• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حزب اختلاف کے ساتھ حکومت کا رویہ مناسب نہیں، عبدالقیوم

حزب اختلاف کے ساتھ حکومت کا رویہ مناسب نہیں، عبدالقیوم 


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے مارننگ شو ’’جیو پاکستان‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما لیفٹننٹ جنرل (ر) عبد القیوم نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے ساتھ حکومت کا رویہ مناسب نہیں ہے،وزیر محنت کے پی کے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کمپنی کے کہنے پر پشاور بی آر ٹی بند نہ کرتے تو تمام ذمے داری ہم پر آتی،سنیئر تجزیہ کار اور کالم نگار یاسر پیر زادہ نے کہا کہ پولیس اور کرمنل جسٹس سسٹم میں ریفارم کی ضرورت ہے،رہنما مسلم لیگ نون لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقیوم نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے بل پارلیمان کو مشترکہ طور پر پاس کرانا چاہئے تھا لیکن اپوزیشن کے ساتھ حکومت کارویہ مناسب نہیں اس لئے مذاکرات کی میز پر معاملات طے نہیں ہوتے۔فیٹف کے کچھ بل مشترکہ طور پر بھی پاس کئے گئے لیکن اس کی وجہ مک مکا نہیں بلکہ ہماری وطن سے محبت ہے ۔حکومتی رہنما مغرور ہیں وہ اپوزیشن کو چور کہتے ہیں،حکومت ایسا ماحول پیدا کرنے کی خواہش نہیں رکھتی جہاں پارلیمان مل کر ملک کو آگے لے کر جائے ۔حکومت دوہری شہریت والوں کو الیکشن لڑنے کاقانون بھی منظورکرانے کیلئے راہ ہموارکرسکتی ہے لیکن اگر یہ ملک کے مفاد میں نہیں ہوا تو ہم بھرپور مخالفت کریں گے ،اگر اس کا ملکی مفادات سے ٹکراوٴہوا تو ہم مخالفت نہیں کریں گے ۔یہ فیصلہ بل دیکھنے کے بعد ہی ہوگا۔وزیرمحنت خیبر پختونخواشوکت یوسف زئی نے بتایا کہ بی آرٹی پشاور کا بڑا منصوبہ ہے جس کمپنی نے بسیں فراہم کیں اس کا ٹیکنیکل اسٹاف پشاور پہنچ چکا ہے،کمپنی کی طرف سے تجویز آئی کہ فی الحال سروس بند کردیں تاکہ ہم صورتحال کا جائزہ لے سکیں ،مزید لائحہ عمل جلد طے کیا جائے گا ۔کمپنی کے کہنے پر بھی سروس بند نہ کرتے تو تمام ذمے داری ہم پر آتی ،بسیں انشورڈ ہیں اوران کی گارنٹی بھی ہے لہٰذا بسوں کو عوام کے مفاد میں بند کیاگیا ہے ۔سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار یاسرپیرزادہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف موٹر وے کیس پر بات کررہے تھے اور وہیں انہوں نے موٹر وے بنانے کا کریڈٹ لینا شروع کردیا جو یقیناً غیر مناسب بیان تھا ،ہم عورت کو کم تر مخلوق سمجھتے ہیں ۔باہر کی ڈگریاں لینے سے عقل شعور کی پیمائش نہیں ہوتی بلکہ اسی نوعیت کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ کس کے پاس کتنا شعور ہے ۔ہمیں پولیس اور کرمنل جسٹس سسٹم میں ریفارم کی ضرورت ہے ۔سینئر اسپورٹس جرنلسٹ یحییٰ حسینی نے کہا کہ کرکٹ کے حوالے سے جوبھی فیصلے ہورہے ہیں اس میں وزیراعظم کی خواہش اور منشا شامل ہے ،یہ عمل افسوسناک ہے ۔نئے نظام پر تنقید کی جارہی ہے ،ملک میں سیاسی نظام تبدیل ہوگا تو یقیناً یہ نظام بھی نہیں رہے گا ۔ریجنل ڈومیسٹک کرکٹ کے دور دور تک نتائج نظر نہیں آرہے ۔ڈیپارٹمنٹ کرکٹ کھلاڑیوں کا خیال رکھتا تھا ،ریجینل کرکٹ میں اگر پیسہ نہیں لگایاگیا تو خطرہ ہے کہیں کرکٹ بھی ہاکی کی طرح نہ ہوجائے ۔چیف ایگزیکٹو وسیم خان کو عہدہ سنبھالے دو برس ہوچکے ہیں ان کی پرفارمنس کیا ہے ، یہ کریڈٹ بھی ان کا نہیں ہے کہ وہ غیر ملکی ٹیمز کو پاکستان لائے ہیں اس کا آغاز بھی نجم سیٹھی اورشہریار محمد خان نے کیاتھا جب 2015میں زمبابوے کی ٹیم پاکستان آئی تھی ۔وسیم خان اور احسان مانی ڈرائیونگ سیٹ پر ہیں وہ اپنی کارکردگی بتائیں ۔سینئر اسپورٹس جرنلسٹ نے بتایاکہ ڈیپارٹمنٹل کرکٹ کے خاتمے پر کھلاڑیوں کا اصل اعتراض یہ ہے کہ اس فیصلے سے کھلاڑی بے روزگار ہورہے ہیں،لیکن وزیراعظم کے موٴقف کوسمجھنا ضروری ہے کہ ریجنل کرکٹ کیوں ضروری ہے ۔ریجنل کرکٹ سے بہترین ٹیلنٹ اوپر آئے گا ،ہمیں پروفیشنل ہونا چاہئے تاکہ کوالٹی سامنے آسکے ۔ہمیں سسٹم کو بہتر بنانا ہے تاکہ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بہتری آسکے۔پروگرام میں گلوکارہ روزمیری نے بھی شرکت کی انہوں نے خوبصورت گیت سنا کر ناظرین کو محظوظ کیا ۔معروف گلوکار اے نیئر کو ان کے یوم پیدائش پر یاد کیاگیا ۔انہیں آواز کا جادو گر کہا جاتا تھا۔

تازہ ترین