• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بینکاری شعبہ صنعت اور معیشت کا ایک اہم حصہ ہے، جس کا مقصد مالی نظام کا استحکام اور امانت گزاروں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ یہ شعبہ لوگوں کے مالی اثاثوں کو محفوظ کرکے انہیں زیادہ دولت پیدا کرنے کے لیے دوسرے لوگوں کو سرمایہ کاری کے لیے فراہم کرتا ہے۔ یہ معیشت سے چھوٹی چھوٹی بچتوں کو بڑی بڑی نفع بخش سرمایہ کاری میں تبدیل کرتا ہے۔ 

بینکاری شعبہ کسی بھی ملک کی معاشی سرگرمیوں میں سہولت فراہم کرتے ہوئے معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بینکوں کی موجودگی میں تجارتی معاملات میں تیزی اور آسانی آجاتی ہے کیونکہ یہ بروقت سرمایہ کی فراہمی کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔ اس طرح لوگوں کو ملازمتیں ملتی ہیں، ان کی قوت خرید میں اضافہ ہوتا ہے، مال اور خدمات کی طلب بڑھتی ہے اور پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

معاشی ترقی میں بینکاری کی اہمیت 

بینکاری شعبہ کی ترقی 18ویں صدی میں صنعتی ترقی کے ساتھ ہوئی۔ یورپ میں ہونے والی صنعتی ترقی سے ہی مشترکہ سرمائے کی کمپنیوں اور بینکوں کی موجودہ شکل وجود میں آئی، جن کا مقصد معاشرے کی منتشر بچتوں کو جمع کرکے زیادہ بہتر انداز میں استعمال میں لانا تھا۔ دورِ جدید میں تمام معاشی سرگرمیوں اور استحکام کے لیے صنعت وتجارت اور بینکاری نظام ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں۔ 

ان دونوں شعبوں کے باہمی روابط اور تعاون کے بغیر موجودہ دور میں منظم، مضبوط اور مستحکم معاشی نظام کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ جن ممالک میں بینکاری نظام مستحکم ہے اور اس کا ملکی صنعت وتجارت کے ساتھ رویہ مثبت ہے تو وہاں کی معیشت تیزی سے ترقی کررہی ہے۔

پاکستان کی معاشی ترقی میں بھی بینکس اور دیگر مالیاتی ادارے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ملک کی صنعتی اور زرعی ترقی میں بینکوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ تجارت کے فروغ کے لیے بھی بینکس نمایاں خدمات انجام دیتے آرہے ہیں۔ بینکس صنعت کاروں اور کاشتکاروں کو طویل، درمیانی اور قلیل مدت کے لیے قرضہ فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ روزمرہ ضروریات کے لیے صنعتوں کو ورکنگ کیپٹل بھی مہیا کرتے ہیں۔

مرکزی بینک

مرکزی بینک کسی بھی ملک کا ایک اہم ادارہ ہوتا ہے جو اپنے ملک کے مالی استحکام کا محافظ ہوتا ہے۔ یہ بااختیار سرکاری نمائندہ ہونے کی حیثیت سے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ مرکزی بینک کسی بھی ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے تو غلط نہ ہوگا۔ مرکزی بینک کا مقصد منافع کمانا نہیں بلکہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنا ہے ۔ حکومت کے مختلف محکموں کے حسابات رکھنے کے ساتھ ساتھ مالی و معاشی امور میں بھی یہ اہم مشورے دیتا ہے۔ 

مرکزی بینک سونا چاندی کے محفوظ ذخائر کے عوض کرنسی نوٹ جاری کرتا ہے۔ یہ ملک میں موجود تمام بینکوں کا سربراہ و نگراں ہوتا ہے، جو تمام بینکوں کے مفادات کے لیے پالیسیاں تشکیل دیتا ہے۔ بینکاری شعبہ کی بات کریں تو اس میں نجی اور غیرملکی کمرشل بینکس، اسلامک بینکس، انویسٹمنٹ بینکس، ڈیویلپمنٹ بینکس، زرعی بینکس، مائیکرو فنانس بینکس اور ڈسکائونٹ ہائوسز شامل ہیں۔

کمرشل بینکس

روایتی بینکاری میں پیسے کے لین دین کی بنیاد قرض ہے۔ جو پیسہ بینک کو دیا یا اس سے لیا جاتا ہے، اس کی بنیاد قرض ہے۔ کمرشل بینکس کرنٹ اور سیونگ اکائونٹس، کریڈٹ کارڈز اور کاروباری قرضے مہیا کرنے کی خدمات انجام دیتے ہیں۔ ایسے بینک عوام الناس کو قائل کرتے ہیں کہ وہ اپنی بچتیں بینکوں میں جمع کرائیں۔ 

کمرشل بینکس ڈپازٹ موبلائزیشن، منی ٹرانسفر، فنانسنگ ورکنگ کیپٹل، درآمدات و برآمدات سے متعلقہ دیگر تجارتی لین دین میں مالیاتی امداد، گورنمنٹ سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری اور کال منی آپریشنز جیسی وسیع خدمات پیش کرتے ہیں۔

اسلامک بینکس

اسلام میں قرض دینا اور لینا جائز ہے لیکن اس پر سود لینے کی ممانعت ہے یعنی اصل رقم پر مشروط اضافہ لینا، دینا جائز نہیں۔ بینکاری نظام میں قرض کو ایک تجارتی معاملے کے طور پر لیا جاتا ہے۔ آجکل کے زمانے میں بینکاری ایک ضرورت ہے۔ بینکوں کے وجود کے بغیر کاروبار اورمعیشت کو چلانا مشکل ہے۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے اسلامی بینکاری کو متعارف کروایا گیا، جس میں شریعت کے مطابق سود سے پاک بینکاری کی جاتی ہے۔ 

اسلامی بینکوں کی سرگرمیاں شرعی اصولوں کے مطابق کی جاتی ہیں، ورنہ تو کمرشل بینکوں اور اسلامی بینکوں میں کوئی فرق باقی نہیں رہتا۔ سود سے بچنے کے لیے لوگ اپنی رقوم نفع اور نقصان کے اکاؤنٹس میں رکھواتے ہیں۔ اسلامی بینکس اپنے کھاتے داروں کی رقوم سے منافع بخش کاموں میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اس طرح وہ خود بھی منافع کماتے ہیں اور اپنے کھاتے داروں کو بھی ان کے حصے کا منافع مدتی بنیاد پر ادا کرتے ہیں۔

انویسٹمنٹ بینکس

سرمایہ کاری بینکس مختلف نوعیت کے کام کرتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ عوامی معاملات کے تحت ایکویٹی کیپٹل بڑھانے میں معاونت کرتے ہیں۔وہ کمپنیوں کے ادغام، حصول اور ڈیری ویٹوو میں بھی معاونت فراہم کرتے ہیں نیز ڈیری ویٹوو کی تجارت، فارن ایکسچینج، فکسڈ انکم انسٹرومنٹس اور اسٹاک ایکسچینجز پرشیئرڈ لسٹڈ جیسی خدمات بھی سرانجام دیتے ہیں۔ ایسے بینک ڈپازٹس نہیں رکھتے، وہ اپنے امور مختلف مثلاً ریٹرن فیس، لین دین پر مبنی مشاورتی فیس اور انڈر رائٹنگ کمیشن پر دیگر مالیاتی خدمات کی ادائیگی کے ذریعے سرانجام دیتے ہیں۔

ڈیویلپمنٹ بینکس

یہ بینکس صنعتی یونٹس کے انتخاب میں معاونت فراہم کرتے اور اپنی جزوی مالیاتی ضرورتوں کے مطابق براہ راست مالیاتی تعاون کےلیے ہاتھ بڑھاتے ہیں نیز بروشرز اور تحقیقی مقالوں کی اشاعت کے ذریعے نظرانداز شدہ شعبوں میں سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے پروموشنل سرگرمیوں میں بھی مصروف رہتے ہیں۔ ساتھ ہی موزوں و مناسب پروجیکٹس کی فزیبلیٹی رپورٹ بنانے میں بھی تعاون کرتے ہیں۔

ایسے بینک قومی اہداف، منصوبوں اور ترجیحات کے مطابق ملک میں معاشی ترقی کی رفتار بڑھانے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔ ان کی بنیادی ذمہ داریوں میں براہ راست مالیاتی تعاون، عمل انگیز عامل (Catalytic function)، گھریلو بچتوں کی موبلائزیشن، مقامی صنعتی ترقی میں توازن کو یقینی بنانا اور نئے آنے والوں کی حوصلہ افزائی کے ذریعے انٹرپرینیویل بیس کو وسعت دینا شامل ہیں۔

زرعی بینکس

یہ بینکس شعبہ زراعت میں آسان شرائط پر سستے قرض فراہم کرتے ہوئے اس شعبہ کی ترقی وفروغ میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ڈسکائونٹ ہاؤسز

یہ وہ فرمز ہیں جو ایکسچینج کے ڈسکائونٹ بلز، بینکرز ایکسیپٹنس اور کمرشل پیپر وغیرہ خریدتی ہیں۔ ڈسکائونٹ ہائوسز ٹریژری بلز کے لیے ٹینڈر بھی دیتے ہیں اور کم مدتی سرکاری بانڈز ڈیل کرتے ہیں۔ یہ کم مدتی منی مارکیٹوں کا اہم حصہ ہوتے ہیں۔

مائیکروفنانس بینکس

مائیکروفنانس بینکس غریب گھرانوں اور چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو ان کی ضروریات کے مطابق قرضے فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایسے غریبوںکو قرضہ مہیا کرتے ہیں، جنہیں کمرشل بینکس، اسلامی بینکس اور دیگر مالیاتی ادارے قرضے دینےکا اہل نہیں سمجھتے۔ 

بہ الفاظ دیگر مائیکروفنانس بینکس ہر ایک انسان کو باصلاحیت اور قرضہ حاصل کرنے کے قابل سمجھتے ہیں۔ مزید برآں، یہ چھوٹے پیمانے پر کاروبار شروع کرنے والوں کوسادہ گوشوارے اور اکائونٹنگ کی بنیادی تربیت بھی مہیا کرتے ہیں۔ ان کا بنیادی مقصد غریب افراد بالخصوص خواتین کی مدد کرکے انہیں خود کفیل بناکر غربت کا خاتمہ کرنا ہوتا ہے۔

انٹرنیٹ بینکاری

انٹرنیٹ اور موبائل ایپلی کیشنز نے بینک صارفین کو سہولیات فراہم کردی ہے کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں اپنے متعلقہ بینک اکاؤنٹ سے رقم وصول اور منتقل کرسکتے ہیں جبکہ ان کے ذریعے بلوں کی ادائیگی بھی بآسانی کی جاسکتی ہے۔ اس کے علاوہ موبائل فون آپریٹرزبھی اپنے صارفین کو موبائل نمبرکے ذریعے رقم بھیجنے اور وصول کرنے کی سہولت فراہم کررہے ہیں۔

تازہ ترین