• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشرف نے2009میں لندن اور دبئی میں 40کروڑ کے فلیٹ خریدے

اسلام آباد(احمد نورانی) برطانوی حکومت کی سرکاری رجسٹری کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہےکہ جنرل پرویز مشرف نے 13مئی کو لندن میں ایک فلیٹ کی خریداری کےلیے 1.35ملین پائونڈپاکستانی روپوں میں 20کروڑ روپے ادا کیے جبکہ تقریباً اتنی ہی لاگت کا ایک اور فلیٹ متحدہ عرب امارات میں اسی عرصے کے دوران خریدا گیاجبکہ دوسری جانب آرمی چیف کی حیثیت سے ریٹائر ہونے پر انہیں ملنے والے مجموعی فوائد کی مالیت بھی دوکروڑ روپے نہیں بنتی۔جنرل مشرف نے جو دستاویز ات 2013کےانتخابات کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائی ہیں ااور جودی نیوز کی دسترس میں ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ اس دوران انہوں نے اپنا کوئی رہائشی ، کمرشل پلاٹ یا فارم ہائوس نہیں بیچا جو انہیں فوج میں نوکری کرتے ہوئے ملا۔ 50ایکڑ کی زرعی اراضی جو انہیں بہاولپور میں الاٹ ہوئی تھی وہ انہوںن ے 2002میں فروخت کر دی تھی۔عدلیہ کی بحالی کے بعدجنرل مشرف اپریل2009 میں پاکستان سے گئے تھے اور اس وقت تک انہوں نے بین الاقوامی سطح پر لیکچر دینے کا آغاز بھی نہیں کیا تھا۔13مئی 2009 کو انہوں نے ہائیڈ پارک لندن کا جو فلیٹ خریدا اس کی قیمت1.35ملین پائونڈ ادا کی، الیکشن کمیشن آف پاسکتان میں ان کی دوغیر ملکی غیر منقولہ جائیدادوں کا تذکرہ ہے جن میں ایک 1-28کیسل ایکڑ، ہائیڈ پارک کریسنٹ لندن اور دوسری 3902سائوتھ ریج ٹاور 6ڈائون ٹائون دبئی یواے ای کا فلیٹ ہے، یہ فلیٹ بھی جنرل صاحب نے اسی عرصے کے دوران خریدا تھا اور اس کی قیمت20کروٹ پاکستانی روپے تھی۔لندن کے فلٹ کی رجسٹر دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فلیٹ صہبا مشرف ک ہے اور اس کےلیے 13لاکھ50ہزار پائونڈ کی ادائیگی کی گئی۔سرکاری دستاویزات بتاتی ہیں کہ قومی احتساب بیورو کے پاس یہ تمام تفصیلات ہیں لیکن اسے بھی بھی سابق آمر کے خلاف موزوں تحقیقات شروع کرنا باقی ہے۔ پاکستان سے جانے کے چند ہی ماہ بعد تقریباً 40کروڑ پاکستانی روپوں کے برابر رقم سے لندن اور دبئی میں فلیٹ خریدنے اور وہ بھی ایسے وقت میںکہ جب نہ تو انہوں نے لیکچر دینا شروع کیے تھے اور نہ ہی ابھی انہوں نے اپنا کوئی رہائشی پلاٹ، گھریا تجارتی املاک فروخت کی تھیں ،یہ ایسا معاملہ ہے جو تمام تر دستاویزی شہادتوں کے ساتھ طویل عرصے سے نیب کے سامنے پڑا ہوا ہے۔ رپورٹ کردہ حقائق کے مطابق جنرل مشرف کو لیکچروں سے ہونے والی آمدن 2010میں شروع ہوئی۔تاہم دی نیوز نے جب اس سلسلے میں مشرف کے ترجمان اور ان کی جماعت کے چیف کوآرڈی نیٹر احمد رضا قصوری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف نے لند ن اور متحدہ عرب امارات میں یہ فلیٹ اپنے بین الاقوامی لیکچرز سے ہونے والی آمدن سے خریدے۔ان کا کہنا تھا کہ ’’ جنرل مشرفاس وقت بین الاقوا می فورمز اور یونیورسٹیوں میں خطاب کےلیے سب سے زیادہ رقم لینے والوں میں شامل تھے۔ ‘‘ اس سوال پر کہ انہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے فوری بعد اس قدر دولت کیسے جمع کرلی کہ جس سے آف شوراملاک خریدی جاسکیں کیو نکہ ان کی پنشن تو اس لحاظ سے بہت کم تھی تو قصوری نے کہا کہ وہ مشرف کے ذاتی اور مالیاتی معاملات سے آگاہ نہیں ہیں۔ قصوری نے بتایا کہ مشرف ایک دیانتدار ار راستباز شخص ہیں۔جنرل مشرف کے 27مارچ 2013کو الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے بیان میںاپنے مقامی اور آف شوربینکوں میں اکائونٹس کی جو تفصیلات بتائیں وہ یہ تھیں۔1) نیشنل بینک آفف پاکستان مری بریوری برانچ راولپنڈی، اکائونٹ نمبر8555-0 اس میں رقم 62لاکھ 87ہزار484(جنرل پرویز مشرف اور صہبا مشرف کا مشترکہ طور پر آپریٹ ہونے والا اکائونٹ)۔2) حبیب میٹروپولٹین بینک راولپنڈی کینٹ اکائونٹ نمبر20610-118635 اس میں رقم 17لاکھ 15ہزار769 روپے (پرویز مشرف اور صہبا مشرف کا مشترکہ اکائونٹ)3)حبیب میٹروپولٹین بینک راولپنڈی کینٹ اکائونٹ نمبر20616-333-144272اس اکائونٹ میں رقم 5127ڈالر ہیں (اسے مشرف اور صہبا مشرف مل کر آپریٹ کرتے ہیں۔)4)بینک الفلاح لمیٹڈبلیو ایریا اسلام آباد اکائونٹ نمبر0035-02906365میں جمع رقم 9لاکھ18ہزار870روپےہے(جنرل مشرف اور صہبا مشرف اسے مشترکہ طور پرآپریٹ کرتے ہیں)۔۔5) بینک الفلاح لمیٹڈ بلوایرایا اسلام اباد اکائونٹ نمبر0035-02805175میں جمع رقم 5900امریکی ڈالر ہے (جنرل مشرف اور صہبا مشرف اسے مشترکہ طور پر آپریٹ کرتے ہیں)۔6)عسکری بینک جی ایچ کیو راولپنڈی کے اکائونٹ نمبر028-1000204103میںجمع رقم 8لاکھ 36ہزار584روپے ہے(اسے بیگم صہبا مشرف آپریٹ کرتی ہیں)۔7)نیشنل بینک آف پاکستان کی سپر مارکیٹ برانچ اسلام آباد کے اکائونٹ نمبر808123-0میں جمع رقم 5لاکھ54ہزار4روپےہیں (اسے زہر ا مشرف اور پرویزمشرف  مل کر آپریٹ کر تے ہیں)۔8) عسکری بینک لمیٹڈ ، اے ڈبلیو ٹی پلازا راولپنڈی کینٹ کے اکائونٹ نمبر01-010-0862-1(خوابیدہ اکائونٹ) رقم 4ہزار369روپے،۔9) یونین نیشنل بینک کی پی بی ابوظبی برانچ میں غیرملکی اکائونٹ 4002000304میں اور ایچ ایس بی سی  کی ایجویئرروڈ لندن کی شاخ میں اکائونٹ نمبر11529633میں جمع رقم امریکی ڈالر میں ہے۔ جنرل مشرف کے بیان مین جو اثاثے بیان کیے گئے ہیںوہ مندرجہ ذیل ہیں۔1) مکان نمبر6آرمی ہائوسنگ اسکیم پارٹ ٹو کلفٹن کینٹ کراچی (جس کی مارکیٹ ویلیو 5کروڑ ) ہے۔2) پلاٹ نمبر172خیابان فیصل فیز8ڈی ایچ اے کراچی (تخمینہ شدہ مارکیٹ ویلیو1 کروڑ 50لاکھ) روپے ہے۔3) پلاٹ نمبر301، بیچ اسٹریٹ نمبرایک ،فیز8ڈی ایچ اے کراچی (تخمینہ شدہ مارکیٹ ویلیو ایک کروڑ 50لاکھ روپے ہے)۔4)پلاٹ نمبر ایک 200گزکا تجارتی پلاٹ ڈی ایچ اے کے سیکٹر ایف فیز ٹو اسلام آباد میں جس کی مارکیٹ ویلیو (50لاکھ روپے ہے)۔5) پلاٹ نمبرسی سی ون 200گزکا پلاٹ سیکٹر سی سی اے ڈی ایچ اے لاہور (تخمینہ شدہ مارکیٹ ویلیو 6کروڑ روپے ہے)۔6فارم نمبرسی ون بی پانچ ایکٹرپارک روڈ چک شہزاد اسلام آباد (تخمینہ شدہ قیمت 6کروڑ روپے) ہے۔7پلاٹ نمبر1، فائیو اے ای فیز 3بی، سنگر ہائوسنگ اسکیم گوادر (تخمینہ شدہ رقم مارکیٹ ویلیو کے مطابق 1لاکھ 60ہزار روپے ہے)۔8) ہائوس نمبر25آرمی ہائوسنگ اسکیم پارٹ ٹو کلفٹن کینٹ کراچی بیگم صہبا مشرف کے نام ہے (اس کی تخمینہ شدہ مارکیٹ ویلیو 4کروڑ روپے ہے)۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے جمع کرائے گئے گاڑیوں کے اثاثوں کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔1) بی ڈی 9804لینڈ کروزر۔2لینڈ کروزربی ڈی . 9824 3)ٹویوتا کرولااین ایکس 1614) لینڈ کروزرایس پی.  044     ۔  5) لینڈ کروزراین ایکس 171     6) ٹویوتا ہائی لکس یوسی 237۔ ہائی لکس یوسی288     اگرچہ بہت سے لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ جنرل مشرف کو انتخابات لڑنے کےلیے نااہل قراردے دیا گیا تھا ، عدالت کے جولائی 2009کے فیصلے مین انہیں غاصب اور آئین کی خلاف ورزی کرنے والا قرار دیا گیا۔ لیکن یہاںیہ تذکرہ کرنا بھی ضروری ہے کہ اسلام آباد کے الیکشن تریبونل کے ایک جج نے انہیں ان کے اثاثوں کے گواشوارے میں موجود تناقص کی وجہ سے بھی نااہل قرار دیا تھا اور اس میں ایف بی آر کی رپورٹ کا حوالہ بھی دیا گیا تھا۔ 7اپریل 2013کولکھے گئے اس فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کھاتوںمیں دولت اور غیر منقولہ جائیداد کی ایف بی آر کی رپورٹ سے عکاسی نہیں ہوتی۔ فیصلے کے مطابق انہوں نے پاکستان میں اپنی اتنی دولت ہونے کے باوجود اس پر کوئی ٹیکس نہیں دیا تھا۔
تازہ ترین