاف جنگ کی طرح کورونا کے خلاف بھی جنگ میں فرنٹ لائن فورس کی حیثیت سے کام کررہی ہے ۔انھوں نے کہا کہ کورونا سے متاثرہ پولیس اہلکاروں کو گھروں پر قرنطینہ کیا جاتا ہے اور اگر ان کے گھروں میں سہولت نہ ہو تو پھر پولیس لائنز میں قرنظینہ مرکز قائم کیا گیا ہے جہاں انھیں تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہیں ۔
ثناءاللّٰہ عباسی نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کو تمام تر احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایت کی گئی اور انھیں اپنی حفاظت کے لئے تمام سامان بھی مہیا کیا گیا ہے ۔ضلع پشاور سب سے زیادہ متاثر ہے جس میں پولیس کے تین ڈی ایس پیز سمیت 23 اہلکار کورونا کا شکار ہوئے ہیں جن کواپنے گھروں میں قرنطینہ کردیا گیا ہے جن کی عمریں 24 سال سے 56 سال کے درمیان ہیں ۔
اسی طرح ہزارہ ڈویژن میں دو اہلکاروں میں کورونا کا ٹیسٹ مثبت آیا جس پر انھیں گھروں تک محدود کردیا گیا ۔مردان میں ایک ڈی ایس پی سمیت 12اہلکاروں میں کورونا وائرس پایا گیا جس کو گھروں پر قرنطینہ کردیا گیا جن میں سے ایک سپاہی محمد فہیم جان کی بازی ہار بیٹھا جبکہ تین اہلکار صحت یا ب ہوچکے ہیں ۔ملاکنڈ میں 9 جوانوں میں وائرس کی نشاندہی ہوئی تاہم تمام اہلکار صحت یا ب ہوچکے ہیں ۔
کوہاٹ ڈیژن میں چار اہلکار کورونا کا شکار ہوئے جس میں سے تین اب تک صحت یا ب ہوچکے ہیں جبکہ ایک تاحال زیر علاج ہے۔سندھ پولیس کے افسران اور جوانوں میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد کورونا سے متاثر ہونے والے پولیس کے ملازمین کی مجموعی تعداد 151 ہو گئی ہے ۔
پولیس ذرائع کے مطابق آخری اطلاعات تک کورونا کے خلاف فرائض کی ادائیگی کے دوران جاں بحق ہو نے والے ہونے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی مجموعی تعداد 5کے قریب ہے ، جن کا تعلق کراچی پولیس سے تھا زیر علاج پولیس افسران اور جوانوں کی تعدادزیرعلاج افسران اور جوانوں کی تعداد 135 ہے۔
32افسران اور جوان صحتیاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں۔زیر علاج ایک سب انسپکٹر کی حالت تشویشناک ہے۔ترجمان سندھ پولیس کے مطابق کورونا سے متاثرہ اہلکاروں کا مکمل طور پر خیال رکھا جارہا ہے اور اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر اقدامات جاری ہیں،کرونا کے خلاف ہراول دستے کے طور پر کام کرنیوالے افسران اور جوان خدمت انسانیت کے لئے انتہائی پرعزم اور ان کے حوصلے بلند ہیں۔
ترجمان سندھ پولیس کے مطابق سندھ پولیس کورونا کے خلاف ہراول دستے کے طور پر اپنے فرائض انجام دے رہی ہے،سندھ پولیس اپنے جوانوں کی حفاظت کے لیئے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھارہی ہے اور اس سلسلے میں سندھ گورنمنٹ کی جانب سے فراہم کردہ فنڈ میں سے تمام ضروری حفاظتی اشیاء کی فراہمی کی گئی ہے تاکہ اہلکاروں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
ہر یونٹ کو ہینڈ سینیٹائزر،ماسک،ڈیٹول، پی پی آئی(حفاظتی لباس) اور جراثیم کش صابن کی وافر مقدار مہیا کی گئی ہے۔
آئی جی سندھ نے صوبہ سندھ کے ہر ضلع اور ٹریفک پولیس کو ایک ایک لاکھ کی اضافی رقم بھی جاری کی ہے جوکہ کورونا کے مریض اہلکاروں اور انکے خاندانوں کی ہنگامی مدد کیلئے استعمال کی جائیں گی۔
مزیدبراں ہر مریض کے لیئے فوری طور پر دس ہزار روپے کی خصوصی امدادی رقم علیحدہ سے جاری کی جارہی ہے۔ ہر ضلع کے اندر ایمرجنسی کورونا ڈیسک کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے۔
سندھ پولیس کے اہلکاروں کی ٹیسٹنگ اور دادرسی کے متعلق تمام معلومات کا تبادلہ کرتا ہے اور انکی بہبود کے اقدامات کو یقینی بناتا ہے۔