• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گل و خار … سیمسن جاوید
انگلینڈ آج کے اس روشن خیال اورترقی یافتہ دور میں بھی انسانی تفریق ، زبان،رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر نفرت کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ خصوصا کورونا وائرس جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر بڑے سے بڑے ترقی یافتہ ممالک کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بد سے بد انسان بھی خداکی طرف رجوع لے آیا ہے اوراپنے گناہوں سے توبہ کرکے خدا کی حضوری میں سجدہ ریز ہوگیا ہے ۔ اس کے باوجود بھی کچھ انسانیت کے دشمنوں نے توبہ نہیں کی۔امریکہ میں پولیس کی طرف سے جارج فلائیڈپر تشددنسلی امتیازکی کھلی تصویر ہے ۔ایسے ہی واقعات اکثر برطانیہ میں بھی پیش آتے رہتے ہیں۔اس واقعہ پر امریکہ اور انگلینڈ میں سخت احتجاج بھی ہوئے ۔اسی طرح پاکستان میں لاک ڈائون کی مشکل گھڑی میں بھی جرائم ، تعصب اور تشدد کے واقعات میں کوئی کمی نہ ہوئی ۔ خدا کا سب سے بڑا حکم انسانیت سے محبت ہے مگرا نسانیت کے دشمن اس نفرت کی آگ کو ختم نہیں ہونے دیتے،نجانے کب جہالت کایہ اندھیر دور ختم ہوگا۔ کب لوگوں کی آنکھوں پر سے مذہبی تعصب کی پٹی اترے گی، خدا اور اس کے رسول کا پیغام جو انسانیت کا ہے اس کے پیرو کار اس پیغام کو بالائے تاق رکھ کر تعصب کا درس دینے میں مصروف ہیں اور ہر وہ فلاحی کام جو انسانیت اور اقلیتوں کے لئے کیے جاتے ہیں ۔ان فلاحی کاموں کو روکنے کے لئے جنونی اس کی مخالفت شروع کر دیتے ہیں،جیسے ہی حکومت نے راولپنڈی میں ہندوئوں کے پرانے مندر کو تعمیر کرنے کا اعلان کیا اس کی مخالفت شروع ہو گئی۔یہ تعصب کے ٹھیکیدار عوام کو کیا درس دے رہے ہیں۔اچھائی کے کاموں کو بھی تعصب کی عینک سے دیکھتے ہیں۔ایسی صورتحال میں کسی بھی مذہب کا درس دینے والے خدا کے حکم یعنی انسانیت ،حق وسچ اور مذہب کے تقا ضے کیسے پورے کریں گے۔یہی وجہ ہے کہ لوگوں کے رویوں میں تبدیلی آنے کی بجائے ان میں تشدد کا عنصرروز بروز بڑھتا جارہا ہے ۔ گزشتہ ماہ پشاور میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیاجہاںسواتی پھاٹک ٹی وی کالونی کے ایک رہائشی ندیم جوزف کے گھر کے سامنے رہنے والے نے ندیم جوزف کو گولیوں سے چھلنی کر دیااور وہ 4 جان کی بازی ہار گیا۔اطلاعات کے مطابق ملزم اس سے پہلے ندیم جوزف کی غیر موجودگی میں اس کے گھر کے بیرونی دروازے میں ایلفی ڈال چکا تھااورعلاقہ چھوڑ کرجانے کی دھمکیاں بھی دے چکا تھا۔ 4 جون کو ندیم جوزف کا بڑا بیٹا موٹر سائیکل پرآیا اور گھر کے دروازے کے سامنے پہنچ کر موٹر سائیکل کا ہارن بجایا تاکہ گھر والے دروازہ کھولیں ،ہارن بجانے پر ملزم نے نہ صرف اسے برا بھلا کہا بلکہ گھر چھوڑ کرجانے کی دھمکی بھی دی ۔ندیم کا بیٹا گھر کے اندر گیااور اپنے باپ کو سارا واقعہ بتایا۔ ندیم اور اسکا بیٹا گھرسے باہر آئے اورجہاںملزم اوراس کا بیٹا موجود تھے، بحث و تکرار طول پکڑگئی،سخت جملوں کا تبادلہ ہوا،ملزم کے ہاتھ میں ہتھیار تھا اس نے ندیم جوزف پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی اور29جون کوندیم جوزف زخموں کی تاب نہ لاتے چل بسا۔ دونوں باپ بیٹے نے اپنی ضمانت قبل از گرفتا ری کر والی ۔ مسیحی کمیونٹی کے سخت احتجاج اور سیاسی لیڈر شپ کے دباؤ کے کئی روز بعد متعلقہ تھانہ میں درج ایف آئی آر میں 302 اور392 کا اضافہ کیاگیا۔ ملزم اور اسکے بیٹے کو اب تک گرفتار نہیں کیا جا سکا ۔ دونوں کی قبل از گرفتاری کی ضمانت 9جولائی تک تھی ۔ پشاور ہائی کورٹ سے ان کی ضمانت منسوخ تو ہو گئی مگر تاوقت ان کی گرفتاری ممکن نہیں ہو سکی۔ ندیم جوزف کی موت، اسے بر وقت علاج نہ ملنا اور انصاف کی عدم فراہمی کی وجہ پولیس کا تعاون نہ کرنا ہے۔المیہ یہ ہے کہ ایک عام آدمی اور خصوصاً اقلیت سے تعلق ہو تو قانون پر عمل درآمد کروانے والی ایجنسیاں خصوصاً پولیس اور اس کے افسران کا رویہ ہی مختلف ہوجاتا ہےجیسے وہ پاکستان کے شہری ہی نہیں، قانون تو پاکستان کے سب شہریوں کے لئے برابر ہے،جہاں قانون اور انصاف، مذہب کی بنیادپر دیا جائے تو اس ملک کا کیا حال ہوگا ۔مسیحی پاکستان کی سب سے بڑی اقلیت ہیں جنہوں نے پاکستان کی تکمیل اور تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ مسیحی لیڈر شپ نے تحریک پاکستان میں بھرپور حصہ لیا۔ پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ اقلیتوں کے وجود کو تسلیم کرنے کا عہد ہے۔ بدقسمتی سے ملک اور معاشرے میں طبقات کی بنیاد پرا فراد کو حقوق حاصل ہیں ۔کیا رنگ ونسل، علاقائیت، صوبائیت، لسانیت،مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی فرق روا رکھنا عدل و انصاف کہلاتا ہے۔
تازہ ترین