• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مسلمانوں کے مقدس ترین شہر مکۃ المکرمہ میں مسجد الحرام کے صحن میں کعبۃ اللہ دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا مرکز عقیدت و عبادت ہے۔ اگرچہ ہر سال کروڑوں اہل ایمان کو طواف کعبہ کی سعادت نصیب ہوتی ہے مگر کعبہ کے اندرونی منظر کا شرف زیارت کم کم خوش نصیبوں کو حاصل ہوتا ہے۔ مسجد الحرام کا توسیعی منصوبہ اختتام کے قریب ہے۔ اسی طرح کعبہ کی اندرونی تعمیر و توسیع کے بعد مسجد الحرام کی انتظامیہ کی طرف سے جو معلومات فراہم کی گئی ہیں ان کے مطابق کعبۃ اللہ کا رقبہ180مربع میٹر سے زیادہ نہیں ہے، کعبہ کے اندر آٹھ پتھروں پر عربی میں خطاطی کی گئی ہے۔ مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کی تکمیل کے بعد یہاں بیک وقت 22لاکھ مسلمان نماز ادا کرسکیں گے۔ اب تقریباً 6لاکھ عبادت گزار قیام و سجود کی سعادت حاصل کرپاتے ہیں۔ اپنے مقامات مقدسہ کی تعمیر و توسیع میں مسلمانوں نے تاریخ کے ہر دور میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ غلاف کعبہ کسی زمانے میں مصر میں تیار ہوتا تھا پھر یہ سعادت پاکستان کے حصے میں آئی اور اب کئی دہائیوں سے غلاف کعبہ مکتہ المکرمہ میں ہی سعودی حکومت کی زیر نگرانی تیار کیا جاتا ہے۔ یوں تو تاریخ کے ہر دور میں حرمین شریفین کی تعمیر و توسیع میں مسلمان حکمرانوں نے بڑھ چڑ ھ کر حصہ لیا تاہم عثمانیوں اور آل سعود کو اس سعادت سے حصہ وافر ملا۔ حرمین شریفین کی پاسداری کیلئے سعودی فرمانروا خادم الحرمین شریفین کا لقب اختیار کرتے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے بھی حرم کی پاسبانی کیلئے یہ دعا کی تھی کہ نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر تمام مسلمان متحد و متفق ہو کر حرم پاک کی پاسبانی و نگہبانی کریں۔ یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج اسلامی دنیا کے کئی ممالک ایک دوسرے کیخلاف متحارب دکھائی دیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایک بار پھر تمام مسلم حکمران او آئی سی کے پلیٹ فارم پر مسجد الحرام مکۃ المکرم میں اسی طرح یکجا ہو کر باہمی مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے کا عہد کریں جیسے انہوں نے1981میں شاہ خالد کے دور حکومت میں کیا تھا۔



.
تازہ ترین