• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ذیابیطس کے مریض رمضان میں کن عادات کو اپنائیں؟

پاکستان میں ہر چار میں سے ایک فرد ذیابطیس کی کسی نہ کسی قسم کا شکار ہے اور جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو ذیابطیس کے مریضوں کے ذہنوں میں صحت سے متعلق متعدد سوالات اور پریشانیاں جنم لیتی ہیں کہ آیا وہ روزہ رکھ سکتے ہی یا نہیں، اگر وہ روزہ رکھ رہے ہیں تو اُنہیں صحت مند اور متوازن بلڈ شوگر لیول کے لیے کیا کرنا چاہیے وغیرہ جن کے جوابات جاننا نہایت لازمی ہیں۔

رمضان کے دوران ہر مسلمان روزہ رکھنا چاہتا ہے، روزہ چھوڑنے کا خیال انسان کو افسردگی کا احساس دلاتا ہے، لہٰذا روزہ چھوڑنے سے بہتر ہے اگر ذیباطیس کے مریض اپنے معالج کے مشورے، چند صحت مند اصولوں اور عادات پر اس مہینے میں عمل کر لیں تو روزے کے فوائد اور ثواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق رمضان اور روزہ صحت سے متعلق کئی شکایتوں کا حل لے آتا ہے، روزہ صحت کا نام ہے مگر ذیابطیس کے مریضوں کو خالصتاً روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے رابطہ کرنا چاہیے اور اپنے معالج کے تجویز کردہ اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔

طبی ماہرین کے مطابق روزہ رکھنا اُن افراد کے لیے مشکل ہوتا ہے جو کہ انسولین کا استعمال کرتے ہوں یا شوگر سے متعلق مخصوص ادویات کا استعمال کر ررہے ہوں، ایسے افراد روزہ رکھنے کی صورت میں اگر پورے مہینے اپنے شوگر لیول کو مسلسل مانیٹر کرتے رہیں اور اپنے بلڈ شوگر لیول پر کڑی نظر رکھیں تو انہیں اس کی سمجھ آ جائے گی اور وہ اپنے کھانے پینے کی عادات اور روزے کو اپنی شوگر کے لیول کے مطابق باآسانی چلا سکتے ہیں۔

ذیابیطس کے ماہرین کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 1 کے مریضوں کو روزہ نہیں رکھنا چاہیے جبکہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریضوں کو روزہ رکھنے سےقبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کر لینا چا ہیے تاکہ کسی ایمر جنسی کی صورت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

شوگر لیول گرنے اور زیادہ ہونے کی علامات کیا ہیں؟

انسانی خون میں شوگر لیول کی کمی کی علامات میں بہت زیادہ پسینہ آنا، سردی لگنا، انتہائی شدید بھوک کا محسوس ہونا، بینائی کادھندلانا، دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہونا اور سر چکرانا شامل ہے جبکہ شوگر لیول میں اضافے کی علامات میں مریض کے ہونٹوں کا خشک ہونا اور بار بار پیشاب کیا آنا شامل ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ شوگر کے مریض رمضان کے مہینے کے دوران پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذا کا استعمال کریں جبکہ میٹھے کھانوں اور کیفین سے گریز کریں، ذیابیطس کے مریض رمضان کے دوران ہر قسم کی غذا کا استعمال کرسکتے ہیں بس یہ خیال رکھیں کہ وہ متوازن غذا ہو، کسی بھی غذا کا زیادہ استعمال باعث پریشانی بن سکتا ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے شوگر کے مریضوں کے لیے تجویز کیے گئے چند مفید مشورےمندرجہ ذیل ہیں:

شوگر کے مریض کے لیے ماہرین کی جانب سے تجویز کیا جاتا ہے کہ سب سے پہلے ذیابطیس کے مریض خود کو روزہ رکھنے کے لیے ذہنی طور ہر تیار کریں۔

ماہرین کی جانب سے بہترین مشورہ یہ دیا جاتا ہے کہ ہر مریض رمضان کے آغاز سے قبل ہی اپنے معالج سے دواؤں کا اور غذا کا چارٹ اور طریقہ کار استعمال بنوا لے، ادویات سے متعلق خود سے کوئی فیصلہ نہ کریں۔

شوگر کے شکار افراد سحری میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو دیر سے ہضم ہوں، عام حالات میں ذیابیطس کے مریض پراٹھا نہیں کھاسکتے لیکن وہ سحری میں کم تیل سے بنا ہوا پراٹھا کھاسکتے ہیں، دیر سے ہضم ہونے والی غذاؤں میں حلیم بھی شامل ہے، حلیم میں گوشت اور دالوں کے سبب فائبر بہت زیادہ پایا جاتا ہے جس کے نتیجے میں تا دیر بھوک نہیں لگتی ہے۔

کولیسٹرول کے بڑھنے کے خدشات کے سبب انڈے کا استعمال نہ کریں، شوگر کے مریض اگر انڈے کا استعمال کرنا بھی چاہتے ہیں تو نصف زردی کے ساتھ انڈہ کھایا جا سکتا ہے، انڈے کا استعمال کسی سالن کے ساتھ ملا کر بھی کیا جا سکتا ہے ۔

ذیابطیس کے جن مریضوں کو پیاس زیادہ لگتی ہے وہ سحری میں الائچی کے قہوے کا استعمال کر سکتے ہیں، الائچی کے قہوے میں کم مقدار میں دودھ بھی شامل کیا جا سکتا ہے یا پھر نمکین لسی کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے ۔

سحری کے دوران میٹھے میں کھجلہ، پھینیاں، کسٹرڈ یا کسی بھی قسم کی میٹھی غذا کا استعمال ہر گز نہ کریں۔

ذیابیطس کے مریض روزہ کھجور سے افطار کر سکتے ہیں ، تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک کھجور میں 6 گرام کاربوہائڈریٹس پائے جاتے ہیں جس میں معدنیات، فائبر ، فاسفورس اور پوٹاشیم بھی موجود ہوتا ہے، کھجور میں پائے جانے والا پوٹاشیم تھکاوٹ اور بوجھل پن دور کرتا ہے۔

ذیابیطس کے مریض روزہ افطار کرتے ہوئے ایک کھجور کھاسکتے ہیں اور اگر ان کا شوگر لیول متوازن ہے تو 2 کھجوریں بھی کھائی جاسکتی ہیں۔

افطار کے دوران پھلوں کی چاٹ بغیر چینی،  کریم اور دودھ کے کھائی جا سکتی ہے، پھلوں میں تھوڑ ی سی مقدار میں لیموں کا رس بھی شامل کیا جا سکتا ہے ۔

مائع میں سادہ پانی بہترین قرار دیا جاتا ہے جبکہ نمک میں بنا ایک گلاس لیموں پانی بھی پیا جا سکتا ہے، شوگر کے مریض گھر کی بنی ہوئی غذاؤں کا ہی استعمال کریں، کوشش کریں کے تیل، نمک، لال مرچ اور چینی کی زیادہ مقدار لینے سے پرہیز کیا جائے۔

شوگر کے مریض رات بھوک لگنے پر ایک روٹی کم مرچ مسالے والے سالن کے ساتھ یا سلاد اور رائتہ کے ساتھ کھا سکتے ہیں، چاولوں کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے مگر ایک پلیٹ سے زیادہ نہیں، رات سونے سے قبل بھوک محسوس ہونے پر ایک گلاس دودھ بغیر شکر کے پیا جا سکتا ہے ۔

رمضان بخیر عافیت گزارنے اور روزو ں کے مکمل فوائد حاصل کرنے کے لیے افطار کے بعد اور رات کھانے سے قبل کم از کم 30 منٹ چہل قدمی لازمی کریں، شوگر کے مریضوں کے لیے چہل قدمی بھی ایک بہترین علاج قرار دیا جاتا ہے ۔

شوگر کے مریض اپنے معالج کے مشوروں کے مطابق رمضان گزاریں، خود سے ادویات یا شوگر لیول کے کم یا زیادہ ہونے کی علامات پر علاج نہ کریں۔ 

تازہ ترین