• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وباء سے پیدا شدہ حالات کے تناظر میں یہ ایک انتہائی تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے کہ اپریل 2020کے دوران گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں برآمدات میں 54فیصد کمی آئی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت و ٹیکسٹائل عبدالرزاق دائود نے اس بات کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ بجٹ میں ٹیرف اسٹرکچر میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ درآمدات و برآمدات میں عدم توازن آج کا پیدا کردہ مسئلہ نہیں مگر یہ بھی تسلیم شدہ امر ہے کہ پاکستان زرعی، صنعتی اور معدنی لحاظ سے نہ صرف دنیا کے قابلِ ذکر برآمدی ملکوں کی فہرست میں شامل ہے بلکہ اس کے مختلف ملکوں اور تنظیموں کے ساتھ تجارتی معاہدے ہیں جن میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن، سائوتھ ایشیا فری ٹریڈ، پاک چائنہ فری ٹریڈ، متحدہ عرب امارات، امریکہ، سعودی عرب، کویت، بھارت، ملائیشیا، جاپان، ایران، افغانستان، سنگاپور کے بعد وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مستقبل کے تناظر میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں جبکہ کووڈ 19کی زد میں صرف پاکستان ہی نہیں، دنیا بھر کے ممالک ہیں تاہم پاکستان کا معاشی ڈھانچہ قدرتی طور پر سازگار، زراعت و معدنیات پر استوار ہے اور اس کی بیشتر افرادی قوت ہنرمند ہے۔ یہ ساری صورتحال نہایت حوصلہ افزا ہے لیکن یہ ایک تسلیم شدہ بات ہے کہ تجارتی عدم توازن اور اس سے پیدا شدہ صورتحال کے پیچھے گزشتہ 72برس کی مجموعی کمزور منصوبہ بندی کارفرما ہے۔ جسے سامنے رکھتے ہوئے آئندہ طویل مدتی منصوبوں کو ایڈہاک ازم پر ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ مشیر تجارت نے آئندہ بجٹ میں میڈ اِن پاکستان ایجنڈا متعارف کرانے کا عندیہ دیا ہے جس کے توسط سے متذکرہ پروگرام کی مدت اتنی ضرور ہونی چاہئے کہ برآمدی شعبہ مستحکم ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین