• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے چاروں صوبوں میں محتسب تعینات کئے جاتے ہیں جن کا مینڈیٹ عوام کے حقوق کا تحفظ، رول آف لاء کی پابندی کو یقینی بنانا، بدانتظامی اور کرپشن کی وجہ سے لوگوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوںکا ازالہ کرنا اور حکومتی اداروں اور ایجنسیوں کے کاموں پر ایک واچ ڈاگ کی حیثیت سے نظر رکھنا ہوتا ہے۔محتسب کا دفتر ایک نیم عدالتی فورم ہوتا ہےجس کا مقابلہ عدالتوں سے نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی یہ کوئی اپیلیٹ فورم ہوتا ہے ۔ محتسب کے پاس عوام کی طرف سے بدانتظامی کی نشاندہی کیلئے دی گئی درخواستوں کی سماعت کا اختیار ہوتا ہے۔ صوبائی محتسب کا دفتر ایک غریب آدمی کی عدالت کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جس میں لوگ ایک سادہ اور سستے ترین طریقے سے انصاف کے حصول کیلئے درخواستیں دیتے ہیں۔ محتسب کے کردار اور کارکردگیوں پر پہلے شاید کم ہی لکھا گیا ہے اس لئے میں نے یہ مناسب سمجھا کہ غریب عوام کی اس عدالت کے بارے میں بھی لوگوں کو بتایا جائے۔پنجاب میں صوبائی محتسب کا دفتر 30ستمبر 1996ء کو دی پنجاب آفس آف اومبڈسمین آرڈیننس 1996ء کے تحت قیام عمل میں آیا ۔ سب سے پہلے صوبائی محتسب کا دفتر لاہور میں بنایا گیا جس کے بعد 2004ء میں اس کا پہلا ریجنل دفتر ملتان جنوبی پنجاب کے 3ڈویژنوں ملتان، بہاولپور اور ڈی جی خان کا بنایاگیا ۔اسی طرح 2006ء میں راولپنڈی اور 2007ء میں سرگودھا ریجنل دفاتر قائم کئے گئے جبکہ صوبے کے بقایا 4ڈویژنوں کو لاہور ہیڈآفس سے اٹیچ کر دیاگیا عوامی شکایات کے فوری ازالے کے پیش نظر مئی 2014ء میں پنجاب کے 36اضلاع میں اس کے ریجنل دفاتر بنا دیئے گئے۔ شاید کم ہی لوگوں کویہ معلوم ہو گا کہ محتسب کے دفتر کے اہداف میں عوام اور بیوروکریسی کے تعلقات کو بہتر بنانا ہی نہیں بلکہ بیوروکریسی کی کارکردگی میں بہتری لانا، انتظامیہ کی اصلاح اور سرکاری ملازمین کو بھی انصاف دینا جب ان پر ناجائز طور پر بدانتظامی کا الزام لگایا جائے ۔محتسب پنجاب کے دائرہ اختیار میں صوبائی حکومت کے تمام محکموں، کمیشن اور دیگر اداروں کے خلاف شکایات سننے کا اختیار ہے لیکن صوبائی محتسب ایکٹ 1997ء کے سیکشن (2) کے تحت ہائیکورٹس اور ان کی ماتحت عدالتوں کے علاوہ پنجاب اسمبلی اور اس کے سیکرٹریٹ کے خلاف شکایات سننے کا اختیار شامل نہیں ۔اس کے علاوہ صوبائی محتسب عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات، پاکستان کی خارجہ پالیسی اور تعلقات سمیت افواج پاکستان جس میں بری، بحری اور فضائیہ کے ادارے شامل ہیں، متعلق شکایات سننے کا اختیار نہیں رکھتا۔محتسب پنجاب کے پاس یہ قانونی اختیارات بھی ہیں کہ وہ کسی سرکاری دفتر میں داخل ہو کر کسی بھی چیز (کاغذات یا کوئی اوردستاویز ) کی نہ صرف انسپکشن کر سکتا ہے بلکہ ہائیکورٹ کی طرح توہین کا مرتکب ہونے پر کسی بھی شخص کو سزا سنا سکتا ہے ۔یہ تو ہو گئیں غریب عوام کی عدالت کے اختیارات اور کام کے حوالے سے باتیں ۔اب صوبائی محتسب پنجاب کی کارکردگی پر بھی ایک نظر ڈالتے ہیں ۔سابق چیف سیکرٹری میجر (ر) اعظم سلیمان نے یکم جولائی 2021ء کو صوبائی محتسب کا چارج سنبھالا تو اس دفتر میں بہت کچھ ہونا باقی تھا بلکہ یہ کہنا بھی مناسب ہو گا کہ جنگی بنیادوں پر عوامی ریلیف کیلئے کام کرنے کی ضرورت تھی ۔اب میجر (ر) اعظم سلیمان کی ورکنگ سے کون واقف نہیں ۔جب وہ چیف سیکرٹری پنجاب تعینات ہوئے تو مجھے ان کے کیمپ آفس 9ایکمن جانے کا موقع ملا ۔اوائل دن تھے اور میں نے دیکھا کہ چیف سیکرٹری کا پورا میز فائلوں سے بھرا پڑا تھا۔مختلف محکموں کے سیکرٹری دیئے گئے ٹاسک پر ایک دوسرے سے گفتگو کرتے دکھائی دے رہے تھے اور عجیب سا منظر تھا کہ جیسے چیزیں اسکریچ سے شروع ہونے والی ہیں ۔پھر چند ماہ بعد دوبارہ وہاں جانے کا اتفاق ہواتو چیف سیکرٹری کے میز پر کوئی فائل زیر التواء نہ تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ دن رات کام کی وجہ سے Smooth Sailingشروع ہو چکی تھی ۔محتسب پنجاب کی ہیلپ لائن 10850کے اوقات صبح 9بجے سے شام 5بجے کی بجائے بڑھا کر24/7کر دیئے ۔محکمہ کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرکے تمام دفتری خط وکتابت پیپرلیس کر دی ۔عوام کی آگاہی کیلئے صوبائی محتسب دفتر میں میڈیا سیل کو فعال کیا گیا اور سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر آگاہی مہم شروع کر دی گئی۔سال 2020میں موصول ہونے والی شکایات میں 90فیصد پر دادرسی کر دی گئی‘ صرف ایک سال کے قلیل عرصے میں سینکڑوں کنال سرکاری اراضی جس کی مالیت 40کروڑ سے زائد بنتی ہے قابضین سے واگزار کروائی گئی۔ضلع بھکر میں 4دیہات کو جوڑنے والی سرکاری شاہراہ عام پر 35سال سے قائم تجاوزات ختم کروا کر راستے کو عوام کیلئے کھول دیا گیا ۔سعودی عرب میں مقیم اوورسیز پاکستانی محمد مختار کے 15سالہ بیٹے کے ساتھ سرگودھا کے سکول ٹیچر عادل کامران کے زیادتی کے واقعہ میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے اور محکمہ تعلیم کے گریڈ 17سے 19تک کے 5اعلیٰ افسران کو اس ٹیچر کی پشت پناہی، غفلت اور لاپرواہی ثابت ہونے پر ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کیلئے حکومت کو سفارشات بھجوانے، پنجاب حکومت کی طرف سے معذور افراد کو کرایوں میں 50فیصد کی سہولت کے فیصلے پر موصول ہونے والی شکایات پر کارروائی کرتے ہوئے حکومتی فیصلہ پر عملدرآمد کروانے، صوبے بھر میں غریب طلباء کو حکومتی پالیسی کے تحت وظائف کی بغیر رکاوٹ ادائیگی،لاہور میں صفائی میں مزید بہتری کیلئے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، کمشنر لاہور اور چیف ایگزیکٹو ایل ڈبلیو ایم سی کو محتسب کی طرف سے جاری احکامات کے بعد صفائی میں بہتری اور صوبائی محتسب کے محکمے کی ری سٹرکچرنگ کے فیصلے جیسے کئی اہم اقدامات گزشتہ ایک سال میں تیزی سے ممکن ہوئے۔حکومت کو چا ہئے کہ وہ ان انقلابی اقدامات کی نہ صرف پذیرائی کرے بلکہ غریب عوام کی اس عدالت کو کامیاب بنانے میں اس کا بھرپور ساتھ دے۔

تازہ ترین