• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کا کورونا وائرس خطرناک، ریڈلسٹ والے ممالک میں شامل کیا جائے، امپریل کالج لندن کے پروفیسر کا انتباہ

لندن/راچڈیل (سعید نیازی/ہارون مرزا) بھارت میں دریافت ہونے والے ممکنہ طور پر خطرناک وائرس کے برطانیہ میں کیسز سامنے آنے کے بعد بھارت کو ریڈ لسٹ والے ممالک کی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ یہ انتباہ امپریل کالج لندن کے پروفیسر ڈینی آلٹمین نے دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہےکہ بھارتی وائرس کے حوالے سے حکومت کو سخت تشویش کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ اس کے سبب لاک ڈائون کا روڈ میپ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔ تاہم انتباہ کے باوجود ڈائوننگ اسٹریٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے آخر میں وزیراعظم بورس جانسن بھارت کا دورہ کریں گے تاہم اس کا دورانیہ مختصر کردیا گیا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کے مطابقB.1. 617کے73کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے چار اسکاٹ لینڈ میں پائے گئے ہیں۔ یہ وائرس پہلے بھارت میں سامنے آیا تھا، تاہم حکام اس وائرس پر تحقیق کررہے ہیں اور انہوں نے ابھی اسے تشویش کا باعث قرار نہیں دیا ہے، لیکن پروفیسر آلٹمین کا کہنا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ وائرس خطرناک ہو اور زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت کے علاوہ ویکسین کے خلاف جسم میں مدافعت کو کمزور بھی کرسکتا ہے اور ہمیں اس کے حوالے سے تشویش میں مبتلا ہونا چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ جنوب ایشیا کے ممالک میں اس وائرس کے کیسز کی بڑی تعداد سامنے آرہی ہے اور یہ بات حیران کن ہے کہ بھارت کو ریڈ لسٹ کے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ بھارت میں کورونا کے مثبت کیسز کی تعداد14ملین سے زائد ہے اور ایک لاکھ74ہزار اموات ہوچکی ہیں۔ وزیراعظم بورس جانسن جو جنوری میں پہلے ہی بھارت میں کورونا کی صورت حال کے سبب ایک مرتبہ اپنا دورہ ملتوی کرچکے ہیں وہ بریگزٹ کے بعد بھارت کا دورہ ملتوی نہیں کرنا چا ہتے ۔ واضح رہے کہ ریڈ لسٹ میں شامل ممالک سے آنے والے برطانوی شہریوں کو10دن تک حکومت کے نامزد کردہ ہوٹل میں اپنے اخراجات پر قیام کرنا پڑتا ہے۔ جمعہ کو ڈائوننگ اسٹریٹ کے ترجمان سے جب پوچھا گیا تھا کہ بھارت کو ریڈ لسٹ میں شامل کیوں نہیں کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ اس فہرست پر نظرثانی کا عمل جاری رہتا ہے۔دوسری جانب برطانیہ میں ہندوستانی وائرس کے 77 نئے و اقعات سامنے آنے کے باوجود ہندوستانی مسافروں پر ریڈ لسٹ پابندیاں عائدنہیں کی گئیں، پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے گذشتہ روز درجنوں نئے کیسز کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بین الاقوامی ٹرانسمیشن کو مستحکم رکھنے کیلئے اس معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔ بھارت کورونا انفیکشن کی دوسری بدترین لہر کا سامنا کر رہا ہے۔ ہندوستان میں ایک روز کے دوران1لاکھ 76ہزا رنئے کیس سامنے آنے کی تصدیق کی گئی ہے جو ایک ریکارڈ شرح ہے یہ شرح فی ملین افراد میں 127 واقعات کی ہے جبکہ برطانیہ میں یہ فی 23 ملین ہے۔ ڈاؤننگ اسٹریٹ نے ہندوستان کو قرنطین ہوٹل کی فہرست سے خارج کرنے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستقل جائزہ لینے کے تحت ہے۔ برطانیہ نے ہندوستان کے پڑوسی ممالک بنگلہ دیش اور پاکستان کو اس فہرست میں شامل کر رکھا ہے اس کے باوجود کہ یہاں انفیکشن پھیلنے کی شرح ایک تہائی ہے۔ ہندوستان میں اس کی شرح میں مسلسل تیزی آ رہی ہے مگر اسے ریڈ لسٹ ممالک میں شامل نہیں کیا گیا۔پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے گزشتہ روز معمول کی ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ برطانیہ میں ہندوستانی متغیر کے 77 واقعات پائے گئے ہیںہندوستان میں انفیکشن کی نئی قسم تیزی سے پھیلتی ہے جس نے ہندوستان کو ان دنوں بر ی طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پبلک ہیلتھ انگلینڈ عام طور پر صرف اس وقت اعلان کرتا ہے جب یہ واضح ہوجاتا ہے کہ مختلف حالت خطرناک ہوسکتی ہے۔ وائرس کی مختلف حالتوں میں ہر وقت اضافہ ہوتا ہے اور جب معاملات پہلے ظاہر ہوتے ہیں تو یہ بتانا مشکل ہوتا ہے کہ آیا وہ اہم ہیں یا نہیں ، یا اس میں کوئی رجحان ہے یا نہیں ہوگا‘اس طرح کی تاخیر سے جنوبی افریقہ کے مختلف قسم کی جانچ شروع ہونے سے پہلے ہوئی پی ایچ ای کے عہدیداروں کو معلوم تھا کہ دسمبر میں برطانیہ میں مختلف شکلیں پھیل رہی ہیں لیکن فروری تک جانچ شروع نہیں ہوئی ہندوستانی متغیرات کو سائنس دانوں نے مارچ میں پہلی بار دیکھا تھا جب نئی دہلی میں حکومت نے اسے ڈبل میوٹینٹ قرار دیابرطانیہ میں ہندوستان کی مختلف حالت کے انفیکشن کی تصدیق اور بڑے پیمانے پر وہاں وائرس کے پھیلائو کے باوجود دفتر خارجہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ یہ امکان ہے کہ ہندوستانی شکل کسی وی او سی تک بڑھا دی جائے گی کیونکہ اس میں ایسی خصوصیات موجود ہیں جو اسے موجودہ ویکسینوں سے زیادہ مضربنا دیتی ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کی ریڈ لسٹ میں شامل ممالک کے مسافروں کیلئے سخت پابندیاں لاگو ہیں ۔

تازہ ترین