• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اک عاشق کاذب اپنی محبوب دل رُبا کے حضور پیش تھا اور اس کے حسن کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملارہا تھا۔ عاشق نے کہا
”تمہارے بال دیکھ کرساون کی گھٹائیں یاد آتی ہیں!“
محبوبہ نے شرماتے ہوئے کہا”اچھا!“
عاشق نے مدح جاری رکھی”تمہاری آنکھیں تو بالکل ہرنی جیسی ہیں!“
محبوبہ نے لجا کرکہا”واقعی!“
عاشق نے کہا”تمہیں چلتے دیکھ کر ایسے لگتا ہے جیسے کوئی مورنی جنگل میں رقص کررہی ہو!“
محبوبہ شرم سے دوہری ہوگئی ”اچھا ایسا ہے!“
عاشق نے واردات جاری رکھتے ہوئے کہا”تمہارا چہرہ تو چاند سے بھی حسین اور روشن ہے!“
محبوبہ سے اتنی زیادہ تعریف ہضم کرنا مشکل ہوگیا۔
”کیا کہہ رہے ہو…اب چھوڑو بھی!“
جس پر اس عاشق نے کہا
”میں اب تک کیا کررہا تھا، چھوڑ ہی تو رہا تھا!“
کبھی عاشق لمبی لمبی چھوڑا کرتے تھے، آج کل تقدس مآب سیاسی رہنما لمبی لمبی چھوڑ رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف انقلاب لاچکے، میاں نواز شریف”جرنیلوں“ کو لٹکا چکے، آصف زرداری (اپنی) غربت مٹا چکے۔ اب دیگر رہنماؤں کی باری ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے اتوار کو مینار پاکستان پرجلسے سے خطاب کیا اور اتنی لمبی لمبی چھوڑی کہ یقین کرنا مشکل ہوگیا۔ لگتا تھا کہ یہ خطاب مولانا فضل الرحمن نہیں کامریڈ فضل الرحمان کا تھا جو عوام کو خوش خبریاں کچھ یوں سنارہے تھے!!
” زمین پر زمیندار کا حق تسلیم کرتے ہیں لیکن جو مزارع زمین آباد کرے ،شریعت کے مطابق وہ شراکت دار ہے… کارخانوں کے بورڈ آف گورنرز میں مزدوروں کی یونین کو 50حصہ دار بنانا ہوگا۔ جاگیردار اور سرمایہ دار کے اربوں روپے کے محلات کی قیمت مزدور کے پسینے کے برابر نہیں ہوسکتی“
کوئی”کامریڈ“ فضل الرحمن سے پوچھے کہ آپ کو”سوشلزم“ کا یہ فلسفہ عین انتخابات کے موقع پر ہی کیوں یاد آیا۔ گزشتہ پانچ برس کے دوران آپ حکومت کے شریک اقتدار اور صدر آصف زرداری کے دست و بازو رہے۔ اس سے پہلے پانچ سال صوبہ خیبر پختونخوا پر آپ کی بلاشرکت غیرے حکومت تھی، آپ نے اس وقت یہ شریعت کیوں نہ نافذ کی؟
بات یہ ہے کہ الیکشنوں میں عوام کو الّو بنانے کے لئے لمبی لمبی چھوڑنا سیاستدانوں کا حق ہے،جو اپنے کامریڈ فضل الرحمان بھی چھوڑ رہے ہیں،سچ یہ ہے کہ وہ لمبی لمبی بھی چھوڑ رہے ہیں اور انہوں نے باقی اور بھی کچھ نہیں چھوڑا۔
ویسے چھوڑی تو اپنے و زیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے ایک فوٹو کاپی مشین بھی نہیں، وزیر پانی و بجلی ،کمپیوٹر پرنٹر اور فیکس مشین دبا کر بیٹھ گئے جس کے ہاتھ گاڑی آئی وہ گاڑی لے کر گاؤں چلا گیا کہ اب خط لکھ کر سرکاری چیزیں مانگتے رہو، جب موڈ ہوگا واپس کردیں گے۔
”دی نیوز“ کے ایڈیٹر شاہین صہبائی اپنے گزشتہ روز کے کالم میں ملک کے نگران سیٹ اپ سے بہت مایوس نظر آئے۔ بات ان کی سولہ آنے درست کہ الیکشن کمیشن کے”بابے“ بھی آج تک لمبی لمبی چھوڑتے آرہے ہیں۔ کل ہی ایک”باریش“ عامِل الیکشن کمیشن نے کہا کہ اب امیدواران کے کاغذات کی”بے رحمانہ“ پڑتال ہوگی۔ یہ بے رحمانہ”پڑتال“ کون کرے گا؟الیکشن کمیشن خود…جس کے رکن بابے قوانین کے سامنے محبور نظر آتے ہیں، یہ پڑتال بے رحمانہ ہوسکتی تھی اگر امیدواروں کے کاغذات تک عام آدمی کی رسائی ہوتی۔ یہ رستہ تو خود الیکشن کمیشن نے روک لیا، اگر18کروڑ عوام سے گواہی لی جاتی توکتنے صوفی ثناء ا للہ بے نقاب ہوتے، کتنے لوگوں کے کپڑے اترتے، مگر سپریم کورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود الیکشن کمیشن نے ان کاغذات کو منظر عام پر نہیں آنے دیا۔#…کیا یہ بے رحمانہ پڑتال FBRکرے گا، جو سرکاری خزانے سے اربوں روپے ری فنڈ کے نام پر لٹاتا آیا ہے؟#…کیا یہ بے رحمانہ پڑتالState Bank کرے گا، جو سیاستدانوں کے اربوں کے قرضے معاف کرتا آیا ہے؟#…کیا یہ بے رحمانہ پڑتالNADRA کرے گا ، جس کا شناختی کارڈ پانچ سوروپے کسی ایجنٹ کو دے کر بنوایا جاسکتا ہے؟نگران وزیر اعظم اور معزز ارکان الیکشن کمیشن نیک آدمی ہوں گے۔ ان سن رسیدہ افراد پر شک کرنا درست نہیں، اصل مسئلہ یہ ہے کہ ان نیکو کاروں کا مقابلہ سیاسی گرگوں، ارب پتی ،سرمایہ داروں، بدنیت افسر شاہی اور کھلاڑی جاگیرداروں سے ہے جو حکومت کے اندر بیٹھے اپنے لاتعداد ہمدردوں کی مدد سے آج بھی کُھل کھیل رہے ہیں۔ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ ”مجلس بازرگان“ کے یہ افراد سیاسی کھلاڑیوں کا مقابلہ نہیں کرپائیں گے اور بوکھلاہٹ میں ان سے بھی ویسی حرکتیں سرزد ہوگی جیسی اپنے ہرنام سنگھ سے سرزد ہوئی تھی!!ہرنام سنگھ اپنے دفتر کی لفٹ میں سوار ہوا تو لفٹ میں دو خوبصورت نوجوان لڑکیاں بھی تھیں۔ لفٹ اوپر کو چلی تو ہرنام سنگھ نے لفٹ میں پھیلی خوشبو سونگھ کر لمبا سانس لیا اور بولا”کیا اچھی خوشبو ہے“اس پر ایک لڑکی بولی”یہ پرفیوم میں نے لگا رکھی ہے، آٹھ ہزار کی ہے“اس پر دوسری لڑکی ”تمہاری پرفیوم تو کچھ بھی نہیں، میری پرفیوم کی قیمت دس ہزار روپے ہے“قیمتیں سن کر ایک زوردار آواز کے ساتھ ہرنام سنگھ کی ہوا خارج ہوگئی، بدبو کے مارے لڑکیوں نے اپنے ناک بند کرلئے جس پر ہرنام سنگھ مسکرا کر بولا”مولیاں…صرف14روپے کلو“تو دعا یہ ہے کہ یہ نگران وزیر اعظم اور الیکشن کمیشن کچھ کرکے دکھائے۔ یہ نہ ہو کہ ہمیں آخر میں مولیوں کی بو سونگھنی پڑے!
تازہ ترین