• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں میں آکسفورڈ کی ویکسین کی اثرپذیری کیلئے کلینکل ٹرائل کا آغاز

لندن (پی اے) بچوں میں آکسفورڈ، آسٹرازینیکا ویکسین کی افادیت کا جائزہ لینے کیلئے ایک نئے کلینیکل ٹرائل کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس میں 300 والنٹیئرز کو استعمال کیا جائے گا تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ آیا چھ سال سے 17 سال کے بچوں میں chAd0x1 nCoV-19 نامی ویکسین مستحکم امیون رسپانس پیدا کرے گی۔ آکسفورڈ کی ویکسین کی خوراک ان تین منظور شدہ ویکسینز میں شامل ہے جن کی برطانیہ میں بالغوں کے استعمال کیلئے منظوری دی گئی ہے۔ دیگر میں Pfizer/BioNtech اور موڈرینا شامل ہیں۔ پروفیسر آف پیڈیاٹرک انفیکشن اینڈ امیونٹی کے پروفیسر اینڈریو پولارڈ جو کہ آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے چیف انویسٹی گیٹر ہیں، نے کہا کہ اگر چہ زیادہ تر بچے کورونا وائرس کوویڈ 19 سے نسبتاً زیادہ متاثر نہیں ہوئے ہیں اور ان میں کورونا انفیکشن سے بیمار ہونے کے امکانات بھی کم ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ بچوں اور نوجوانوں میں ویکسین کے حوالے سے حفاظتی اور مدافعتی ردعمل کا جائزہ لیا جائے اور اس کو پرکھا جائے تاکہ کچھ بچے ویکسی نیشن سے فائدہ اٹھا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیا ویکسین ٹرائل نوجوانوں کے ایج گروپس میں سارس کووی ٹو پر قابو پانے کے سلسلے میں نوجوانوں کے ہماری انڈر سٹینڈنگ میں اضافے کا سبب بنے گا۔ اس ٹرائل کا آغاز ماہ رواں میں ہوگا۔ جس میں 240 بچوں کو ویکسین کی خوراکیں دی جائیں گی جبکہ دیگر کو میننجائٹس کنٹرول کی خواک دی جائے گی۔ اس ہفتے کے اوائل میں انگلینڈ کے نائب چیف میڈیکل آفیسر نے بتایا کہ بچوں کیلئے محفوظ، موثر اور کار آمد ویکسینز کی تیاری کے سلسلے میں متعدد ٹرائلز جاری ہیں۔ آئی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر جوناتھن وان ٹام نے کہا کہ یہ بالکل ممکن ہے کہ ہمارے پاس سال کے آخر تک بچوں کیلئے کوویڈ 19 سے بچائو کیلئے کچھ لائسنس یافتہ ویکسینز دستیاب ہوں گی۔ رائل کالج آف پیڈیاٹریکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ نے کہا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ کورونا وائرس کوویڈ 19 بچوں میں موت اور شدید بیماری کا سبب بن سکتا ہے لیکن اس کا تناسب بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ایسے کافی واضح شواہد موجود ہیں کہ معمر افراد کے مقابلے میں کورونا وائرس کوویڈ 19 سے شدید بیماریوں اور اموات کے خدشات بہت کم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایسے شواہد بھی واضح طور پر سامنے آئے ہیں کہ بچے میں اس انفیکشن کے لاحق ہونے کے خدشات بہت کم ہیں تاہم بجوں کو اگر یہ انفیکشن لاحق ہو جائے تو پھر اس کے دوسروں کو منتقل ہونے کے بارے میں شواہد واضح نہیں ہیں اور آیا کہ وہ بالغوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ نے کہا کہ ایسے بھی واضح ثبوت نہیں ہیں کہ بچے بالغوں کے مقابلے میں زیادہ متائر ہیں۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ نے کہا کہ یہ 6 سے 17 سال کے عمر کے بچوں کے ایج گروپ کا پہلا ویکسین ٹرائل ہے۔ دیگر ٹرائلز بھی شروع ہو چکے ہیں لیکن ان میں 16 اور 17 سال کی عمر افراد میں ان کی افادیت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ آکسفورڈ ویکسین گروپ کے پیڈیاٹریشن اور کلینیکن سائسندان رین سونگ نے کہا کہ کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک نے بچوں اور بالغوں کی تعلیم، سوشل ڈیولپمنٹ، جذباتی فلاح و بہبود پر بیماریوں اور شدید امراض کی پریزنٹیشن سے کہیں بڑھ کر منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ ان ایج گروپس میں ہماری کورونا وائرس ویکسین کی سیفٹی اور امیون رسپانس کا ڈیٹا جمع کیا جائے تاکہ وہ مستقبل قریب میں ویکسی نیشن پروگرامز میں شامل ہو کر ان سے ہر ممکن فائدہ اٹھا سکیں۔
تازہ ترین