• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کو تنہا چھوڑا تو بحران پیدا ہونگے، عمران خان

دوشنبے(اے پی پی)وزیراعظم عمران خان نے اس امر پر زور دیا ہے کہ بین الاقوامی برادری افغانستان میں نئی حقیقت کا ادراک کرے، افغانستان کو تنہا چھوڑنے کی بجائے اس کے ساتھ رابطے بڑھانا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے، طالبان کو بھی اپنے وعدوں کی پاسداری کیلئے ہر ضروری قدم اٹھانا ہو گا، جامع سیاسی ڈھانچہ کی تشکیل کا وعدہ پورا کیا جائے۔

افغانستان کا مسئلہ سب کو مل کرحل کرنا ہوگا، افغانستان کو اس مرحلہ پر تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا،افغانستان کو تنہاچھوڑا گیا تو مختلف بحران جنم لیں گے‘ اسی طرح طالبان کو بدنام کرنے اور داخلی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوششوں کو بھی مسترد کیا جانا چاہئے۔ 

یہ افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔افغانستان میں 40 سال سے جاری جنگ کو ختم کرنے کا ایک نادر موقع ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ عالمی برادری کے ساتھ ملکر لڑیں گے۔ 

جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے وفود کے سربراہان اور افغانستان میں رسائی کے موضوع پر کولیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ایس ٹی او )کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا امن سے گہرا مفاد وابستہ ہے۔آج افغانستان تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے‘40سال کے تنازعات اور عدم استحکام کے بعد اب جنگ کے خاتمے اور پائیدار امن کے قیام کا امکان پیدا ہواہے، یہ صورتحال غیر متوقع طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔

غیر ملکی افواج کو ایک روز واپس جانا تھا، ہماری خواہش تھی کہ ایسا زیادہ یقینی اور متوقع انداز میں ہوتا تاہم افغان سکیورٹی فورسز کا شیرازہ بکھرنا اور افغان حکومت کا خاتمہ اتنا اچانک ہوا جس کی توقع نہیں کی جا رہی تھی، پھر بھی کسی خونریزی کے بغیر انتقال اقتدار ہواجو پاکستان کیلئے بہت زیادہ اطمینان کا باعث ہے۔

خانہ جنگی کا امکان جس کے بارے میں ہمیں شدید فکر لاحق تھی ، ٹل گئی ہے اور افغان مہاجرین کے جن بڑے پیمانے پر انخلا کا خدشہ تھا خوش قسمتی سے وہ بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں انسانی اور ممکنہ اقتصادی بحران دونوں فوری اور کٹھن چیلنجز ہیں۔

افغانستان کی ایسی معیشت جس کا انحصار غیر ملکی امداد پر تھا اور وہ ایک جنگی معیشت تھی، سے پائیدار معیشت کی جانب قدم بڑھانا بہت بڑا چیلنج ہو گا۔اس موقع پر بین الاقوامی برادری کے سامنے دو راستے ہیں، ایک یہ کہ رابطوں کو بڑھایا جائے یا پھر سوویت انخلا کے بعد جس طرح ہوا اس طرح افغانستان کو تنہا چھوڑ دیا جائے۔

افغانستان کو تنہا کرنا ہمیں ایک ایسی غیر مستحکم صورتحال کی طرف واپس دھکیل دے گا جس کا نتیجہ خانہ جنگی ، ہمسایہ ممالک پر منفی اثرات، پناہ گزینوں کا سیلاب، دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ، منشیات کی سمگلنگ اور منظم بین الاقوامی جرائم کی صورت میں نکل سکتا ہےاس لئے افغانستان کے ساتھ رابطے بڑھانا ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ افغانستان دوبارہ کسی دہشت گرد تنظیم کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے‘اسی طرح طالبان کو بدنام کرنے اور داخلی کشیدگی کو ہوا دینے کی کوششوں کو بھی مسترد کیا جانا چاہئے، بعض کی جانب سے اس طرح کی غیردانشمندانہ سوچ سے چیلنجز حل ہونے کی بجائے مزید گھمبیر ہوں گے۔

بین الاقوامی برادری کو اس نازک موڑ پر افغان عوام کے ساتھ یکجہتی اور تعاون کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔افغانستان کے منجمد اثاثوں کو افغان عوام کی بہبود کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دینا بھی صحیح سمت میں قدم ہو گا، افغانستان میں انسانی صورتحال پر اثر انداز ہونے والے ان معاملات سے دانشمندی سے نمٹنا ہو گا۔

دریں اثناء عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ سب کو مل کرحل کرنا ہوگا، افغانستان کو اس مرحلہ پر تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا،افغانستان کو تنہاچھوڑا گیا تو مختلف بحران جنم لیں گے‘بین الاقوامی برادری کی بھرپور کوششوں کے باوجود دہشت گردی کے خطرات اب بھی برقرار ہیں‘ مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو یہاں شنگھائی تعاون تنظیم ایس سی او کے 20 ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ اب افغانستان کی حقیقت دنیا کو تسلیم کرنا ہو گی، یہ افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کا وقت ہے۔ افغانستان کو انسانی بحران، خوراک، بنیادی اشیا ودیگر چیلنجز کا سامنا ہے۔ ہم آزاد خودمختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں ۔

تازہ ترین