• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا عزم صاف ستھرا اور صحت مند سندھ، یہ پڑھ کر زیادہ حیران ہونے کی ضرورت نہیں۔ خود جاکر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ویب سائٹ پر دیکھ لیں ۔ بہت اعتماد کے ساتھ یہی نعرہ لکھا ہے عملدرآمد کا "ادارتی نعرے" تعلق ہونا ضروری نہیں ہے۔ویب سائٹ کے مطابق کراچی کے سات اضلاع کے اٹھارہ زونز میں شکایتی مراکز قائم ہیں اور ان فون نمبرز بھی موجود ہیں۔ (دیکھیں برائے مہربانی ہنسنا بند کریں یہ کوئی لطیفہ نہیں ہے)۔ اس کے علاوہ آن لائن شکایت کے لئے ایک ایپ appبھی موجود ہے۔موجودہ مالی سال کے لئے اس بورڈ کا بجٹ آٹھ ارب روپے ، (8 بلین 42 ملین روپے، یورو 42 ملین، ڈالر 50 ملین)۔ آمدنی کا تخمینہ چھ اعشاریہ پانچ ارب روپے۔(6.5 billion، یورو 34 ملین، ڈالر 41 ملین ) جبکہ ابھی تک اس بورڈ آمدنی جمع کرنے کی صلاحیت ڈیڑھ ملین کی ہے۔ اس خسارہ کو پورا کرنے کے لیے SSWMB نے garbage- lifting fee کے نام سے ہر گھر، ہر صنعت اور cantonment کے علاقے سے جمع کرنے کا فیصلہ کیا جو کے ہر گھریلو صارف کے لیے 100، 200، اور 300 تک ہوگا۔ اس فی /fee کو سوئی گیس Sui Southern Gas Company جمع کرکے دے گی۔ یعنی گیس کے بل میں لگ کر آئے گا۔اب ذرا اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں۔ ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں ایک بلین ستر ملین (ایک ارب ستر کروڑ) ادا کیے جاتے ہیں۔ جبکہ تنخواہوں کی ادائیگی کے علاوہ اخراجات (non- salary expenses) پانچ ارب چونتیس کروڑ اسی لاکھ ہیں۔ یوں دونوں کو ملا کر کل رقم چھ ارب اکتالیس کروڑ اسی لاکھ روپے بنتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کا وجود کہیں نظر آتا ہے جس پہ سالانہ چھ بلین سے آٹھ بلین روپے خرچ کیے جاتے ہیں؟ نہ ہی اس کا عملہ کہیں مستعدی سے کام کرتا نظر آتا ہے؟ ایک بلین / ارب روپے سالانہ کی تنخواہیں کیا بھوت / گھوسٹ ملازمین کو دی جاتی ہیں؟ جو کچرے کی مینجمنٹ کرتے نظر نہیں آتے۔ دوسری طرف آئے دن اخبارات میں خبر آتی رہتی ہے کہ ایک چین کی کمپنی اور ایک یورپ کی کمپنی سے معاہدہ ہوگیا جو بالترتیب ضلع وسطی اور ضلع کورنگی سے کچرا جمع کریں گی۔ ایک بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ کچرا اٹھانے میں کون سی "راکٹ سائنس" استعمال ہوتی ہے کہ ان کے لیے بیرونی ممالک سے ماہرین بلائیں جائیں۔ رہی بات مشینوں کی وہ درآمد کرکے SSWMB کے ملازمین کو تربیت دے کر استعمال کی جاسکتی ہیں۔ کیونکہ چینی اور یورپین کمپنیاں بھی مزدوری یہاں کے لوگوں سے ہی کروائیں گے وہ اپنے ملک سے لوگ لے کر نہیں آئیں گے۔ اگر صرف مینجمنٹ ان غیرملکی کمپنیوں سے ہی کروانی ہے تو اس بورڈ پر آٹھ ارب کیوں خرچ کیے جارہیں ہیں؟ جب اس ادارے میں جو اس کا اصل کام ہے کرنے کی صلاحیت ہی نہیں تو اس کے قیام کا کیا مقصد ہے؟۔ کراچی کے سات اضلاع سے 6.5 بلین روپے کچرا اٹھانے کی فی کے نام پر لینا سمجھ سے بالاتر

ہے۔ اس بورڈ کے اخراجات کی درست اور باقاعدگی سے آڈٹ ہونا چاہیے اور اس کو SSWMB کی ویب سائٹ پر موجود ہونا چاہے تاکہ عوام کو خاص کر کراچی کے عوام کو اندازہ ہو سکے کہ ان سے لیے جانے والے ساڑھے چھ ارب روپے کہاں، کتنے اور کیسے خرچ ہورہے ہیں۔لیکن اس کے لیے عوام کا باشعور ہونا بہت ضروری ہے۔ غیر ضروری سیاسی گفتگو میں دلچسپی رکھنے سے بہتر ہے کہ حکومت اخراجات پر کڑی نظر رکھئے۔ فضول خرچی پر اعتراض کریں خرچ ہوتے نظر نہ آئیں تو سوال کریں۔ حقوق حاصل کرنے کے لیے محنت بھی کرنی پڑتی ہے۔

minhajur.rab@janggroup.com.pk

تازہ ترین