• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گلگت بلتستان، انتخابات میں پی ٹی آئی پہلی، پیپلز پارٹی دوسری پسندیدہ جماعت

کراچی (جنگ نیوز) گلگت بلتستا ن قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں ووٹرز نے پاکستان تحریک انصاف کو اپنی پہلی چوائس قرار دے دیا جبکہ دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی ووٹرز کی پسندیدہ نظر آئی ۔ اس بات کا انکشاف گیلپ پاکستان اور پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں ہوا۔ جس میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے 1 ہزار سے زائد افراد نے حصہ لیا۔دونوں سرویز 2 نومبر سے 9 نومبر کے درمیان کیے گئے۔15 نومبر کے انتخابات میں ووٹ دینے کےلیے پہلی پسند کے سوال پر گیلپ پاکستان کے سروے میں 27 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کا کہا، جبکہ 24 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ 14 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ن، 12 فیصد نے آزاد امیدواروں ، 4 فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف، 4 فیصد نے مجلس وحدت المسلمین ، 1 فیصد نے اسلامی تحریک پاکستان ، 1 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق اور 1 فیصد نے دیگر جماعتوں کو ووٹ دینے کا کہا۔سروے میں 6 فیصد نے کہا کے وہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے ، جبکہ 2 فیصد نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا۔پلس کنسلٹنٹ کے سروے کو دیکھا جائے تواس میں بھی پاکستان تحریک انصاف ووٹرز کی پہلی پسند نظر آئی اور 35فیصد نے 15 نومبر کے انتخابات میں اسے ووٹ دینے کا کہا۔ جبکہ دوسرے نمبر پر 26 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا کہا۔ 14 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ نواز، 4 فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف، 3 فیصد نے مجلس وحدت المسلمین، 2 فیصد نے اسلامی تحریک پاکستان، 2 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ ق اور 12 فیصد نے آزاد امیدواروں کو ووٹ دینے کا کہا۔ 1 فیصد نے کہا کے وہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے۔گیلپ پاکستان نے سروے میں اس چیز کی نشاندہی کی حالانکے گلگت بلتستان میں مجموعی سطح پر پاکستان تحریک انصاف آگے ہے۔ لیکن گلگت بلتستان کے دو ڈویژن میں پاکستان پیپلزپارٹی ووٹرز کی پہلی چوائس ہے۔دیامر ڈویژن میں 30 فیصدنے پاکستان پیپلزپارٹی ، تو23 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف اور 23 فیصد نے ہی پی ایم ایل ن کو ووٹ دینے کا کہا۔گلگت ڈویژن میں 28 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی ، تو 26فیصد نے پی ٹی آئی اور 18 فیصد نے پی ایم ایل ن کو ووٹ دینے کا کہا۔ البتہ صرف بلتستان ڈویژن میں پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کا کہنے والوں کی شرح 17 فیصد نظر آئی ، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کو 30 فیصد نے ووٹ دینے کا کہا۔ مسلم لیگ نواز کو بلتستان سے صرف 4 فیصد نے ووٹ دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔پلس کنسلٹنٹ کے سروے میں اضلاع کی بنیاد پرووٹرز کی رائے پیش کی گئی ۔ ضلع گلگت میں دو نشستوں پر پی ٹی آئی تو ایک نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی آگے نظر آئی ۔ نگر اور ہنزہ ضلع میں دو نشستوں پر پاکستان پیپلزپارٹی تو ایک نشست پر پی ٹی آئی ووٹرز کی پہلی متوقع چوائس رہی ۔ ضلع اسکردو میں دو نشستوں پر پی ٹی آئی ، ایک نشست پر مجلس وحدت المسلمین اور ایک نشست پر آزاد امیدوار تگرے نظر آئے۔ جبکہ کھرمنگ ضلع ، شیگر، اور استور2 پر پاکستان تحریک انصاف تو استور 1 پر پاکستان پیپلزپارٹی کو ووٹرنے اپنی پہلی پسند کہا۔ دیامر ضلع میں دو نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف، 1 نشست پر پی پی پی اور ایک نشست پر پاکستان مسلم لیگ نواز ووٹرز کی پہلی پسند رہی ۔جبکہ ضلع غذر‎ میں دو نشستوں پر پاکستان پیپلز پارٹی تو 1 نشست پر پاکستان تحریک انصاف کو سروے میں شامل افراد نے ووٹ دینے کےلیے پہلی چوائس قرار دیا۔گھانچی ضلع میں دو نشستوں پر پاکستان تحریک انصاف تو ایک نشست پر آزاد امیدوار مقبولیت میں آگے نظر آئے۔ Predictionسروے کے نتائج کی بنیاد پر پلس کنسلٹنٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی میں متوقع نشستوں کی تعداد 12 بتائی ہے ، پاکستان پیپلزپارٹی کےلیے 05 نشستیں ، پاکستان مسلم لیگ نواز کی 1، مجلس وحدت المسلمین کی 1 اور آزاد امیدواروں کو بھی 01 سے 2 نشستیں ملنے کی توپیش گوئی کی ہے ۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں اس چیز کو نوٹ کیا گیا کے گلگت بلتستان کے انتخابات میں پسندیدہ پارٹی کو ووٹ دینے کی خواہش کی اہم وجہ 33 فیصد نے سیاسی جماعت کی پالیسیزاور نظریے سے مطابقت ہونے کو کہا۔ جبکہ 33 فیصد نے پارٹی کے لیڈر کا پسندیدہ ہونا بتایا۔ 15 فیصد نے ترقیاتی منصوبوں کے وعدوں ، 14 فیصد نے سیاسی جماعت کے غریبوں کی مدد کرنے، 6 فیصد نے سیاسی جماعت کے لیڈروں کے ایماندار ہونے، 6 فیصد نے جماعت کو ایک موقع دینے، 6 فیصد نے اپنے بڑوں کاپارٹی کو سپورٹ کرنے، جبکہ 5 فیصد نے کرپشن کے خاتمے میں پارٹی کے کردار کو موجودہ انتخابات میں ووٹ دینے کےلیے پسند کرنے کی وجہ بتایا۔2 فیصد نے کہا کے وہ ہمیشہ اسی پارٹی کوووٹ کرتے ہیں، 2 فیصد نے کہا کے ان کی پسندیدہ پارٹی وفاقی میں اور صوبوں میں موجود ہے، 2 فیصدنے کہا کے ان پسندیدہ سیاسی جماعت نے ان کے مسائل حل کیے، جبکہ 1 فیصد نے سیاسی جماعت کےدہشتگرد ی کے خاتمے کو ووٹ دینے کےلیے پسند کرنے کی اہم وجہ قرار دیا۔ گیلپ پاکستان کے سروے میں یہ دیکھا گیا کے ہر 4 میں سے 1 فرد یعنی 25 فیصد نے حالیہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ نواز کو ووٹ نہ دینے کا کہا۔ 22 فیصد نے اسی قسم کی رائے کا اظہار پی ٹی آئی ، تو 13 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی کےلیے کیا۔دونوں سرویز میں زور دیا گیا کے اس قسم کے سروے انتخابی نتائج کا حتمی فیصلہ نہیں کرتےیہ صرف رائے عامہ کا ایک جائزہ پیش کرتے ہیں اور ان میں غلطی کی گنجائش ہوتی ہے ۔سرو ے میں شامل متوقع ووٹر ز کی رائے حتمی نہیں ہوتی اور اس میں تبدیلی آسکتی ہے ۔ سروے کی بنیاد پر کسی کو ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔گیلپ پاکستان نےسروے میں گزشتہ انتخابات کے بارے میں بھی عوام سے سوال کیا ۔ 2015 کی قانون ساز اسمبلی کےلیے موجودہ سروے میں 66 فیصد افراد نے کہا کے انہوں نے اس وقت ووٹ کا حق استعمال کیا تھا۔ جبکہ 34 فیصد نے ووٹ نہ ڈالنے کا بتایا۔2015 میں کسی سیاسی جماعت کو ووٹ ڈالنے کے سوال پر 29 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ نواز، 28 فیصد نے پاکستان پیپلز پارٹی ، 18 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 8 فیصد نے مجلس وحدت المسلمین ، 4 فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف، 3 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 2 فیصد نے آزاد امیدوار ، 1 فیصد نے آل پاکستان مسلم لیگ ، 1 فیصد نے جماعت اسلامی اور 1 فیصد نے 2015 میں بلوارستان نیشنل فرنٹ کو ووٹ دینے کا کہا ۔1 فیصد نے دیگر نام لیے اور 4 فیصد نے کہا کے انہیں یا د نہیں کے انہوں نے کس کو ووٹ دیا تھا۔گیلپ پاکستان نے گلگت بلتستان کے عوام سے یہ بھی پوچھا کے اگر آپ کو پاکستان کی قومی اسمبلی میں ووٹ کا حق دیاجائے تو آپ کس سیاسی جماعت کو ووٹ دیں گے ؟ تو جواب میں 35 فیصد نے پاکستان تحریک انصاف، 31 فیصد نے پاکستان پیپلزپارٹی ، 14 فیصد نے پاکستان مسلم لیگ نواز، 4 فیصد نے جمعیت علماء اسلام ف ، 1 فیصد نے آزاد امیدوار، 1 فیصد پاکستان مسلم لیگ ق، 1 فیصد نے پاک سرزمین پارٹی ، 1 فیصد نے مجلس وحدت المسلمین ، اور 1 فیصد نے دیگر کو ووٹ دینے کا کہا۔ 5 فیصد نے کہا کے انہوں نے اس بارے میں سوچا نہیں ۔ اور 2 فیصد نے کہا کے وہ کسی کوووٹ نہیں دیں گے۔دونوں سرویز میں گلگت بلتستان کے عوام سے ان کے پسندیدہ لیڈر کا سوال بھی کیا گیا ۔اور دونوں سرویز میں دیکھا گیا کے عمران خان سب سے آگے ہیں ۔ پلس کنسلٹنٹ کے سروے کی بات کی جائے تو 41 فیصد نے انہیں فیورٹ کہا۔ جس کے بعد بلاول بھٹو کو 23 فیصد ، نواز شریف کو16 فیصد ، مریم نواز کو 10 فیصد، آصف زرداری کو 8 فیصد ، مولانا فضل الرحمان کو 6 فیصد ، سراج الحق کو 3 فیصد ، شہباز شریف کو 2 فیصد اور 2 فیصد نے ہی پرویز مشرف کو اپنا پسندیدہ لیڈر قرار دیا۔گیلپ پاکستان کے سروے میں بھی عمران خان مقبولیت میں آگے رہے اور 42 فیصد نے ان کو پسندیدہ کہا۔ جس کے بعد بلاول بھٹو زرداری کو 17فیصد ، نواز شریف کو 15 فیصد، پرویز مشرف کو 5 فیصد ، فضل الرحمان کو 4 فیصد ، مریم نواز کو 3 فیصد ، آصف علی زرداری کو 2 فیصد، شہباز شریف کو 1 فیصد، سراج الحق کو 1 فیصد ، جبکہ 4 فیصد نے دیگر رہنماوں کا پسندیدہ کہا۔ 6 فیصد نے کہا کے وہ کسی کو پسند نہیں کرتے۔

تازہ ترین