• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا وائرس کی عالمی وبا سمیت مختلف منفی عوامل کے باعث شدید دبائو میں آنے والی ملکی معیشت حکومتی اقدامات کی بدولت اب بتدریج بہتری کی جانب گامزن ہے جس کی تصدیق ملکی اور غیرملکی تجزیاتی اداروں کی جانب سے کئے جانے والے اقتصادی سروے رپورٹوں میں بھی کی گئی ہے اور اِس وقت بیشتر مالیاتی اشاریے مثبت ہیں۔ یہ سب کامیابیاں اپنی جگہ مگر بعض معاملات میں ناکامیوں پر قابو پانے کی بھی ضرورت ہے جو گڈ گورننس سے ہی ممکن ہیں۔ اِس حوالے سے پٹرولیم سیکٹر میں غلط حکومتی فیصلوں اور ان فیصلوں میں تاخیر سے قومی خزانے کو پہنچنے والے122ارب روپے کے نقصان کی تحقیقات اور اس کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ضروری ہے۔ جیو کے ایک پروگرام میں بتایا گیا ہے کہ فیصلے جانتےبوجھتے کئے گئے جن کی کوئی منطق نہیں تھی۔ 2018سے 2020تک تین سال ایل این جی ٹرمینل کو پورا استعمال نہیں کیا جا سکا جس سے 25ارب روپے ڈوبے۔ فرنس آئل سے بجلی بنانے پر سردیوں میں 30ارب کا نقصان ہوگا۔ 10ارب کا نقصان 2018کی سردیوں میں اور 35ارب کا نقصان گرمیوں میں سستی ایل این جی خریدنے میں تاخیر سے ہوا۔ ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان اگست اور ستمبر میں وقت پر سستی ایل این جی نہ خریدنے کی وجہ سے ہوا۔ یہ سب نقصان اس کے علاوہ ہے جو اس دوران غلط فیصلوں کی وجہ سے کبھی بجلی اور کبھی گیس نہ ہونے کی وجہ سے ملک عوام اور انڈسٹری کو ہوا۔ یہ ایسے معاملات ہیں جن پر متعلقہ محکموں کو مسلسل نظر رکھنی چاہئے مگر بیورو کریسی کی سست روی اور اس پر کمزور حکومتی کنٹرول کی وجہ سے انہیں بروقت نمٹایا نہیں جاتا۔ اس سے عوام کی مشکلات بڑھنے کے علاوہ قومی خزانے کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ حکومت کو پٹرولیم سیکٹر میں ہونے و الے نقصان کی ذمہ داری کا تعین کرنے کے لئے مناسب کارروائی کرنی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین