• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں اس وقت بیورکریسی کا ”بھیروں“ کھل کر ناچ رہاہے!
چند روز قبل دی نیوز میں NAB کے چیئرمین فصیح بخاری کا ایک انٹرویو چھپا تھا۔ جس کا زیادہ نوٹس نہیں لیا گیا۔ اس انٹرویو میں انہوں نے کہا:
”بیوروکریسی سیاست کا شکار ہوچکی ہے۔ ملک کاریگولیٹری سسٹم تباہ ہو چکا ہے۔ پٹواری حکومت کی زمینیں ہڑپ کر رہے ہیں۔ ملک کا نہری نظام لٹیروں کے ہاتھ میں ہے۔ قومی اثاثے لوٹے جارہے ہیں۔ Ghost سکول اورہسپتال موجود ہیں۔ روزانہ 7سے 12 ارب تک کرپشن کی نذر ہو رہے ہیں۔ اس ملک میں سیاستدانوں، بیوروکریسی اور تاجر طبقے کا اتحاد بن چکا ہے جو زبردست کرپشن کو جنم دے رہا ہے۔“
اس انٹرویو سے ایک د و روز قبل اسی کالم میں راجہ پرویز اشرف اور ان کے بیوروکریٹس کی کرپشن کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ بیوروکریسی کرپشن کے اس کھیل میں 51فیصد کی حصہ دار ہے تو بہت کرم فرماؤں نے فون کرکے بیوروکریسی کومعصوم ثابت کرنے کی کوشش کی مگر گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجہ پرویز اشرف کے حلقے میں ترقیاتی کاموں سے متعلق مقدمے کا تفصیلی فیصلہ جاری کیاتو فیصلے میں یہ بھی کہا کہ NAB راجہ پرویزاشرف کے ساتھ ساتھ ان کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری ہاؤسنگ، ڈی جی پی ڈبلیو ڈی اور NLCکے خلاف بھی تحقیقات کرے ۔ گویا ایک سیاستدان کرپشن کرتا ہے تو ایسا وہ درجنوں بیوروکریٹس کی مدد سے ہی کر پاتا ہے جو اس کا غیرقانونی حکم مان کر اس کے معاون ومددگار بنتے ہیں!!
منتخب حکومت رخصت ہوئی ، اب چھ ہفتے کے نگران براجمان ہیں۔ ان کو گول گول گھمانا توبیوروکریسی کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے… آیئے آپ کو اس کی ایک جھلک دکھلاتے ہیں!!
پنجاب میں آنے والے الیکشن کی تیاریوں کے سلسلے میں بہت کچھ خریداجارہاہے!
پنجاب کے 36اضلاع کے لئے 36بلٹ پروف روسٹرم، 36پورٹیبل جیمر اور تین جیمر جو گاڑیوں پر نصب ہوں گے۔ یہ سامان خریدنے کی تجویز عرصہ دراز سے موجود تھی، ”نگران اعلیٰ“ آئے تو انہیں گھمایا گیا کہ یہ چیزیں خریدنا بہت ضروری ہے ورنہ الیکشن بہت ”خونی“ ہوں گے!
بلٹ پروٹ روسٹرم آپ نے صدرزرداری اور میاں نوازشریف کے جلسوں میں دیکھا ہوگا ہلکے سبزرنگ کا موٹا شیشہ گولی جس سے آر پارنہیں ہوسکتی… ہرضلع کے لئے ایک خریدا جائے گا!!
ایک بلٹ پروف روسٹرم کی قیمت ہے 30سے 32 لاکھ روپے حساب لگائیں 36بلٹ پروف روسٹرم کتنے میںآ ئیں گے؟ تقریباً گیارہ کروڑ کے لگ بھگ!!
اب آیئے ان کے استعمال کی طرف! مقصد یہ ہے کہ VIP اگرکہیں جلسے سے خطاب کرنے جائیں تو انہیں سکیورٹی مہیاہوسکے! اب آپ خود انصاف کریں کہ کہ 11مئی تکVIPحضرات پنجاب کے 36اضلاع کے کتنے دورے کریں گے؟ فرض کریں یہ بلٹ پروف روسٹرم خریدنے کا مقصد سیاستدانوں کو سکیورٹی فراہم کرنا ہے تو اگر ایک مقام پر دو جلسے ایک ہی وقت پرہوں توکون بلٹ پروف شیشے کے پیچھے کھڑا ہوگا اور کون کھلے میدان میں؟ لگ بھگ یہی قیمت Portable جیمروں کی ہوگی۔ تین گاڑیوں پر نصب جیمروں کی قیمت کا اندازہ بھی آپ خود لگا لیجئے!
عوام کے ٹیکسوں کی کمائی کے کروڑوں روپے نام نہاد سکیورٹی کے نام پر گٹر میں پھینکے جارہے ہیں۔ 11مئی کوالیکشن ہوگیاتویہی روسٹرم اوریہی جیمر اضلاع میں واقع سپیشل برانچ پولیس کے گوداموں میں پڑے گل سڑ رہے ہوں گے!!
واقفان حال کاکہنا ہے کہ لاہور میں پولیس کی سپیشل برانچ نے دوسال تین لگژری گاڑیاں خریدی تھیں! منصوبہ یہ تھا کہ ان میں جیمر نصب کرکے سکیورٹی مقاصد کے لئے استعمال کیاجائے گا! دوسال یہ گاڑیاں کہاں استعمال ہوئیں؟ ایک بڑے میاں صاحب نے منگالی، ایک چھوٹے میاں صاحب نے رکھ لی ایک بڑے میاں صاحب کی صاحبزادی کے پاس چلی گئی۔ سنا ہے اب یہ گاڑیاں واپس منگائی گئی ہیں جبکہ ان کی حالت خستہ ہوچکی!!
بیوروکریسی آج بھی من مانی کر رہی ہے!
سننے میں آیا ہے کہ لاہور پولیس کی گشت کے لئے خریدی جانے والی تین گاڑیاں ،جو پولیس لائنز میں کھڑی تھیں، وہ دو روز پیشتر براہ راست حکم کرکے رائے ونڈ منگالی گئی ہیں، کسی نگران کے علم میں لائے بغیر!! نگران بیچاروں کو توبیوروکریسی نے ”لائبریریوں“ کی حالت سدھارنے اور بسنت کا میلہ کرنے پر لگا دیا ہے!!
قانون سب کے لئے ایک سا ہوتا ہے!! پنجاب کی ایلیٹ فورس کی داستان کل کے جنگ اور دی نیوز میں عامرمیر کی خبر میں پڑھ لیجئے کہ کس طرح ایلیٹ فورس کے 317 کمانڈوز رائے ونڈ کی رائل فیملی کو بغیر کسی استحقاق کے سکیورٹی فراہم کرنے پر مامور ہیں۔ جس میں صرف میاں نوازشریف اور شہبازشریف ہی شامل نہیں ان کی اولادیں، بہوئیں اور داماد بھی شامل ہیں۔کیا یہ سب کچھ نگرانوں کے علم میں ہے یا بیوروکریسی اپنی مرضی سے کر رہی ہے!یہ کیساملک ہے… جہاں لوگوں کو کھانے کو روٹی میسر نہیں،بیمارہوں توعلاج کرانے کی جگہ نہیں، سر پر چھت نہیں اور حکومتیں ہیں کہ سیاستدانوں کی جانیں بچانے کے لئے کروڑوں خرچ کر رہی ہیں۔ یہ سیاستدان ہیں اگر انہیں عوام میں جانے سے ڈر لگتا ہے تو سیاست چھوڑ دیں، گولی لگتی ہے توگولی کھائیں کہ یہ ان کے پیشے کا تقاضہ (Professional hazard) ہے! مگرکیا کریں ان سیاستدانوں اور بیوروکریٹوں کا پیٹ بھرتا ہے نہ نیت ان کی خواہشات کی فہرست ہرنام سنگھ کی طرح لمبی ہوتی جاتی ہے۔ پھر دل چاہتا ہے کہ ان کو جواب بھی ویسا ملنا چاہئے، جیسا ہرنام سنگھ کو ملا تھا!!ہرنام سنگھ جہاز میں سفر کر رہا تھا۔ کھانے کا وقت ہوا تو ایئرہوسٹس اس کے پاس آئی اور پوچھنے لگی۔”سر… آپ کھانے میں کیالیں گے؟“ہرنام سنگھ نے کہا:”چکن جلفریزی لے آؤ، ساتھ ہی تلی ہوئی لاہوری مچھلی، مٹن بریانی، روغنی نان، رائتہ، سلاد اور… میٹھے میں قلفہ لے آؤ“ایئرہوسٹس نے جواب دیا،”قربان جاؤں تمہارے مینیو پر… تم جہاز کے سفرپر آئے ہو، اپنی …… کے ولیمے پر نہیں!!“
تازہ ترین