• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک بھر میں جاری لاک ڈائون کے باعث کورونا کی ہلاکت خیزیوں میں اگرچہ نمایاں کمی آئی ہے‘ یہ بھی مگر ایک حقیقت ہے کہ عالمی ادارۂ صحت نے کورونا کی بھارتی قسم کو عالمی خطرہ قرار دیا ہے اور پاکستان میں اس وقت برطانوی، افریقی اور بھارت قسم کے کورونا کی تشخیص کی جاچکی ہے۔ وطنِ عزیز میں چند روز قبل تک کورونا کے باعث اموات کی تعداد 150 سے تجاوز کر گئی تھی مگر اگلے روز اموات کی تعداد 78ریکارڈ کی گئی تاہم، یہ اعداد و شمار کسی بھی وقت بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ عید کی تعطیلات کے بعد جب کورونا لاک ڈائون میں نرمی کی جائے گی اور معمول کی سرگرمیاں شروع ہوں گی تو کورونا کی عالمگیر وبا میں اضافے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں اور کچھ ماہرین کے مطابق، وطنِ عزیز میں رواں ماہ اور جون میں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ ہو سکتی ہے جس کے باعث متحدہ عرب امارات، کویت اور تھائی لینڈ نے پاکستان کے علاوہ بنگلہ دیش، نیپال اور سری لنکا کے شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ یوں جنوبی ایشیا کے تقریباً تمام ملکوں کے شہریوں کے لئے متحدہ عرب امارات کا سفر کرنا ممکن نہیں رہا۔ دریں اثنا، نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر (این سی او سی) نے مختلف شہروں میں کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور صوبوں کو ایس او پیز پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانے پر زور دیا ہے‘ اعداد و شمار کے مطابق،گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں 3467شہریوں میں کورونا وبا کی تصدیق ہوئی اور مثبت کیسز آنے کی شرح 9 فی صد سے زیادہ رہی۔ یہ شرح نہایت تشویش ناک اور پاکستان پر اِن ملکوں کی جانب سے عائد کی جانے والی سفری پابندی کی ایک بڑی وجہ بھی ہے۔ ان حالات میں ایس او پیز پر عملدرآمد کئے بنا اس وبا کا مقابلہ کرنا ممکن دکھائی نہیں دیتا اور شہریوں کا اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کا ساتھ دینا اور احتیاط ہی اس وبا سے پیش آنے کا بہترین حل ہے۔

تازہ ترین