• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یمن میں ایک بچے کی لوہے کی تاروں سے بنائی ٹیڑھی میڑھی عینک کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد اس کی قسمت بدل گئی۔

جنگ سے متاثرہ ایک یمنی بچے محمد نے تاروں سے ایک عینک بنائی جس کو اس نے گرد آلود کپڑوں اور چہرے کے ساتھ آنکھوں پر لگایا۔

ایک مقامی صحافی اور فوٹو گرافر عبداللہ الجرادی نے ننھے محمد کی تاروں والی عینک کے ساتھ تصویر لی اور اس کو آن لائن نیلامی کے لیے پیش کردیا۔

دیکھتے ہی دیکھتے بچے اور اس کے خاندان کے لیے عید کے کپڑے اور تحائف کی بھرمار ہوگئی۔

صرف یہی نہیں بلکہ اس کی یہ عینک آن لائن بولی میں یمن میں سعودی عرب کے بارودی سرنگوں کے انسداد کے لیے جاری پروگرام مسام کے ڈائریکٹر جنرل اسامہ القصیبی نے 25 لاکھ یمنی ریال میں خریدی جو چار ہزار ڈالر سے زائد رقم بنتی ہے۔

ٹوٹی پھوٹی عینک کے ذریعے اپنی زندگی بدلنے ولا بچہ اپنے خاندان کے ہمراہ آج کل مشرقی یمن کی مآرب گورنری میں ایک پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر ہے۔