• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ دو ہفتوں سے قابض فوج نے کشمیری عوام پر ظلم و ستم کا جو نیا اور انتہائی سفاکانہ سلسلہ شروع کر رکھا ہے، پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں اس کے خلاف اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرکے حالات کے ایک ناگزیر تقاضے کو پورا کیا ہے ۔ وزیراعظم نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ طاقت کا وحشیانہ استعمال کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دے سکتا۔انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کا یہ دعویٰ کہ اس کے زیر تسلط کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بھارت کا داخلی معاملہ ہے،فی الحقیقت قطعی غلط،قانونی طور پر ناقابل دفاع نیز بین الاقوامی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔وزیر اعظم نے پاکستان کی جانب سے کشمیری عوام کے لئے سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھنے کے اعلان کے ساتھ واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا واحد ممکن حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے ہے ۔ بے گناہ شہریوں کے قتل عام کی تحقیقات کے لئے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کی خاطر اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ وقت کا تقاضا ہے اور اس سمت میں مزید کوئی وقت ضائع کیے بغیر پیش رفت ضروری ہے۔ جانوروں کے شکار کے لئے بنائی جانے والی چاروں طرف اندھا دھند چھرے برسانے والی بندوقوں کو انسانوں کے خلاف استعمال کرکے بھارتی حکمراں جس انسانیت سوز ی کا مظاہرہ کررہے ہیں اس کے نتیجے میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے ہیں اور ان میں سے ایک بڑی تعداد زندگی بھر کے لئے بینائی سے محروم ہوچکی ہے۔لہٰذا پوری عالمی برادری کو اس بہیمانہ کارروائی کو فوری طور پر رکوانے کے لئے اپنا اثرو رسوخ نتیجہ خیز طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ برہان الدین وانی کی شہادت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونک دی ہے اور وہ بھارتی جبر کے خلاف نئے عزم کے ساتھ سینہ سپر ہوگئے ہیں۔ ان کے اس رویے نے عالمی برداری میں اس مسئلے کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔ اس کا ایک بھرپور مظاہرہ عوامی جمہوریہ چین کے ردعمل کی شکل میں ہوا ہے جس میں اس مسئلے کو کشمیریوں کی مرضی کے مطابق حل کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ خود بھارتی لوک سبھا میںپریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق گزشتہ روز کانگریس سے تعلق رکھنے والے رکن جے ایم سندھیا نے کوئی لگی لپٹی رکھے بغیر کہا کہ’’ کشمیر میں پی ڈی پی اور بی جے پی کی حکومت نے تمام اصول پامال کردیے ہیں، انتظامیہ منقسم ہے اور حکومت جسے عوام کی حمایت کرنی چاہیے، ان کے خلاف ہتھیار استعمال کررہی ہے۔‘‘ یہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنے خطاب میں کشمیر میں رائے شماری کو وقت کی ضرورت قرار دیا ۔یہ صورت حال مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں نئی توانائی کے ساتھ اٹھانے کا بھرپور موقع فراہم کررہی ہے جسے ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔ اگر پاکستان کے کسی علاقے میں وہ حالات ہوتے جو آج بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ہیں تو بھارتی حکومت یقینا پوری دنیا میں اسے اپنے مقاصد کے لئے بھرپور طور پر استعمال کررہی ہوتی جیسا کہ اس نے 1971ء میں مشرقی پاکستان میں کیا تھا حالانکہ بھارت کسی بھی طور اس معاملے میں فریق نہیں تھا۔ جبکہ پاکستان تنازع کشمیر کا ایک مسلمہ فریق ہے اور اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھاکر حل کرانے کی ہر ممکن کوشش حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔لہٰذا قومی سلامتی کونسل کی جانب سے کشمیر کے مسئلے کو ازسرنو اقوام متحدہ میں اٹھانے کے فیصلے پر پوری تیاری کے ساتھ مزید کسی تاخیر کے بغیر عمل ضروری ہے ، اس مقصد کے لئے او آئی سی اور چین سمیت تمام دوسرے ممکنہ ذرائع کو بھی ایسی حکمت عملی کے ساتھ کام میں لایا جانا چاہیے کہ سات عشروں سے حل کے منتظر اس خالص انسانی مسئلے کے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کی راہ میں کوئی رکاوٹ باقی نہ رہے اور یہ معاملہ جلد از جلد کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق طے پاجائے۔
تازہ ترین