• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی وبا، مہمان نوازی کا شعبہ 10لاکھ سے زائد ملازمتوں سے محروم ہوگیا

راچڈیل (ہارون مرزا)عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث گزشتہ برس مہمان نوازی کے شعبہ کو 72بلین پونڈز کی آمدنی اور 10لاکھ سے زائد ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑا،برطانیہ کے پاس دنیا کا سب سے بڑا ریستوران منظر ہے ،ہمارے ریستوان بڑا قومی اثاثہ ہیں مگر کورونا بحران کے باعث و ہ گھٹنوں پر آ چکے ہیں کچھ ایسا ہی حال پبز کا بھی ہے شاہد ہم نے کبھی اس بارے میں سوچا بھی نہ ہوگا کہ ہمیں ایسے بدترین بحران کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے معروف بزنس مین راناالڈ میکسیونالڈ کا کہنا ہے کہ مکمل تالا بندی کے تحت حالات بہت زیادہ خراب ہو چکے ہیں ہزاروں پبز ‘ اورریستوران مالکان نے اپنی بقاء کی جنگ کیلئے بند کر دیئے ہیں۔ لندن میں مقیم ایک گروپ کے مالک کی حیثیت سے میں ہفتوں سے امید کر رہا تھا کہ پابندی ختم ہونے کے بعد ریستوراں کھلنے والے پہلے مقامات میں شامل ہوں گے لاک ڈائون میں نرمی کی صورت میں تعلیمی اداروں کو کھولنا ٹھیک ہے مگر مہمان نوازی کے شعبہ سمیت معاشی بحالی کیلئے بھی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے کوویڈ مخالف اقدامات اور لاکھوں پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کی بدولت سماجی فاصلے پر تربیت ، ریستوراں اور پب آپ کے محفوظ مقامات میں شامل ہیںمیرے عملے کے لوگ میرے کنبہ کی طرح ہیں اور بعض بیس سے تیس سال پرانے ہیں سروس چارج کا معاوضہ بیس سے چالیس فیصد بنتا ہے جو تنخواہ کے طور پر شمار نہیں ہوتا ‘ جس کا مطلب ہے کہ بہت سے افراد اپنی آمدنی کا چالیس فیصد سے بھی کم وصول کرتے ہیں فرلو سکیم کے تحت محدود پیمانے پر تنخواہ ادا کی جارہی ہے جس سے اہل خانہ کی زندگی بہت مشکل ہو جاتی ہے میں ان کی ہر ممکنہ مدد کیلئے کوشاں ہوں مگر موجودہ صورتحال میں میری بھی کوئی آمدنی نہیں ہے مہمان نوازی کے شعبہ سے وسیع پیمانے پر لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے سیاحت کی واپسی کے بعد لندن کو پہلے سے کہیں زیادہ فروغ پزیر مہمان نوازی کی ضرورت ہوگی ہمیں ابھی اپنے پیروں پر واپس کھڑا ہونا ہوگاحکومت اگر ریستوران کھولنے میں مزید تاخیر کرتی ہے تو مہمان نوازی کے شعبہ سے منسلک لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

تازہ ترین