• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بی آر ٹی بس فلیٹ میں بے ضابطگیاں، بسیں دو سال کھڑی رہیں

اسلام آباد (زاہد گشکوری) بی آر ٹی بس فلیٹ میں سنگین بےضابطگیاں، بسیں دو سال سے زائد عرصے تک کھڑی رہیں۔ بڑے مالی خسارے پر آڈیٹر جنرل پاکستان نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی سفارش کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق، پشاور بی آر ٹی منصوبے کے لیے وقت سے پہلے بسیں خریدی گئی تھیں، جس کے نتیجے میں بڑا مالی خسارہ ہوا ہے کیوں کہ یہ بسیں خریدے جانے کے بعد دو سال سے زائد کھڑی رہی تھیں۔ آڈیٹر جنرل پاکستان (اے جی پی) کی جانب سے گورنر خیبر پختون خوا کو جمع کی گئی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 1.4 ارب روپے میں جو بسیں خریدی گئی تھی وہ 2018 کے وسط میں اس وقت خریدی گئی تھیں جب منصوبے کا انفرااسٹرکچر / سول ورک بھی مکمل نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اب بسوں میں خرابی پیدا ہورہی ہیں جس کی وجہ سے بی آر ٹی سروسز لامحدود مدت کے لیے معطل کردی گئی ہیں۔ آڈیٹرز رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بسوں کو کھڑا رکھنے سے بیٹری لائف کم ہوجاتی ہے، جس سے وارنٹی متاثر ہوتی ہے۔ ایک بس میں 33870 ڈالرز کا بیٹری پیک لگا ہے۔ جب کہ ٹرانس پشاور کے سی ای او کے تحفظات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا، جس کی وجہ سے 51 بسیں وقت سے پہلے ہی خرید لی گئیں۔ ژیامین گولڈن ڈریگن بس کمپنی لمیٹڈ، چین نے 16 اپریل ، 2018 کو منعقدہ اجلاس میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بیٹری کو ہر دو سے تین روز میں ریچارج کی ضرورت ہوگی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے 51 بسوں کا فلیٹ فراہم کیا گیا اور انسپکشن افسر کے مطابق، ان میں سے 9بسوں کی حالت درست نہیں تھی ، کسی کا بمپر ٹوٹا تھا ، ڈینٹ تھے یا وہ غیر فعال تھیں۔ رپورٹ میں مجموعی طور پر 24 ارب روپے کے باضابطگیوں کی بھی نشان دہی کی گئی ہے، آڈیٹرز کے مطابق، یہ رقم یا تو ضائع کی گئی یا ان کا غلط استعمال کیا گیا۔ آڈیٹرز نے بی آر ٹی ایڈمنسٹریٹرز کی کوتاہی غیر قانونی اور غیر مجاز طریقے سے 10.465 ارب روپے استعمال کیے۔ ڈیزائن میں تبدیلی کی تفصیلات ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے فراہم کی تھی۔ جب کہ رپورٹ میں پی سی۔1 کی منظوری اور بزنس ماڈل میں بھی تضاد کی نشان دہی کی گئی جو کہ 1.6 ارب روپے کی سالانہ سبسڈی سے متعلق تھا۔ جب کہ منصوبہ مکمل ہونے کی بار بار تبدیل ہوتی ڈیڈ لائن بھی اے ڈی بی کے خلاف تھی کیوں کہ اے ڈی بی اور حکومت پاکستان کے درمیان ہونے والے قرض معاہدے کے تحت یہ منصوبہ جون، 2021 میں مکمل ہونا تھا۔ بی آر ٹی کے ترجمان محمد عمیر خان نے اپنے سرکاری بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ بی آر ٹی سروسز مسافروں کے تحفظ کو مدنظر رکھتے ہوئے معطل کردی گئی ہیں۔ جب کہ چینی ماہرین کی جانب سے مکمل تکنیکی چیکنگ کے بعد ہی بی آرٹی سروسز بحال کی جائیں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بسوں کی مکمل وارنٹی ہے۔ تاہم، انہوں نے پوچھے جانے کے باوجود مکینکل فالٹ کے متعلق وارنٹی ختم ہونے کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔ آڈیٹرز کی جانب سے کی گئی پیش کی گئی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف شفاف تحقیقات کی ضرورت ہے جو کہ ان وسائل اور وقت کے ضائع ہونے کے ذمہ دار ہیں اور انہیں اس کے مطابق ہی سزا دی جانی چاہیئے۔
تازہ ترین