• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ساجدہ ظہیر

مغل بادشاہ جلال الدین اکبرکے نو رتن تھے، جن میں سے ایک رتن جس کا نام بیربل تھا،بادشاہ کا چہیتا وزیرتھا۔ (بچو، رتن ہندی کا لفظ ہے جس کے اردو معنی، جواہرکے ہیں) بیربل اپنی چرب زبانی، حاضر جوابی اور ذہانت میں ثانی نہیں رکھتا تھا۔ اس کی انہی باتوں کا اکبر گرویدہ تھا۔ ایک روز دربار لگا ہوا تھا، بادشاہ کے تخت کے گرد تمام وزیر ، مشیر اور امراء بیٹھے تھے۔ بادشاہ نے بیربل سے مخاطب ہوکر کہا کہ ہمیں کوئی دل چسپ چٹکلہ سناؤ،جس سے مابدولت محظوظ ہوسکیں‘‘۔ بیربل نے کہا، ’’بادشاہ سلامت ، جان کی امان پاؤں تو عرض کروں،‘‘۔ بادشاہ نے کہا،ہم تمہیں اجازت دیتے ہیں، جو کہنا ہے بلا جھجھک کہو، تمہیں جان کی امان دی جاتی ہے‘‘۔ 

بیربل نے کورنش بجا لاتے ہوئے کہا، ’’جہاں پناہ، دنیا میں 100 میں سے 99لوگ اندھے ہوتے ہیں‘‘۔ بادشاہ بیربل کی بات سن کر نہ صرف حیران ہوا بلکہ غصے میں بھی آگیا۔ اس نے غیض و غضب کے عالم میں بیربل سے کہا:،’’اپنی بات ثابت کرو، ورنہ ہم تمہیں اس بدزبانی کی کڑی سزا دیں گے‘‘۔بیربل نے کہا، ’’ ظل الہٰیـ میں آپ کے حکم کی تعمیل میں اپنی بات سچ ثابت کرکے دکھاؤں گا، مجھے ایک دن کی مہلت دی جائے‘‘۔ بادشاہ نے اسے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ ، اگر تم اپنی بات سچ ثابت نہ کرسکے تو تمہیں سولی پر چڑھا دیا جائے گا‘‘۔

اگلے دن بیربل شہر کی مصروف سڑک پر بیٹھ کر پلنگ بننے لگا اور ایک آدمی کو اپنے ساتھ رجسٹر اور قلم دے کر بٹھا لیا۔ اسے حکم دیا کہ اس رجسٹر میں ایک فہرست اندھوں کی تیار کرے جب کہ دوسری دیکھنے والوں کی۔ بیربل اسے حکم دے کر چارپائی بننے میں مصروف ہوگیا۔ لوگ وہاں سے گزرتے اور اکبر بادشاہ کے وزیر کو چارپائی بنتے دیکھ کر رک جاتے۔ انہی میں سے ایک آدمی بیربل کے قریب آیا اور اس سے پوچھا، ’’بیربل یہ کیا کررہے ہو؟‘‘۔ 

بیربل نے اپنے معاون کو ہدایت کی کہ’’ اس کا نام اندھوں کی فہرست میں درج کرو‘‘۔ جب اس کا نام اندھوں کی فہرست میں درج ہوگیا تو اسے جواب دیا، ’’دیکھتے نہیں، چارپائی بن رہا ہوں‘‘۔ اسی طرح لوگ بیربل کے پاس آتے رہے اور اس سے اسی قسم کا سوال کرکے اپنا نام اندھوں کی فہرست میں لکھواتے رہے۔آخر میں ایک شخص آیا جس نے بیربل سے سوال کیا،’’ بیربل خیریت تو ہے ، تم چارپائی کیوں بن رہے ہو؟‘‘ بیربل نے اپنے معاون سے کہا، ’’ اس شخص کا نام دیکھنے والوں کی فہرست میں لکھو‘‘۔

اسی دوران وہاں سے بادشاہ اپنے قافلے کے ساتھ گزرا۔ اس نے بیچ سڑک پر بیربل کو چارپائی بنتے دیکھا تو اسے بہت حیرت ہوئی۔ وہ اپنے گھوڑے سے اتر کر اس کے قریب آیا اورپوچھا،’’بیربل کیا کررہے ہو‘‘۔ بیربل نے معاون کو بادشاہ کا نا م بھی اندھوں کی فہرست میں لکھنے کی ہدایت کی۔ اس کے بعد اس نے بادشاہ سے کہا، ’’عالی جاہ ، میں آپ کے حکم کی تعمیل کررہا ہوں، فہرست دیکھ لیجیے۔ 

اس میں آپ کا نام بھی شامل ہے۔ یہاں سےگزرنے والے سبھی لوگ دیکھ رہے تھے کہ میں چارپائی بن رہا ہوں، مگر انہیں اپنی بصارت پر یقین نہیں آرہا تھا، گویا اندھے تھے، اس لیے مجھ سے سوال کرتے تھے، ’’بیربل کیا کررہے ہو‘‘۔ ’’ان کا نام میں نے اندھوں کی فہرست میں درج کروادیا،صرف ایک شخص آیا جسے اپنی بصارت پر یقین تھا، اس نے مجھ سے بے تکا سوال کرنے کی بجائے، چارپائی بننے کی وجہ پوچھی، جس کا نام دیکھنے والوں کی فہرست میں لکھا ہوا ہے‘‘۔ بیربل نے مزید کہا کہ ،’’ بادشاہ سلامت ، اندھوں کی فہرست میں 99 نام لکھے گئے ہیں جن میں آپ کا نام بھی شامل ہے جب کہ دیکھنے والوں میں صرف ایک نام سامنے آیا ہے، جو رجسٹر میں موجود ہے‘‘۔

اکبر بادشاہ نے لاجواب ہوکر اسے اپنے ساتھ محل چلنے کا حکم دیا۔ وہاں پہنچ کر اسے عزت و احترام کے ساتھ دربار میں بٹھایا گیا۔ اس نے سارے درباریوں کو بیربل کا مرتب کروایا ہوا رجسٹر دکھایا اور اس کی ذہانت کی تعریف کرتے ہوئے انعام و اکرام سے نوازا گیا۔

تازہ ترین