• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابل : امریکی یونیورسٹی پر حملے میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد16ہوگئی

 کابل(نیوز ایجنسی) افغان دارالحکومت کابل میں کے مرکز میں واقع امریکی یونیورسٹی پر حملے میں ہلاک ہونیوالوں کی تعداد16ہوگئی ،جن میں دوحملہ آور،ایک پروفیسر،7طلبہ، 3پولیس اہلکار اور تین نجی گارڈز شامل ہیں،جبکہ 53افرادزخمی ہوئے،کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق افغانستان  پولیس کا کہنا ہے کہ کابل کے مرکز میں واقع امریکن یونیورسٹی پر حملے میں سات طلبہ سمیت 16افراد ہلاک ہوئے ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ 10 گھنٹوں کے آپریشن کے بعد سکیورٹی فورسز نے دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔حملہ بدھ کی شام کو کیا گیا جو جمعرات کی صبح تک جاری رہا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔حملے سے یونیورسٹی کے طلبہ اور سٹاف اس حملے کے دوران محصور ہو گئے تھے۔کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمان رحیمی نے بتایا کہ حملے میں 35 طلبہ اور نو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ 750 طلبہ اور سٹاف کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقامی وقت شام سات بجے کیا گیا اور یہ ایک پیچیدہ حملہ تھا۔ سپیشل فورسز اور امریکی فوجی مشیر جائے وقوعہ پر موجود تھے۔یونیورسٹی کے اندر مسعود حسینی بھی موجود تھے جو پلٹزر ایوارڈ یافتہ فوٹو جرنلسٹ ہیں نے مدد کیلئے ٹویٹ کی۔یونیورسٹی سے بھاگ نکلنے کے بعد انھوں نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ایک کلاس روم میں 15 طلبہ کے ہمراہ تھے جب ایک دھماکہ ہوا اور حملہ آور یونیورسٹی میں داخل ہوئے۔میں نے کھڑکی سے جھانکا تو ایک عام لباس میں شخص کھڑا تھا۔ اس نے مجھ پر فائر کیا جس سے کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ گیا۔ طلبہ نے کلاس روم کا دروازہ بند کردیا۔حسینی نے مزید بتایا کہ کلاس روم کے اندر حملہ آوروں نے دو گرنیڈ پھینکے جس سے متعدد طلبہ زحمی ہوئے۔انھوں نے مزید کہا کہ وہ اور نو طلبہ ایمرجنسی گیٹ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔ بھاگتے وقت میں نے دیکھا کہ ایک شخص زمین پر الٹا پڑا ہوا ہے۔ ایسا لگتا تھا کہ اس کو پیچھے سے فائر کر کے ہلاک کیا گیا ہے۔اس سے قبل یونیورسٹی کے طالب علم احمد مختار نے بتایا تھاکہ وہ یونیورسٹی کے داخلی دروازے سے 100 میٹر کے فاصلے پر تھے کہ زور دار دھماکہ اور فائرنگ ہوئی۔انھوں نے بتایا کہ دھماکے سے اردگرد تیز روشنی ہوئی اور اس کے بعد یونیورسٹی کے کیمپس میں فائرنگ ہوئی۔طالب علم احمد مختار کے مطابق انھوں نے کیمپس میں موجود طلبہ و طالبات کی چیخنے چلانے کی آوازیں بھی سنیں۔ایک دوسرے طالب علم نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ وہ اور دوسرے طلبہ دھماکے کے وقت کلاس روم میں پھنس گئے تھے۔انھوں نے ٹیلی فون پر بتایا میں نے اپنی قریب ہی کہیں دھماکے اور فائرنگ کی آواز سنی۔کابل پولیس کے سربراہ کے ایک ترجمان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مرنے والوں میں سات طلبہ، تین پولیس اہلکار اور دو محافظ شامل ہیں۔کابل پولیس کے ایک اعلی عہدیدار فریدون عبیدی نےامریکی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ حملہ آور بدھ کی شام دھماکا خیز مواد اور اسلحے کے ساتھ یونیورسٹی پر چڑھ دوڑے تھے۔"ہم نے یہاں آپریشن مکمل کر لیا ہے۔ دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔امریکی محکمہ خارجہ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "افغانستان کے مستقبل پر حملہ" قرار دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم اس مشکل کی گھڑی میں افغان حکومت،عوام اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔رواں ماہ کے اوائل میں اس یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایک امریکی پروفیسر اور ان کے آسٹریلوی ساتھی کو یہاں سے اغوا کر لیا گیا تھا، جنہیں تاحال بازیاب نہیں کروایا جا سکا ۔یہ یونیورسٹی امریکی تعاون سے 2006 میں قائم کی گئی تھی۔ 
تازہ ترین